مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ کا قُرب پانے والے انبیاء
علیہم السلام ہیں۔ انبیاء علیہم السلام نے اللہ کی محبت اور اُس کی
فرمانبرداری کی ایسی مثالیں قائم کیں جن کی نظیر نہیں مل سکتی۔ حضرت
ابراہیم علیہ السلام جو اللہ کی محبت اور اُس کی اطاعت کی خاطر کچھ بھی
کرنے کو تیار تھے، انہیں خواب میں جب اپنے لاڈلے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ
السلام کو ذبح کرنے کا حکم دیا تو انہوں نے اپنے بیٹے کی محبت کے مقابلے
میں اللہ کے حکم کو فوقیت دی اور اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کو تیار ہوگئے۔ جب
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو یہ بات بتائی تو
وہ فوراً اللہ کی راہ میں قربان ہونے کو تیار ہوگئے۔ حضرت ابراہیم علیہ
السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لے کر مقامِ منیٰ پہنچے اور حضرت
اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کا اہتمام کیا۔ جیسے ہی حضرت اسماعیل علیہ
السلام کی گردن کی جانب چھڑی پہنچی تو اللہ نے آپ علیہ السلام کی جگہ ایک
مینڈھے کواُس چھڑی کے نیچے کردیااور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو محفوظ
کرلیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اِس
اطاعت اور عظیم قربانی کے سبب قیامت تک کیلئے مسلمان، عاقل، بالغ اور صاحبِ
نصاب مرد و عورت پر قربانی واجب کردی گئی ہے۔سورۃ الکوثر میں اللہ تعالیٰ
ارشاد فرماتا ہے:
فصلّ لربّک وانحر
تو اپنے رب کیلئے نماز پڑھو اور قربانی کرو
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے
عرض کی، یا رسول اللہ ﷺ ! یہ قربانیاں کیا ہیں؟ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: یہ
تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ پھر عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ
ﷺ! ہمارے لئے اس میں کیا ثواب ہے؟ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: ہر بال کے بدلے
نیکی ہے۔ پھر عرض کی گئی کہ اُون کا کیا حکم ہے؟ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: اُون
کے ہر بال کے بدلے بھی نیکی ہے۔ (ابنِ ماجہ)
قرآن و حدیث کی روشنی میں قربانی کا صاحبِ نصاب پر وجوب ثابت ہے۔ ہمارے ہاں
کچھ لوگ قربانی کو اہمیت نہیں دیتے، کچھ لوگ رسم کے طور پر قربانی ادا کرتے
ہیں اور کچھ لوگ یہ کہہ کر چھوڑ دیتے ہیں کہ ان پیسوں سے غریب کی مدد کردیں
گے یا کسی غریب کی شادی کروادیں گے۔
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےکہ نبی پاک ﷺ نے
ارشاد فرمایا: یوم النحر (یعنی 10 ذی الحجہ) میں ابنِ آدم کا کوئی عمل خدا
کے نزدیک خون بہانے یعنی قربانی کرنے سے زیادہ محبوب نہیں اور قربان ہوا
جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی
کا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ کے نزدیک قبول ہوجاتا ہے تو لہذا
قربانی کو خوشی سے کرو۔ (ابو داؤد، ترمذی)
قربانی کے ضروری مسائل:
× قربانی کیلئے مسلمان، بالغ، مقیم اور صاحبِ نصاب (یعنی ساڑھے سات تولہ
سونا، ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی رقم) پر واجب ہے۔ ان میں سے کوئی شرط
نہ پائی گئی تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔
× زکوٰۃ کیلئے نصاب پر سال گزرنا شرط ہے جبکہ قربانی میں 10 ذی الحجہ کی
طلوع آفتاب سے 12 ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب تک کوئی صاحبِ نصاب ہو گیا تو
اُس پر قربانی واجب ہوجائے گی۔
× جو صاحبِ نصاب ہے اُس ہی پر قربانی واجب ہے، اگر کسی اور کے نام کی تو جس
کے نام کی قربانی کی اُس کی طرف سے نفل قربانی ہوگئی مگر صاحبِ نصاب جس پر
قربانی واجب تھی اُس کا واجب ادا نہیں ہوا۔
× نابالغ کی طرف سے قربانی کی تو اُس کی اجازت کے بنا بھی قربانی ادا
ہوجائے گی۔
× بالغ کی طرف سے قربانی کیلئے اجازت لینا لازمی ہے، ورنہ اُس کی جانب سے
ادا نہیں ہوگی۔
× جانور کا قربانی کے لائق ہونے کیلئے دانت نہیں عمر کا مکمل ہونا شرط ہے۔
× اونٹ کی عمر 5 سال، گائے 2 سال، بکرا 1 سال، دنبہ یا بھیڑ 6 ماہ ہونا
لازمی ہے۔
× اونٹ اور گائے میں 7 اور بکرا، دنبہ اور بھیڑ میں 1 حصہ ہوتا ہے۔
× قربانی کیلئے جانور کا بے عیب ہونا لازمی ہے ۔ عیب سے مُراد وہ عیب جس سے
اُس کی قیمت میں کمی آئے۔
|