پاکستان میں جیسے جیسے آئی ٹی یعنی انفارمیشن ٹیکنا
لوجی ترقی کرتی جا رہی ہے لوگوں نے بھی اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے
ترقی کی منازل طے کرنا شروع کردیاہے جبکہ بہت سے پاکستانی آئی ٹی کی تعلیم
حاصل کر کے جاب کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں آئی ٹی کی تعلیم مہنگی ہونے کی
وجہ سے ہر نوجوان کی دسترس میں نہیں ہے اس لئے کچھ تعلیمی ادارے کم فیس لے
کراور کچھ آن لائن آئی ٹی کی تعلیم فراہم کر رہے ہیں جس کی مدد سے بہت سے
نو جوان اب گھر بیٹھے ہزاروں روپے یومیہ کما سکتے ہیں مگرموجودہ دور میں
ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی تربیت بہت کم اداروں میں دی جارہی ہے جس کی ایک وجہ یہ
ہے کہ اساتذہ خود جدید ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے جدید ٹولز سے ناقف ہیں ای بکس کی
سرور پاکستان سمیت دنیا بھر میں بند ہونے کی وجہ سے ڈیجیٹل کتب کی ریڈنگ
بند کی جا رہی ہے جو طلباء اور کتب بینی کا ذوق رکھنے والوں کے لئے پریشانی
کا باعث ہے یکم جولائی سے ای بکس کی سروز بند کرنے کے اطلاعات ہے ای بکس کی
سروس سے دنیا بھر کے نوجوان لطف اندوز ہو رہے تھے اور اس سے ان کی معلومات
میں اضافہ ہوتا تھااور ای بکس سرور پر کئی کتب مفت ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھی بھی
کی جا سکتی تھیں جبکہ لا تعداد افراد ان کتب کو ڈاؤن لوڈ بھی کر چکے تھے
مگر اب ڈاؤن لوڈ ہونے کے با وجود ان کتب کا انٹرنیٹ پر کھلنا بند ہو گیا ہے
کچھ عرصے قبل ایپل نے بھی ایسا ہی کیا تھا اپیل سے بے شمارلوگوں نے
موویز،گیمز اور دیگر ایپس خریدی تھیں مگروہ لوگ یہ دیکھ کر حیرت کا شکار ہو
گئے جب ان موویز،گیمز اور اپیس نے اچانک انٹرنیٹ پر کھلنا بند کر دیاجس کی
وجہ یہ بتائی جا تی ہے کہ اپیل نے ادائیگی روک دی تھی جس پر کمپنیوں نے
اپیل کے رائٹس ختم کر دیئے تھے جبکہ اپیل کا موقف یہ تھا کہ اس نے یہ موویز
،گیمز اور دیگر اپیس خریدی نہیں تھیں بلکہ ان کے رائٹس حاصل کئے تھے جس کی
معیاد ختم ہونے پر ڈاؤن لوڈنگ روک دی گئی یعنی اگر آپ انٹر نیٹ پر بظاہر
کوئی کتاب،گیم ، ایپ یامووی خرید رہے ہیں تو در حقیقت آپ صرف ڈاؤن لوڈنگ کے
رائٹس حاصل کرتے ہیں جو کسی بھی وقت بغیر اعلاع کے ختم بھی کئے جا سکتے ہیں
یعنی یہ سمجھیں کہ آپ کسی کمپنی سے ٹیکنالوجی کرائے پر حاصل کر رہے ہیں
ایمیزون دنیا کا سب سے بڑا بک سیلر ہے اس کا اپنا RDMسافٹ ویئر ہے ہے جو ای
بکس کی بندش سے زیادہ متاثر نہیں ہوگاایمیزون پر تمام کتب اسی سافٹ ویئر پر
کھلتی ہیں تاہم اس کی بھی کچھ کتابیں خرید و فروخت کے لئے موجود نہیں ہوں
گی جبکہ ایمیزوز اور دوسری کمپنیوں کے ڈی آر ایم سسٹم سے آسانی سے عارضی
طور پر کوئی بھی کتب ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے جبکہ مائیکرو سافٹ کا نظام
مثالی ہے ای بکس کی بندش کے بعد بھی کچھ کتب انٹر نیٹ پر شاید موجود ہوں
مگر پبلشر اور مصنفین اسے انٹرنیٹ پر کھول کراور بیچ نہیں سکتے ای بکس کی
بندش کتب بینی کا شوق رکھنے والوں کے ساتھ سب ہی کو متاثر کر رہی ہے ڈی آر
ایم کو Anti piracy digital rights management کہا جاتا ہے اس لئے جس کتاب
کی تصدیق ہی نہیں ہو سکے گی تو وہ انٹر نیٹ پر کھل بھی نہیں سکے گی جبکہ
انٹرنیٹ کے استعمال اور مہنگائی کی وجہ سے بچوں اور نوجوانوں میں ای بکس بے
حد مقبول تھیں مگر اب یہ سہولت انٹرنیٹ کے صارفین کے لئے بند کی جانے والی
ہے جس سے طلباء کتب بینی کا ذوق کم سے کم ہوتا چلا جائے گاجو انتہائی افسوس
کی بات ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھارت بہت آگے ہے اس لئے اس کی کوشش یہ
ہوتی ہے کہ چاہئے کارٹون ہو،گیمز اور مویز ان سب میں بھارتی کلچر اور مذہب
کو شامل کرکے دنیا بھر مفت دیکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو انٹرنیٹ کے
صارفین کے ساتھ نہ صرف زیادتی ہے بلکہ ایک گنواؤنی سازش بھی ہے کیونکہ
انٹرنیٹ استعمال کرنے والے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ہوتے ہیں
جبکہ کارٹون ،گیمز اور مویز بنانے والے بھارتیوں کی بھر پور کوشش ہے کہ وہ
اپنے کلچر اور مذہب کی پوری دنیا میں بھر پور طریقے سے مارکیٹنگ کریں
کیونکہ80فیصد سے زائد آئی ٹی کمپنیز پر انڈین راج کر رہے ہیں جس میں مائکرو
سافٹ،ADOBEاور دیگر کمپنیز شامل ہیں اگر یہ کہا جائے کہ مائکرو سافٹ کو
خسارے کے پیش نظر یہ فیصلہ لینا پڑا ہے تو یہ انتہائی غلط ہوگاکیونکہ
مائکرو سافت سالانہ ریونیو110ارب ڈالر اور سالانہ منافع 16.5ارب ڈالر ہے۔ |