کل بات کریں گے !!!

اس نے کہا

کل بات کریں گے ۔

اس نے کہہ تو دیا لیکن وہ یہ بھول گئ کہ کیا " کل" آج تک آئ ہے جو کل آجاے گی۔
کل کبھی نہیں آتی ۔
نا آنے والی " کل " آتی ہے نہ گزری "کل" نے واپس آنا ہے ۔
یہ " آج " ہی ہے جس نے رہنا ہے ۔
آج کا دن ہی گزارنا ہے اور جس کا آج اچھا ہے وہی اچھا ہے ۔
موجود وقت ہی موجود ہوتا ہے اور اگر وہ اچھا ہے تو سب اچھا ہے۔

اگر حامد کو رکشیلی سے پیار ہوتا تو وہ یہ جملہ برداشت نہ کر پاتا۔ وہ تو اچھا ہوا کہ اس سے صرف دوستی اور ہمدردی کا رشتہ قائم ہوا تھا جس میں آسانی ہوتی ہے۔ پیار میں مشکلات ہوتی ہیں ۔ پیار کرنے والا یہ نہیں کہہ سکتا کہ
کل بات کریں گے۔
پیار کرنے والا یہ سن بھی نہیں سکتا کہ کل بات کریں گے ۔

شائد خدا کو بھی انسان سے پیار ہے ۔
وہ ہر وقت بات کرنے اور سنے پر آمادہ رہتا ہے۔
اس وقت رات کا تیسرا پہر تھا جب رکشیلی نے حامد سے کہا کہ

کل بات کریں گے

جب آسمان سے صدا آرہی تھی کہ

ہے کوئ جو بات کرے ، جس کی بات میں آج ہی سنوں اور آج ہی قبول کروں ۔
پیار کرنے والا یہ شکوہ تو کر سکتا ہے کہ

کس قدر تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے
ہم سے کب پیار ہے ، ہاں نیند تمہیں پیاری ہے

لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ

کل بات کریں گے۔


 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262774 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.