ایک ملاقات اور

وہ سامنے آکر بیٹھ گئی ۔ کچھ شرما سی رہی تھی ۔ اس کے ساتھ اس کے سرپرست بیٹھے تھے ۔ ایک جھجک سی تھی ۔ حامد سے ملاقات کا وقت طے ہوا تھا ، کسی کام کے سلسلے میں ۔ اس کی بہن کی شادی طے ہوئی تھی ۔

حامد کو وہ بالکل کوئی پانی کی مخلوق لگ رہی تھی ، جیسے کسی کہانی سے نکل کر آی ہو ۔
جل پری یا سنڈریلا
اس کے پاس وقت کم تھا ۔ وہ جانے والی تھی ۔ اس کا رکشے والا جلدی کر رہا تھا۔ حامد کا جی چاہا کہ جاتےوقت وہ اپنی ایک سینڈل چھوڑ جاے ۔

ابھی تو وہ آمنے سامنے بیٹھے تھے ۔ حامد آمنے اور رکشیلا سامنے ۔

کبھی کبھی چپکے سے ایک دوسرے کو دیکھ لیتے اور فوری نظر ہٹا لیتے۔ رکاوٹ ہو تو دیدار کا لطف اور بھی بڑھ جاتا ہے ۔ چھپا چھپا رہنا تجسس بڑھاتا ہے اور طلب بھی ۔ اگر طلب سچی ہو تو مطلوب چل کر آتا ہے۔

خدا کی محبت میں بھی رکاوٹیں آتی ہیں ۔ دنیا آزماتی ہے ۔ الزامات بھی لگتے ہیں ۔ بس صرف مسکرانا ہوتا ہے ہر حال میں اور آرام سے گزر جانے دینا ہوتا ہے حالات اور لوگوں کی باتوں کو اپنی زات کی چھلنی سے۔ پھر رکاوٹیں خود بخود دور ہونے لگتی ہیں اور رحمتیں قریب ہونے لگتی ہیں ۔

وہ بھی مسکرا رہی تھی ۔ وہ مسکراتے ہوے کتنی اچھی لگتی ہے ۔ مسکراہٹ سچی ہو تو دوسرے پر اثر چھوڑے بنا نہیں رہتی ۔ دل یہی کہتا ہے۔

ایک بار مسکرا دو !

ایک بار اور۔۔۔

ایک ملاقات اور۔۔۔

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 264845 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.