نام :عا لیہ نعیم(لاہور)
چودہ اگست
ااﷲ ہماری قوم کو بڑی عید اور ۴۱ اگست کی خوشیا ں مبارک کرے۔ چودہ اگست کی
امد سے ہر پاکستانی کے اندر اسکا قومی رنگ جاگ اٹھتا ہے۔یان ستر بہتر سا
لوں نے یہ تو ثابت کر دیا کہ ہم ایک محنتی قوم ہیں۔جس امیدان میں محنت کریں
اس میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس میں سب سے پہلے ہے انگریزوں کی غلامی سے
آزاد ہونے سے انگریز بننے تک کا سفر۔اس میدان میں ہم نے بہت محنت کی ہے۔ہم
نے انگلش میڈیم سکول بنائے ۔ اپنے بچوں کو انگلش سیکھانے کے لیے انکے ماں
بات کو انگلش سکھائی۔ہماری فوج انگلش کے سہارے چلتی ہے۔ ہمارے سی۔ہماری
پارلیمنٹ اور عدالتیں اسکی مرہون منت ہے۔ ہمارے سی، ایس ایس کے پیپروں میں
ہائی لیول کی انگلش آنا بہت ضروری ہے۔کے قوانین انگلش میں لکھے اور پڑھے
جاتے ہیں۔ہمارے ہاں جس کو انگلش آتی ہے وہ پڑھا لکھا ہے۔اگریہ بات کسی
دوسری قوم کا فرد اسن لے تو ہنس ہنس کر پاگل ہوجائے۔کہ یہ کیسی قوم ہے جو
ایک زبان سیکھنے سے پڑھی لکھی ہو جاتی ہے۔اگر ہمارے کسی کھلاڑی اکو نگلش
نہیں آتی تو ساری قوم ا س پر شرمندہ ہو جاتی ہے کہ اس نے تو ہمارا سر جھکا
دیا اور جو ہماری قوم کے باشندے انگلش ملکوں میں چلے گئے ہیں وہ تو بہت خوش
ہیں،شکر ہے ہم بڑے لکھے ہو گئے ہیں۔ ان باری کوششوں سے ہمارے گھر گھر میں
انگریز بچے یعنی پڑھے لکھے بچے پیدا ہو گئے۔اور ہمارا دو قومی نظریہ ہمارا
مذہب ،اﷲ اور رسولﷺ کا حکم ،حیران خلفاء راشدین سب کچھ پیچھے رہ گیا۔اور
ہمارے حکمران آرام سے سوتے ہیں اور کہتے ہیں کے قوم کو یہ مشکل وقت برداشت
کرنا پڑے گا ۔وہ حضرت عمرؓ کی طرح تھوڑی ہیں جو جو رات کو بیس بدل کر گلیوں
میں پھرتے تھے کہ میری قوم کا کوئی فرد بھوکا تونہیں سویا۔اور اگر دربارتے
منل کے کنارے کوئی کیا بھی بھوکا مر گیا تو اسکی پوچھ عمر ؓ سے ہوگی۔
اے اﷲ ہم مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلا آمین
|