اب میرا انتظار کر !

حامد اپنی دھن میں مگن چلے جا رہا تھا کہ اچانک دو ہاتھ سامنے آگئے ۔ دونوں ہاتھ وائپر کی طرح ہل رہے تھے جیسے فلموں میں ہوتا ہے کہ کسی سنسان جگہ پر پھنسا ہوا کوئ اڑتے جہاز کو ہاتھ ہلاتا ہے۔
رات کا پہلا پہر تھا ۔ کوئ لڑکی ہاتھ ہلاتے اچانک کھڑکی میں آئ اور بے جھجک کہہ دیا کہ
ہمارے ماموں کی بائک خراب ہو گئ ہے ۔
آپ ان کو چھوڑ دیں ۔
یہ الفاظ ایک حکم کی صورت آئے جس کی اس نے فوری تعمیل کی.
اب وہ ایسی منزل مقصود کی طرف رواں دواں تھا جو اسے مقصود بھی نہ تھی۔
مقصودہ مسکرا رہی تھی ۔ شائد وہ نیکی کرنے اور نیکی کروانے پر مسرور تھی اور حامد کی کیفیت اس بڑھیا کی طرح تھی جس کو زبردستی سڑک پار کروا دیا گیا تھا کیونکہ چند ہم جماعتوں کو استاد کی طرف سے ہدایت ملی تھی کہ کل سب نے کوئ نیکی کر کے آنا ہے ۔ ان سب نے مل کر بڑھیا کو سڑک پار کروا دیا جو وہ کرنا نہیں چاہ رہی تھی ۔
جس طرح سے موجودہ حکمراں عوام سے ٹیکس دینے کی نیکی کروانا چاہ رہے ہیں ، جو وہ کرنا نہیں چاہ رہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم سے ویسے لے لو مگر ڈنڈا برداروں کو ہمارے دروازے پر نہ بھیجو۔

کئ تجربوں کے بعد حامد اس نتیجہ پر پہنچا کہ جو نیکیاں آپ کے دروازے پر بھیجی جاتی ہیں وہ آپ کی خوش قسمتی ہے جو آپ کے پاس خود چل کر آئ ہے اور وہ بھیجنے والے کی مہربانی اور رحمت ہے۔

اس کے بعد حامد کو انتظار رہنے لگا ۔
رحمت کا یا پھر۔۔۔۔؟


 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290673 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.