سجاداحمدسلائی مشین سے قمیض کی سلائی کررہاہے۔فیاض
سلائی مشین سے شلوارکی سلائی کررہاہے نعیم سلے ہوئے کپڑوں کوبٹن لگارہاہے۔
تینوں استادشاگردخاموشی سے اپناکام کررہے ہیں
فیاض۔۔۔۔استادجی تھکاوٹ ہورہی ہے چائے لے آؤں
سجاد۔۔۔نعیم کوبھیج دو
فیاض ۔۔۔نعیم سے۔۔۔چائے لے آؤ
نعیم چائے لینے کے لیے چلاجاتاہے
فیاض۔۔۔سجاداحمدسے۔۔۔۔استادجی ایک گزارش کروں اجازت ہوتو
سجاد۔۔۔۔کہو کیاکہناچاہتے ہو
فیاض۔۔۔استادجی چائے آنے کے بعداورلوگوں کے سامنے آپ کی بات نہ مانوں
کوناراض نہ ہونا
سجاداحمد۔۔۔۔لگتاہے آج کوئی خاص منصوبہ سازی ہورہی ہے
اسی دوران نعیم چائے لے آتاہے فیاض چائے کاتھرماس اپنے پاس رکھ دیتاہے
فیاض۔۔۔سجادسے۔۔۔استادجی۔۔۔جب چائے پینے والے اورآجائیں توآپ مجھے چائے
دینے کاکہنااوران کے سامنے میری سرزنش بھی کرنا
فیاض یہ کہہ کرسلائی کرنے لگ جاتاہے ۔سجاداحمدبھی سلائی کرنے لگ جاتاہے
۔نعیم بٹن لگانے لگ جاتاہے
نعیم۔۔۔چائے نہیں پینی کیا
فیاض۔۔۔کچھ دیرکے بعد
نعیم۔۔۔۔آج سے پہلے توجیسے ہی چائے آتی تھی اسی وقت پی لیتے تھے
فیاض۔۔۔۔یہ ضروری تونہیں جیسے ہی چائے آئے اسی وقت پی جائے
نعیم۔۔۔۔ہاں یہ ضروری نہیں ہے ایک بات ہے
فیاض۔۔۔وہ کیابات ہے
نعیم۔۔۔۔چائے ٹھنڈی نہ ہوجائے
فیاض۔۔۔۔۔یہ کپ یاپیالی میں نہیں پڑی ہوئی جوٹھنڈی ہوجائے گی
سجاداحمدخاموشی سے دونوں کی باتیں سن رہاہے
نعیم۔۔۔۔بٹن لگاتے ہوئے۔۔۔اس قمیض کے دوبٹن کم ہوگئے ہیں پرانے بٹنوں میں
دیکھ لوں
فیاض۔۔۔بٹن گنتی کرکے لایاتھا کیا
نعیم۔۔۔۔بٹن تومیں پورے پورے لایاتھا
فیاض۔۔۔بٹن گرگئے ہوں گے ادھرادھردیکھو مل جائیں گے
نعیم بٹنوں والے کپڑے جھاڑتاہے پھراپنے آس پاس ہاتھوں کی مددسے تلاش کرنے
لگتاہے پھرکہتاہے مل گئے ہیں
فیاض۔۔۔چائے کے چکرمیں بٹنوں کاخیال نہیں رہا
منظر ۷۹
ایک درمیانے سائزکے کمرے میں چاروں دیواروں کے ساتھ کرسیاں رکھی ہوئی ہیں
۔ان کرسیوں کے آگے میزیں رکھی ہوئی ہیں ان میزوں پرپانی کے جگ اورگلاس رکھے
ہوئے ہیں ساتھ ساتھ کٹے ہوئے فروٹ بھی رکھے ہوئے ہیں۔کرسیوں پرلوگ بیٹھے
ہیں۔ کئی افرادپانی پی رہے ہیں کچھ افرادفروٹ کھارہے ہیں
رشیداحمد۔۔۔تمام دوست متوجہ ہوجائیں
تمام افرادمتوجہ ہوجاتے ہیں ۔قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے۔اس کے
بعدمولاناعبدالستارنیازی کانعتیہ کلام سنایاجاتاہے
عبدالغفور۔۔۔۔آج کایہ خصوصی اجلاس اس لیے بلایاگیا ہے کہ ہم نے گزشتہ اجلاس
میں اجتماعی شادیاں کرنے کاشادیوں کاسامان ضرورت مندوں کودینے کافیصلہ
کیاتھا اس پرکئی لوگوں نے اعتراض بھی کیا اورکہا کہ لوگ نہ تواجتماعی
شادیوں کے لیے آمادہ ہوں گے اورنہ ہی وہ شادیوں کاسامان قبول کریں گے۔
عمیرنواز۔۔۔۔اس لیے کمیٹیاں بنائی گئیں تھیں جن کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ
گھروں میں جائیں ان سے معلوم کریں کہ وہ کیاچاہتے ہیں اجتماعی شادیوں کے
لیے آمادہ ہوتے ہیں یاشادیوں کے لیے سامان قبول کرتے ہیں بنائی گئی کمیٹیوں
کے ممبران نے مشوہ دیاہے کہ انہیں گھروں میں جانے اورلوگوں کی رائے معلوم
کرنے پرکوئی اعتراض نہیں ہے
ارشدجمال۔۔۔۔کمیٹیوں کے ممبران نے مشورہ دیاہے کیوں کہ شادیوں کے معاملات
مردوں سے زیادہ عورتیں دیکھتی ہیں خواتین ان معاملات کوبہتر سمجھتی ہیں اس
لیے ہمیں خواتین کوہی گھروں میں بھیجناچاہیے
اخترحسین۔۔۔۔دوستو۔۔۔اس لیے ہمیں ایسی خواتین کی بھی ضرورت ہے جوہمارے ساتھ
کام کرسکیں ۔اس کے لیے ہمیں خواتین کی بھی مددلینی ہوگی۔مرد مردوں سے ملیں
گے بات چیت کریں گے جب کہ خواتین عورتوں سے ملیں گی ان کے مسائل معلوم کریں
گی۔
ناصراقبال۔۔۔ایسی خواتین مل توجائیں گی لیکن مردوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے
آمادہ نہیں ہوں گی
اخترحسین۔۔۔۔ہماراکوئی اجلاس مردوخواتین کامشترکہ اجلاس نہیں ہوگا مردوں
کااجلاس الگ ہوگا خواتین کااجلاس الگ ہوگا ایسینعیم۔۔۔۔بٹن لگاتے ہوئے۔۔۔اس
قمیض کے دوبٹن کم ہوگئے ہیں پرانے بٹنوں میں دیکھ لوں
فیاض۔۔۔بٹن گنتی کرکے لایاتھا کیا
نعیم۔۔۔۔بٹن تومیں پورے پورے لایاتھا
فیاض۔۔۔بٹن گرگئے ہوں گے ادھرادھردیکھو مل جائیں گے
نعیم بٹنوں والے کپڑے جھاڑتاہے پھراپنے آس پاس ہاتھوں کی مددسے تلاش کرنے
لگتاہے پھرکہتاہے مل گئے ہیں
فیاض۔۔۔چائے کے چکرمیں بٹنوں کاخیال نہیں رہا
منظر ۷۹
ایک درمیانے سائزکے کمرے میں چاروں دیواروں کے ساتھ کرسیاں رکھی ہوئی ہیں
۔ان کرسیوں کے آگے میزیں رکھی ہوئی ہیں ان میزوں پرپانی کے جگ اورگلاس رکھے
ہوئے ہیں ساتھ ساتھ کٹے ہوئے فروٹ بھی رکھے ہوئے ہیں۔کرسیوں پرلوگ بیٹھے
ہیں۔ کئی افرادپانی پی رہے ہیں کچھ افرادفروٹ کھارہے ہیں
رشیداحمد۔۔۔تمام دوست متوجہ ہوجائیں
تمام افرادمتوجہ ہوجاتے ہیں ۔قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے۔اس کے
بعدمولاناعبدالستارنیازی کانعتیہ کلام سنایاجاتاہے
عبدالغفور۔۔۔۔آج کایہ خصوصی اجلاس اس لیے بلایاگیا ہے کہ ہم نے گزشتہ اجلاس
میں اجتماعی شادیاں کرنے کاشادیوں کاسامان ضرورت مندوں کودینے کافیصلہ
کیاتھا اس پرکئی لوگوں نے اعتراض بھی کیا اورکہا کہ لوگ نہ تواجتماعی
شادیوں کے لیے آمادہ ہوں گے اورنہ ہی وہ شادیوں کاسامان قبول کریں گے۔
عمیرنواز۔۔۔۔اس لیے کمیٹیاں بنائی گئیں تھیں جن کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ
گھروں میں جائیں ان سے معلوم کریں کہ وہ کیاچاہتے ہیں اجتماعی شادیوں کے
لیے آمادہ ہوتے ہیں یاشادیوں کے لیے سامان قبول کرتے ہیں بنائی گئی کمیٹیوں
کے ممبران نے مشوہ دیاہے کہ انہیں گھروں میں جانے اورلوگوں کی رائے معلوم
کرنے پرکوئی اعتراض نہیں ہے
ارشدجمال۔۔۔۔کمیٹیوں کے ممبران نے مشورہ دیاہے کیوں کہ شادیوں کے معاملات
مردوں سے زیادہ عورتیں دیکھتی ہیں خواتین ان معاملات کوبہتر سمجھتی ہیں اس
لیے ہمیں خواتین کوہی گھروں میں بھیجناچاہیے
اخترحسین۔۔۔۔دوستو۔۔۔اس لیے ہمیں ایسی خواتین کی بھی ضرورت ہے جوہمارے ساتھ
کام کرسکیں ۔اس کے لیے ہمیں خواتین کی بھی مددلینی ہوگی۔مرد مردوں سے ملیں
گے بات چیت کریں گے جب کہ خواتین عورتوں سے ملیں گی ان کے مسائل معلوم کریں
گی۔
ناصراقبال۔۔۔ایسی خواتین مل توجائیں گی لیکن مردوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے
آمادہ نہیں ہوں گی
اخترحسین۔۔۔۔ہماراکوئی اجلاس مردوخواتین کامشترکہ اجلاس نہیں ہوگا مردوں
کااجلاس الگ ہوگا خواتین کااجلاس الگ ہوگا ایسی بشریٰ۔۔۔آج عارف رکشہ لے
کرجانے لگا توعبدالحق نے پہلے اسے یہ کہہ کرروک لیا کہ اس نے ضروری بات
کرنی ہے پھرکہا کہ وہ بھائی کے ساتھ رکشے پرجاناچاہتاہے
سعیداحمد۔۔۔پھرکیاہوا
بشریٰ۔۔۔نہ میں نے اسے جانے دیا اورنہ عارف اسے لے کرگیا
سعیداحمد۔۔۔۔اسے جانے دیتی نہ روکتی
بشریٰ۔۔۔عبدالحق صرف رکشے کی سیرکرناچاہتاتھا
سعیداحمد۔۔۔۔عبدالحق اب بچہ تونہیں ہے جوبچوں کی طرح رکشے کی
سیرکرناچاہتاہے
بشریٰ۔۔۔۔یہ خیال میرے دل میں بھی آیاتھا کہ عبدالحق بچہ تونہیں ہے جویہ
بچوں کی طرح رکشے پرسیرکرناچاہتاہے
سعیداحمد۔۔۔۔بات کچھ اورہے
بشریٰ۔۔۔۔بات کچھ اورہے کیامطلب
سعیداحمد۔۔۔عبدالحق بھائی کے ساتھ تنہائی میں کوئی بات کرناچاہتاہے اوروہ
بات کرنے سے پہلے کسی کوبتانابھی نہیں چاہتا۔
بشریٰ۔۔۔۔وہ کیابات کرناچاہتاہے
سعیداحمد۔۔۔۔بات ہوجائے اس کے بعدپتہ چل جائے گا کہ کیابات ہوئی ہے
بشریٰ۔۔۔۔اب کیاکریں
سعیداحمد۔۔۔۔عارف سے کہنا بھائی کورکشے پرلے جائے
منظر۸۱
نورالعین۔۔۔افضل سے۔۔۔۔بیٹا دکان سے گھی، چینی،گڑ،میوے اورسوجی لے آ سویاں
پڑی ہوئی ہیں
افضل دکان سے سامان لینے چلاجاتاہے نورالعین برتن صاف کرتی ہے نئے برتن
اٹھاتی ہے،کمرے میں جھاڑولگاتی ہے ،صحن میں جھاڑولگانے ہی لگتی ہے کہ افضل
دکان سے سامان لے کرآجاتاہے
نورالعین۔۔۔۔افضل سے۔۔۔۔یہ سامان چولھے کے ساتھ رکھ دے پانی کی دوبالٹیاں
بھی چولھے کے ساتھ رکھ دے
نورالعین صحن کی صفائی کررہی ہے افضل دکان سے لایاہواسامان چولھے کے ساتھ
رکھ دیتاہے۔ایک بالٹی اٹھاتاہے اس میں پانی بھرنے لگتا ہے تونورالعین آجاتی
ہے اورکہتی ہے
نورالعین۔۔۔افضل بیٹا توتھک گیاہوگا جا کچھ دیرسانس لے لے پانی میں بھرلیتی
ہوں
افضل۔۔۔۔نہیں امی جان پانی میں بھروں گا
نورالعین۔۔۔۔تیرا چہرہ بتارہا ہے کہ توتھک گیاہے جامیرا بیٹا جا کچھ
دیرسانس لے لے شاباش میرا بیٹا شاباش
افضل تھکاوٹ دورکرنے کے لیے چلاجاتا ہے نورالعین پانی بھرکرچولھے کے ساتھ
رکھ دیتی ہے
نورالعین۔۔۔۔۔لکڑیاں چولھے کے ساتھ رکھ کر۔۔۔افضل سے۔۔۔۔تویہاں کیوں بیٹھا
ہے چارپائی پربیٹھ
افضل۔۔۔۔امی آج عیدکی رات ہے کیا
نورالعین۔۔۔نہیں بیٹا آج عیدکی رات نہیں ہے تویہ کیوں پوچھ رہاہے۔
افضل۔۔۔۔ایسے کھانے توآپ عیدکی رات پکاتی ہیں ہاں یاد آیا عیدکی رات نہیں
توماموں یاخالہ آرہی ہیں
نورالعین۔۔۔۔نہ تیراماموں آرہا ہے نہ خالہ آرہی ہیں
افضل۔۔۔۔پھرآپ یہ کھانے کس لیے بنارہی ہیں
نورالعین۔۔۔۔آج تیرابھائی گھرآرہاہے تیرے ابواسے لینے گئے ہوئے ہیں
افضل۔۔۔امی یہ سب کھانے بھائی کے لیے کس لیے بنارہی ہیں
نورالعین۔۔۔تیرابھائی ایک ہفتہ گھرسے باہررہاہے نہ جانے اسے کھاناپیٹ بھرکے
ملتاہے یانہیں گھر سے دوررہ کرطارق نہ جانے کس حال میں ہوگا
افضل۔۔۔۔امی آپ کوبھائی کی اتنی فکرہے
نورالعین۔۔۔۔ہاں میرابیٹا ماں باپ کوبچوں کی فکرہوتی ہے
نورالعین افضل سے باتیں بھی کررہی ہے اورپکوان بھی تیارکررہی ہے
افضل۔۔۔۔امی جی کیابھائی یہ ساری چیزیں کھاجائیں گے
نورالعین۔۔۔بیٹا تویہ کیسی باتیں کررہاہے یہ سب چیزیں ہم مل کرکھائیں گے
منظر۸۲
محمدعرفان،محمداشرف صبح کے وقت سائیکل ہاتھوں میں لیے سڑک نماراستے کے
کنارے کھڑے ہوئے ہیں
اشرف۔۔۔سکول سے دیرہورہی ہے
عرفان۔۔۔۔ہاں تم ٹھیک کہتے ہو سکول سے واقعی دیرہورہی ہے
اشرف۔۔۔۔اب کیاکریں سکول چلیں
عرفان ۔۔۔۔احمدبخش آجائے ایک ساتھ چلیں گے
اشرف۔۔۔۔احمدبخش دیرکررہاہے یہ بھی ہوسکتا ہے وہ آج سکول نہ جارہاہو
عرفان۔۔۔۔نہیں ایسانہیں ہوسکتا چچاعبدالمجیداسے سکول سے چھٹی نہیں کرنے دیں
گے
اشرف۔۔۔۔وہ سکول آئے گا توآجائے گا ہم چلتے ہیں اس کے انتظارمیں کہیں زیادہ
دیر نہ ہوجائے
اس کے ساتھ ہی اشرف سائیکل کاہینڈل دونوں ہاتھوں سے پکڑلیتاہے
عرفان۔۔۔ٹھہرو احمدبخش آجائے پھرچلتے ہیں سکول
اشرف۔۔۔چلیں دیرہورہی ہے
عرفان۔۔۔روزانہ اس کوساتھ لے کرجاتے ہیں آج اس کے بغیرچلے جائیں
اسی دوران احمدبخش بھی آجاتا ہے
احمدبخش۔۔۔۔السلام علیکم پیارے دوستو
عرفان ،اشرف۔۔۔۔وعلیکم السلام
عرفان ۔۔۔اشرف سے۔۔۔۔دیکھ انتظارکرناپڑاتوکیاہوا احمدبخش آگیاہے
اشرف۔۔۔۔ہاں دوستی میں یہ معمولی بات ہے ہم اپنے دوست کاانتظارنہ کریں یہ
کیسے ہوسکتاہے
تینوں دوست سائیکلوں پرسکول جارہے ہیں
احمدبخش۔۔۔۔دوستو آج تمہیں میرا انتظارکرناپڑا اس کے لیے میں تم دونوں سے
معافی مانگتاہوں مجھے معاف کردو میرے دوستو مجھے معاف کردو
عرفان۔۔۔احمدبخش یہ تم کیاکہہ رہے ہو ایسی کوئی بات نہیں جس کی وجہ سے تجھے
معافی مانگنی پڑے
اشرف ۔۔۔ویسے آج دیرکی وجہ کیاتھی
احمدبخش۔۔۔۔ذمیہ کام رات کومکمل نہیں کرسکا تھا نیندآگئی تھی صبح
نمازاداکرکے قرآن پاک کی تلاوت کرکے ذمیہ کام کرتارہا
اشرف۔۔۔۔ذمیہ کام رہ گیاتھا توواپس آکریاکل کرلیتا
احمدبخش۔۔۔۔ایسا کیاتوجاسکتا ہے لیکن
عرفان۔۔۔۔لیکن کیا
احمدبخش۔۔۔۔روزانہ کاکام روزانہ ہوجائے تواچھاہوتاہے
منظر ۸۳
بشیراحمدگدھاریڑھی لے کرجارہاہے اس کے ساتھ ایک شخص بیٹھا ہے گھرکے دروازے
کے ساتھ بشیراحمدریڑھی روک دیتاہے
وہ شخص۔۔۔۔ریڑھی سے اترکر۔۔۔۔بعدمیں آپس میں الجھنے،تنازع کھڑاکرنے سے
بہترہے کہ بات پہلے ہی طے ہوجائے توبہترہے
بشیراحمد۔۔۔کون ساتنازع کس چیزکاتنازع اورکون سی بات طے ہوجائے توبہترہے
وہ شخص۔۔۔۔کرائے کی بات کررہاہوں بشیراحمد کرایہ پہلے طے ہوجائے توبہترہے
بشیراحمد۔۔۔۔تم جومناسب سمجھناکرایہ دے دینا
وہ شخص۔۔۔۔اسی مناسب مناسب سے توتنازعے کھڑے ہوجاتے ہیں کرایہ دینے
والااپنے طورپرمناسب کرایہ دیتا ہے کرایہ لینے والاکہتا ہے یہ توبہت کم ہے
آپ بتائیں کرایہ کیالیں گے
بشیراحمد۔۔۔۔میں نے سامان ابھی دیکھا نہیں سامان دیکھنے سے پہلے میں کرایہ
نہیں بتاسکتا
وہ شخص۔۔۔اس کامطلب ہے آپ پہلے سامان دیکھیں گے پھرکرایہ بتائیں گے
بشیراحمد۔۔۔۔ہاں جب تک میں سامان نہیں دیکھ لیتا کرایہ نہیں بتاسکتا
وہ شخص۔۔۔اس کامطلب ہے پہلے آپ وہ سامان دیکھیں گے پھرکرایہ بتائیں گے
بشیراحمد۔۔۔ہاں میں جب تک سامان نہیں دیکھوں گا کرایہ نہیں بتاسکتا مجھے
پہلے وہ سامان دکھائیں جوشہرلے کرجاناہے پھرمیں کرایہ بتاؤں گا
وہ شخص۔۔۔۔آپ اصول پسندلگتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔اصول پسندہونابہت مشکل ہے
وہ شخص۔۔۔۔اپنے اصولوں پرچلنے والے لوگ بہت کم ہوتے ہیں آپ ان میں سے ہی
ہیں
بشیراحمد۔۔۔میری تعریفیں ہی کرتے رہوگے یا
وہ شخص۔۔۔۔میں جھوٹی تعریف یاخوشامدنہیں کررہا جومیں سمجھاہوں وہی کہہ
رہاہوں
بشیراحمد۔۔۔۔مجھے اپنی تعریف سنناپسندنہیں
وہ شخص۔۔۔۔یہ تواوربھی اچھی بات ہے
بشیراحمد۔۔۔۔آج میں نے پورادن صرف تمہاراکام ہی نہیں کرنا
وہ شخص۔۔۔گھرکادروازہ کھول کر۔۔۔۔آجاؤ
بشیراحمد۔۔۔۔پردہ کراؤ میں آتاہوں
وہ شخص۔۔۔۔اس کی ضرورت نہیں
منظر۸۴
رحمتاں کھجورکے پتوں سے بنی ہوئی جائے نمازپربیٹھی تسبیح پڑھ رہی ہے۔مہمان
خواتین میں سے ایک خاتون قرآن پاک کی تلاوت کررہی ہے۔اسی دوران باہرکے
دروازے پردستک ہوتی ہے۔صابراں دروازہ کھولتی ہے توسامنے احمدبخش کھڑاہے۔
صابراں۔۔۔۔دستک دینے کی کیاضرورت تھی
احمدبخش۔۔۔۔صبح کے وقت یوں کسی کے گھرچلے جانااچھانہیں ہوتا
صابراں۔۔۔۔یہ کسی کاگھرنہیں تیرا اپناگھرہے اچھابتاؤ کیوں آئے ہو
احمدبخش۔۔۔۔امی کہہ رہی ہیں مہمانوں کے لیے چائے میں بنارہی ہوں
صابراں۔۔۔ٹھہرو میں امی کوبتادوں
صابراں۔۔۔۔رحمتاں سے۔۔۔۔امی چچی راشدہ مہمانوں کے لیے چائے بنارہی ہیں
احمدبخش بتانے آیاہے
رحمتاں۔۔۔۔۔چائے ہم خود بنائیں گے
صابراں۔۔۔۔احمدبخش سے۔۔۔۔امی کہہ رہی ہیں چائے ہم خود بنائیں گے
احمدبخش۔۔۔۔میں پوچھنے نہیں بتانے آیاہوں ا می بڑی دیگچی میں چائے بنارہی
ہیں
یہ کہتے ہی احمدبخش واپس چلاجاتاہے
رحمتاں۔۔۔۔صابراں سے ۔۔۔۔ناشتے کاانتظام کرو بہنوں کوبھی ساتھ کرلو
صابراں ۔۔۔۔ایک بہن سے۔۔۔۔پانی بھرکرچولھے کے ساتھ رکھ دے
صابراں دوسری بہن سے۔۔۔۔لکڑیاں اٹھاکے لے آ
رحمتاں چارپائیوں پربکھرے ہوئے بستر فولڈ کررہی ہے
صابراں کی ایک بہن پانی کی بالٹی چولھے کے ساتھ رکھ دیتی ہے ۔صابراں انڈوں
کاشاپرلے آتی ہے ۔آلوچولھے کے ساتھ پہلے ہی رکھے ہوئے ہیں۔اس دوران دروازے
پردستک ہوتی ہے۔
صابراں۔۔۔اب کون آگیا چچاعبدالمجیدیاچچابشیراحمدآئے ہوں گے
صابراں کی بہن۔۔۔۔دونوں بھی ہوسکتے ہیں کوئی اوربھی ہوسکتاہے
رحمتاں۔۔۔آوازدے کر۔۔۔دروازے پرجاؤ دیکھو کون آیاہے
صابراں کی بہن۔۔۔میں دیکھ آتی ہوں
اس کے ساتھ ہی وہ دروازے کی طرف چلی جاتی ہے
صابراں چولھے سے راکھ نکال کرپرانی تغاری میں ڈال رہی ہے۔
صابراں کی بہن ۔۔۔صابراں سے۔۔۔فیاض آیاہے اورکہتاہے امی مہمانوں کاناشتہ
تیارکررہی ہیں سالن تیارکرچکی ہیں اب روٹیاں پکارہی ہیں
صابراں۔۔۔۔اسے کہہ دو ناشتہ ہم خودتیارکررہی ہیں
صابراں کی بہن۔۔۔۔چچی سالن تیارکرچکی ہیں اب منع کرنااچھانہیں ہے
رحمتاں۔۔۔۔بیٹیوں کے قریب آکر۔۔۔کون ہے دروازے پر
صابراں۔۔۔۔فیاض بتانے آیاہے کہ چچی اریبہ مہمانوں کے لیے سالن تیارکرچکی
ہیں اوراب روٹیاں پکارہی ہیں
رحمتاں۔۔۔۔مہمان ہمارے گھرمیں آئے ہوئے ہیں ناشتے دوسرے گھروں میں بنائے
جارہے ہیں
صابراں۔۔۔۔امی یہ تو چچی راشدہ اورچچی اریبہ کاخلوص ہے
رحمتاں۔۔۔تم مہمانوں کے لیے میٹھے چاول بنالو ناشتے کے ایک گھنٹے بعد
مہمانوں کودیں گے
منظر ۸۵
ایک کمرے میں دس خواتین بیٹھی ہوئی ہیں۔ان کے سامنے پانی کے جگ اورگلاس
رکھے ہوئے ہیں۔پلیٹوں میں تازہ پھل اورکاٹنے کے لیے چھریاں اورچاقوبھی رکھے
ہوئے ہیں۔دوخواتین پانی پی رہی ہیں۔چارخواتین پھل کاٹ رہی ہیں۔
ایک خاتون۔۔۔دوسری خاتون سے۔۔۔۔اجلاس کی کارروائی شروع کریں
دوسری خاتون۔۔۔۔سب خواتین آگئی ہیں؟
پہلی خاتون۔۔۔۔جن خواتین کوبلایاتھا وہ آچکی ہیں ۔آئندہ اجلاس میں کوشش
کریں گی کہ زیادہ سے زیادہ خواتین آئیں
دوسری خاتون۔۔۔۔اجلاس کی کارروائی شروع کریں
ایک خاتون قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے ایک اورخاتون حسن رضاخان کانعتیہ کلام
سناتی ہے
ایک خاتون۔۔۔گفتگوکرتے ہوئے۔۔۔۔میری بہنو آج تمہیں اس لیے بلایاہے آج تم سے
ایک ضروری بات کرنی ہے
دوسری خاتون۔۔۔۔۔کون سی ایسی ضروری بات کرنی ہے
پہلی خاتون۔۔۔۔ہمارے مردوں نے مل کرمشکل آسان فنڈز قائم کیاہے اس فنڈز سے
وہ ضرورت مندگھرانوں کی اجتماعی شادیاں کراناچاہتے ہیں یاشادیوں کاسامان
دیناچاہتے ہیں
تیسری خاتون۔۔۔اس کے لیے ہمیں کیاکرناہوگا
پہلی خاتون۔۔۔۔ہم خواتین مل کرگھروں میں جائیں گی اورخواتین سے یہ جاننے کی
کوشش کریں گی کہ وہ اجتماعی شادیوں میں شامل ہوناچاہتی ہیں یاشادیوں
کاسامان وصول کرناچاہتی ہیں
چوتھی خاتون۔۔۔۔یہ بات مردوں سے بھی کی جاسکتی ہے اس کے لیے مردمردوں سے
رابطہ کرسکتے ہیں
پہلی خاتون۔۔۔۔یہ بات درست ہے لیکن شادیوں کے معاملات عورتیں زیادہ سمجھتی
ہیں خواتین سے رابطہ کرنے یابات کرنے کاایک اورفائدہ بھی ہے
پانچویں خاتون۔۔۔۔وہ ایک اورفائدہ کون ساہے
پہلی خاتون۔۔۔۔وہ یہ کہ جوگھرانے شادیوں کاسامان لیناچاہیں گے ان گھرانوں
کی خواتین فہرست بھی بناکردیں گی۔
تیسری خاتون۔۔۔یہ توبعدکی بات ہے
دوسری خاتون۔۔۔۔پہلی بات تویہ ہے کہ خواتین ہاں بھی کرتی ہیں یانہیں
پانچویں خاتون۔۔۔۔ہم خواتین سے بات کیسے کریں گی
پہلی خاتون۔۔۔۔اس کے لیے ہم آئندہ اجلاس میں بات کریں گی۔
|