اﷲ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے یوں
انسان میں اﷲ نے احساس کا مادہ بھی رکھا ہے اور برداشت کا بھی اور اگر اب
ذکر ہمدردی کا کیا جائے تو وہ بھی انسان میں اﷲ نے بے شمار رکھی ہے کیوں کے
ہمدردی کا لفظ ـ"ہم" اور "درد " دو فارسی کلموں سے مرکب ہے"درد " کے معنٰی
دکھ اور تکلیف کے ہیں اور ـ"ہم" کا لفظ اشتراک کے معنٰی دیتا ہے ، اور اس
طرح ہم اور درد مل کر "ہمدردی "کہلاتے ہیں جو کہ ایک یا دو سے زائد لوگوں
کے دکھ ، درد ، تکلیف اور بیماری وغیرہ میں شریک ہونے اور احساس کہلاتے ہیں
اور اس طرح دو انسان آپس میں خوشی ، غمی اور دکھ درد میں ایک دوسرے کا
احساس کیا جاتا ہے مگر اﷲ نے ہمدردی انسان میں اس لیے بھی پیدا کی کیوں کہ
کارخانہ ء دنیا کا نظام درہم برہم نہ ہونے پائے انسان ضرورت زندگی سمیت
دیگر اہم معاملات میں ایک دوسرے کا محتاج ہے اس طرح ایک انسان کی گاڑی
دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتی اور سہی غلط کی اصلاح سمیت دیگر دنیاوی رسومات
ایک دوسرے کی محتاج ہیں جو کہ انسانی کمزوری تصور کی جاتی ہیں ۔ اب اگر ذکر
موجودہ حالت کا کیا جائے تو انسان میں سے احساس اور ہمدردی کا خاتمہ ہوتا
جا رہا ہے آپسی خونی رشتے ذاتی اور وراستی رنجشوں میں تبدیل ہوگئے ہیں اور
دوستوں سمیت دیگر اہم رشتے احساس کی کمی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں سگہے بہن
بھائیوں میں اختلافات دیکھنے میں آرہے ہیں اور یوں معمولی جگھڑے خون خرابے
تک جا پہنچے ہیں ایک اندازہ کے مطابق اکثر و بیشتر واقعات روز مرح کے ٹی وی
ڈراموں میں بے حودہ اور غیر اخلاقی اسٹوریز کے باعث رشتوں میں دوری اور
احساس محرومی میں اضافع دیکھنے میں آرہا ہے اور ان تمام چیزوں کے باعث مزید
اختلافات جنم لیتے ہیں جو بڑوں کے بعد ان کے بچوں میں بھی منتقل ہوجاتے ہیں
جس سے نسلیں برباد ہورہی ہیں اب اگر ذکر کیا جائے دوستوں کا اور قریبی
لوگوں کا تو ان میں سے بھی احساس اور ہمدردی ختم ہوتی جارہی ہے اور چھوٹے
چھوٹے معاملات میں تو تو میں میں تک با ت آ پہنچتی ہے اور بعد ازاں صورت
حال جان لیوہ ثابت ہوتی ہے ، میری نظر میں بگڑتی کشیدہ صورت حال کا اہم ذمہ
دار دین سے دوری اور غیر اخلاقی ٹی وی ڈرامہ سمیت موبائل فون اور انٹرنیٹ
ہیں جس کے بیجہ استعمال اور رشتوں میں دوری پیدا ہوگئی ہے جو کہ آپ سی
تعلقات پر گہرا اثر انداز ہو رہی ہے یوں بڑے چھوٹے کا احترام ، اخلاقیت کا
ختم ہونا، اپنایت کا خون سمیت معاشرتی برائیاں جنم لے رہی ہیں پہلے کچھ یوں
ہوتا تھا وقت کتابوں میں اور دماغ ذاتی زندگی میں گزارہ جاتاتھا یوں چھوٹے
سے جوان دیکھا جاتا تھا اور ہمدردی نسل در نسل منتقل ہورہی تھی مگر اس وقت
ٹی وی خبریں اور اخباری خبریں سمیت دیگر بگڑتی چیزوں میں بیٹے کے ہاتھوں
باپ کا قتل ، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل، چھوٹی غیرت کے نام پر بہن کا
قتل اور لالچ میں دوست کے ہاتھوں دوست کا قتل یہ تمام وجوہات اس جدید دورہ
حاضر میں سنگین صورت حال اختیار کی جارہی ہیں میرے خیال میں اس خراب ترین
صورت حال کو ٹھیک کرنے کا واحد حل دین سے محبت کتاب سے یاری اور بچوں کی
اچھی پرورش سمیت خیر اخلاقی ڈراموں اور فزول انٹرنیٹ کے استعمال سے آ نے
والی نسلوں کو محفوظ رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے جو کہ ہمدردی اور انسانیت
کو قائم و دائم رکھا جا سکتا ہے ۔
|