عیدالاضحیٰ

ہر سال مسّلم معاشرے کے مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد میں عیدالاضحیٰ مناتے ہیں یہ عظیم قربانی در حقیقت اللہ‎ کی طرف سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صبر کا ایک امتحان تھا کہ وہ اپنے لخت جگر بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ‎ کی راہ میں قربان کر دیں آپ نے اس کا ذکر اپنے بیٹے سے کیا تو حضرت اسماعیل علیہ السلام اس قربانی کے لیے راضی ہوگیے بس پھر باپ اور بیٹا رضائے الٰہی کے لیے قربانی دینے کو آمادہ ہوئے جیسے ہی حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن پر چھری پھیرنے والے تھے کہ اللہ‎ نے ایک دنبہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بھیج دیا یوں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دنبہ کی گردن پر چھری پھیر دی یہ اللہ‎ کی طرف سے اس بات کا اشارہ تھا کہ اللہ‎ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی قبول کرلی ہے عیدالاضحیٰ مسلمانوں کے لیے ایک خاص اہمیت رکھتی ہے عید کی نماز کے بعد تمام مسلمان جانوروں کی قربانی کرتے ہیں جن جانوروں کی قربانی جائز قرار دی گئی ہے ان میں بکرا 'گاۓ 'بھیڑ ' اونٹ ' بیل 'دنبہ وغیرہ شامل ہیں _اللہ‎ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی اس قدر پسند آئ کہ اللہ‎ نے تا قیامت تمام مسلمانوں کو •1 زلحج سے ۱۲ زلحج تک قربانی کرنا سنت ابراہیمی علیہ السلام قرار دیا گیا جو صاحب قربانی کی استطاعت رکھتے ہیں وہ ہر سال اس قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں _ قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکم ہے جس میں ایک حصہ اپنے لیے ' ایک حصہ عزیز و اقارب کے لیے اور ایک حصہ غریبوں اور مسکینوں کے لیے رکھا گیا ہے قربانی کی کھال کسی یتیم خانے میں دینی چاہئے ہمیں قربانی کرتے وقت یہ یاد رکھنا چاہئے کہ قربانی کا گوشت غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کرنا ہے نہ کہ اپنے فریزر بھر کر رکھیں اور پورا سال اس گوشت کے مزے لیتے رہیں ایسی قربانی کی اللہ‎ کے نزدیک نہ تو کوئی اہمیت ہے اور نہ ہی اللہ‎ ایسی قربانی کو قبول کریں گے _

عیدالاضحیٰ کا اصل مقصد صرف اور صرف اللہ‎ کی اطاعت اور خوشنودی حاصل کرنا ہونا چاہئے لیکن آگر ہم مہنگے سے مہنگا جانور خریدیں تاکہ لوگوں میں ہماری واہ واہ ہو تو یقین کریں اللہ‎ کے نزدیک اایسے دیکھاوئے کا کوئی اجر نہیں ہے _ اس لیے ہمیں چاہئےکہ ہم قربانی کرتے وقت ہر طرح کے دیکھاوئے سے دور رہیں اور قربانی صرف اور صرف رضائے الٰہی کے لیے کریں تا کہ اللہ‎ ہماری قربانی کو قبول کر کے ہمیں اس کا اجر دے جیسا کہ اللہ‎ کا وعدہ ہے _

 

Romaisa Hussain
About the Author: Romaisa Hussain Read More Articles by Romaisa Hussain: 18 Articles with 17568 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.