جھوٹ اور سیاست

زمانَہ بدل گیَا ہے۔ آج ہِندوتوا کے مطَابق کوئی بھی چَین اور امن سے نہِیں رہ سکتا۔ہِندو توا کا پورا سسٹم دہشتگردی کے بغِیر ممِکن نہِیں ہے۔BJP کے دھَرمیوںکا ادھَرم یِہ ہے کہ انہوں نے اس قَدر جھوٹ بولا ہےکہ انَسانیت شَرمِندہ ہے۔ آپ انکا میڈیا دیکِھیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ انڈین میِڈیا پاکستان کے خلاف کس قدر جھوٹ بولتا ہے۔
کشمیر کے متعلق اَمت شاہ نے کس طَرح جھوٹ بولا کہ کشمیر مَیں فاروق عبداللہ آزاد ہیں اور ہم انکی کنپٹی پر پستول رکھ کر تو انکو نہیں بلا سکتے۔ جھوٹے پر خدا کی لعنت۔دراصَل انکا اسْتاد اسِرائِیل ہےاور سورہ بنی اسِرائِیل مِیں آپ نے انکا کَیریکٹرَ دیکھَا ہی ہے ۔دنیَا کی ہر برائی ان مِیں موجود ہے۔اور پاکستان دشمنی مِیںِ یِہ اسرئیل کے ہم پلہ ہیں۔مَگر یہَاں معَاملہ یِہ ہے کہ۔ عرض ہے۔
نورِ خْدا ہے کفْر کی حَرکَت پے خنَدہ زن ۔۔پھونکوں سے یِہ چِراغ بجھَایا نَہ جَائیگا
ہم مسلَمانوں کی بڑی خَرابی یِہ ہے کہ ہم بھی بنی اسِرایئل کی طَرح بہت نا فَرمان ہیں ۔ مَگر نبی کریمﷺکے اْمّتی ہونے کیوجہ سےاللہ رب العزّت ہماری توبَہ قْبول کر لیتا ہے۔ آج تک پاکستان جو ماشااللہ محفوظ رہا ہے صرف محبّتِ رسول اور اللہ سے معَافی مانگنے کا مسْتقل عَمل۔ مْسَلمانوں توبَہ استغفار اور درود شریف سے غَافِل نَہ ہونا۔
کی محَمدﷺ سے وفَا تونے تو ہم تیِرے ہیں۔۔۔۔یِہ جہَاں چیز ہے کیَا لوحْ قلم تِیرے ہیں۔
مودی اسی جھوٹ کی بنیادپر اپنا ملک چلانا چاہتا ہے۔بجائے اسکے کہ کوئی مسئلہ حل کرے۔ الٹے سیدھے طریقوں سے لوگوں کی توجہ ہٹاتا ہے۔
۱۔ انڈیا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ماں کی کوکھ میں بھی بچّی محفوظ نہیں ہے۔ ما ں کی کوکھ کے الٹرا ساؤنڈ کے بعدجسقدر بچّیوں کو آپریشن کے ذریعہ مار دیا جاتا ہے۔ شائید ایسا کہیں نہیں ہوتا۔اسی
لیئے بھارت میں عورتیں مردوں سے کم ہیں۔اور بلاتکاری زیادہ ہے۔بھارت کے ایک سول سروسز کے افسر نے ذیل کا ٹویٹ کیا ہے۔(بھَارت کے مظَالم اور جہَالت کی مسَاوات بتَائی ہے)
اب ایسی صورتحَال مِیں بھی مودی کہَتا ہے کہ بیٹی بچَاؤ اور بیٹی پڑھَاؤ۔ اسے شَرم نہِیں آتی۔
۲۔اسنے لارالپپہ دیا اورتین طلاق کا مسئلہ پر ایک بل پاس کرا لیا۔حالانکہ یِہ بھی
مسلمانوں کیخلاف ایک بڑی سازش ہے۔
۳۔بھارت نےایک نیا پھڈّا کھڑا کیا ۔ شہروں کے نام بدلنے پر لگ گیا۔ لوگوں کو روزگار نہ ملے مگر اس منحوس کو اسی طرح لوگوں کو بھٹکانا ہے۔ حالانکہ اگر نام بدلنے میں کوئی خوبی ہے تو پہلے اَمِت شاہ کا نام بدلے کیونکہ اسمیں شاہ اسلامی نام ہے۔
۴۔ کچھ نیا کرنے کیلئے مودی نے کشمیر کا مسئلہ کھڑا کر دیا۔ اور یہ معاملہ اسکے گلے پڑ گیا، اسی لیے میں جاہل پارلیمنٹ کے خلاف ہوں۔ کہ مودی نے اپنی جہالت سے بل پیش کیا اور جاہل ممبروں نے اسے پاس بھی کر دیا۔اور کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کو خَتم کر دیا۔(بھَارَت کی جہَالَت کا اظہَار اوپر ٹویٹ مِیں کرچکا ہوں)
۵۔ایک طرف بیٹی بچارہا تھا۔ اب آبادی کم کرنے پر لگ گیا۔ اور اپنی تمام ناکامی اسی خانے مِیں ڈالدی، کہ آبادی اتنی ہے نوکری کہاں سے لا یئں۔
، باتوں کے یہ بادشاہ باتیں کریں مہان، اسی سے تو مارا گیا ہے ہندوستان،
آج بھَارت مِیں RSS نہرو اور گاندھی کے خلاف ہے اورناتھورام گوڈسےجس نے گاندھی کو گولی ماری تھی وہ انکا ہیرو ہے۔ سیمیریتی ان کا قانون ہے( جو انسانیت کیلئے ایک شرمناک دستا ویز ہے) جس کو بابا صاحب امبیڈکر نے جلا دیا تھا۔ اسمیں انسانوں کو ذات پات مِیں تقسیم کیا تھا۔ برہمن،چھتری،ویش، شودر(اچھوت) شودر سب سے زیادہ ذلت مِیں زندگی گذارتے ہیں۔ یِہ کتاب کہتی ہے کہ یِہ چار ذاتیں آپس میں میل جول نَہ رکّھیں انکا ایک اصول ہے۔
۔ ڈھول،گنوار،شودر،پشو،ناری، سب تارن کے ادھیکاری۔(شودر اچھوت) پشو،جانور،
ناری،عورت۔ ان سب کو کہتا ہے کہ تارن(پٹائی) ادھیکاری(حقدار) ان سب کو ڈیل کرنے کیلئے کہتا ہے کہ ان کو پیٹ ڈالو۔ اب آپ بتائیے کہ شودر اور گنوار، پاگل ہیں جو ایسا دھرم قبول کریں گے۔حقیقت بھی یہی ہے مگر جب ووٹ لینا ہوتا ہے۔ برہمن انکو ہندو کہتا ہے مگر ووٹنگ کے بعد وہ انکو ہندو ہونے کی کوئی سہولت نہیں دیتا ہے،یہاں تک کہ مندر میں بھی داخلہ بند ہوتا ہے۔برہمنوں کی کسی کتاب میں ہندو کا لفظ نہیں ہے۔ چونکہ عربوں اور ایرانیوں نے ہند کی نسبت سے ہندوستان کہا ۔ تو انکے ایک شر پسند آدمی ساورکر
نے ہندوتوا پر کتاب لکھی۔اور اسمیں پہلے مرتبہ ہندو کا لفظ سامنے آیا۔
باقی وہی انسانیت سوز باتیں اور اصول لکھےہیں۔
دوسری طرف آپ فیس بک کو دیکھیئے ۔ انڈیا کی ان معلومات کو وہ abuse message کہہ کر شیئر کرنے سے انکاری ہے۔ کفر ہمیشہ ملّتِ واحد ہو تا ہے۔
سورۃ بقرۃ کی ایک آیت ہےکہ۔ جب انسے کہا جاتا ہے کہ زمِین پر فساد نہ کرو۔ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ ہاں یہی فساد کرنے والے ہیں۔ مگر شعور نہیں رکھتے۔
اللہ دنیا کو انکے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین
 

Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 58 Articles with 44920 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.