بابا ہم شرمندہ ہیں

آج عام آدمی اکثر سوچتاہے کیا علامہ اقبال ؒ نے ایسے ہی پاکستان کا خواب دیکھا تھا ۔۔یا پھربائی ٔ پاکستان قائد ِ اعظم ؒ محمدعلی جناح نے ایسا ہی پاکستان بنانا چاہتے تھے پاکستان کے قیام کے وقت دنیا کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی لاکھوں افراد گاجر مولی کی طرح کاٹ دئیے گئے۔۔ہزاروں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی پاکستان کے قیام کیلئے دی جانے والی قربانیاں کوئی معمولی نہیں ہیں تاریخ میں یہ قربانیاں یقینا ناقابل ِ فراموش ہیں مسلمانوں نے تو قدم قدم پر قربانیاں دی ہیں آج کی نسلوں کو اس کا قطعی ادراک نہیں ۔۔ ارض ِ پاک کوگلہ تو اپنی ہرنسل سے ہے ایک بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوں کے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوں نے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی اس لئے سوچتا رہتا ہوں کیا قائد ِ اعظم ؒ کے پاکستان کو کسی کی نظر ِ بد لگ گئی ہے۔۔۔ یا پھر ہماری شامت ِ اعمال۔۔۔ جو بھی ہو ہم اپنے قائد ِ اعظم ؒ سے انتہائی شرمندہ ہیں میرے قائد اعظم نے تو کہا تھا ہم الگ وظن اس لئے بنانا چاہتے ہیں تاکہ اسلام کے تجربات اپنے معاشرہ پرکرسکیں لیکن اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیں فرقہ واریت،لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوں کے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیں معاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کئے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوں نے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہیاس میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اﷲ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونی چاہیے ۔۔۔عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔۔غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لئے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے اگرایسا نہیں ہورہا تویہ اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں سے نا شکری ہے اور اﷲ ناشکری کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔اپنے ملک کا حال میں قائد ِ اعظمؒ کو کیا بتاؤں پو ری دنیا میں شاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوں کاہے جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے اس دوران ایمبو لینسوں میں مریضوں کی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوں کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ فرق تو بلاول بھٹو زرداری کو بھی نہیں پڑتا جس کے پروٹوکول کے چکر میں 10ماہ کی ننھی سی گڑیا باپ کی گودمیں دم توڑ گئی کیا پاکستان اس لئے بنا تھا کہ اشرافیہ کے پروٹوکول کے لئے ہماری جانوں کو بھینٹ چڑھایا دیاجائے۔۔اور تو اور ہمارے ممنون حسین جیسے عام پاکستانی صدر ِپاکستان بننے کے بعدپروٹوکول کے محتاج ہوکررہ گئے تھے۔۔۔دل چاہتاہے آج اپنے قائد ِ اعظمؒ کے سامنے اپنا سینہ چیرکررکھ دوں۔۔۔ دل کے تمام ہاڑے سنا ڈالوں کہ ان کے جانشینیوں نے اس ملک کا کیا حال کرڈالا پہلے اس ملک کو دو لخت کیا لیکن ماضی سے کوئی سبپ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔ آدھا ملک گنوانے کے بعد بھی کوئی عبرت حاصل نہیں کی ۔دنیا میں پاکستان شاید واحدملک ہے جس میں رہنے والوں کی اکثریت کو اپنے ہی دیس سے پیار نہیں اور جو اس پاک وطن کی محبت کے گن گاتے ہیں ان کیلئے زندگی بوجھ سی بن گئی ہے حیات کے دن رات عذاب۔۔۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے غورکریں۔۔ دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ باقی مانندہ پاکستان میں بھی 16دسمبر والے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس ملک میں امیر امیر تر ۔۔غریب غریب ترین ہوتا جارہا ہے آج پھر ملک خطرے میں ہے مشرقی پاکستان بھی مایوسی اور محرومیوں کے باعث ٹوٹا تھا آج بھی محرومیوں اور مایوسیوں کا دور دورہ ہے سیاستدانوں نے مک مکا کانام جمہوریت رکھ دیا ہے ان کے اپنے اربوں کھربوں بیرون ِ ممالک میں ہیں لیکن ان کا دل بھرتاہے نہ جیب نہ نیت۔۔۔کروڑوں ہم وطن خط ِ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیں کبھی یہی حال مشرقی پاکستان کے باسیوں کا تھا جب ملک میں سماجی انصاف ملے۔۔ نہ۔پیٹ بھرکر روٹی ۔۔۔غریبوں کے پڑھے لکھے بچوں کو روزگار نہ ملے اشرافیہ کی نااہل اولاد کلیدی عہدوں پر فائز ہو جائے عام آدمی کو کیا فرق پڑتاہے۔۔۔۔مجھے لگتاہے جب پاکستان دولخت ہوا عالم ِ ارواح میں میرا قائد ِ اعظمؒ ۔۔۔علامہ اقبالؒ کے گلے لگ کر بہت رویا ہوگا۔۔۔۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔دنیا میں دو ملک مذہب کی بنیاد پر معرض ِ وجودمیں آئے پاکستان اور اسرائیل۔۔۔ لیکن دنیا بھرکی اسلام دشمن طاقتوں نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیایہود و نصاریٰ کا گٹھ جوڑ اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔پاکستان کے قیام کے وقت دنیا کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی لاکھوں افراد گاجر مولی کی طرح کاٹ دئیے گئے۔۔ہزاروں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی پاکستان کے قیام کیلئے دی جانے والی قربانیاں کوئی معمولی نہیں ہیں تاریخ میں یہ قربانیاں یقینا ناقابل ِ فراموش ہیں مسلمانوں نے تو قدم قدم پر قربانیاں دی ہیں آج کی نسلوں کو اس کا قطعی ادراک نہیں ۔۔ ارض ِ پاک کوگلہ تو اپنی ہرنسل سے ہے ایک بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوں کے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوں نے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے حکمران نہیں۔۔۔اشرافیہ نہیں۔۔قوم پرست نہیں ۔۔۔پاکستان کے جاہ ہ جلال کے ملک بھی نہیں ہم جیسے عام شہری محرومیاں جن کا نصیب بنادی گئی ہیں۔۔۔غربت جن کا مستقبل بن گیاہے علامہ اقبال ؒ نے ایسے ہی پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا ۔۔ قائد ِ اعظم ؒ محمدعلی جناح ایسا پاکستان بنانا نہیں چاہتے تھے۔۔۔ اپنے قائد ِ اعظمؒ سے شرمندہ ہیں۔۔معافی کے طلب گار۔۔۔بابا ہم شرمندہ ہیں ہمیں معاف کرنا۔
 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 383588 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.