یہ عجیب ماجرہ ہے کہ عیدقرباں پر
ذبح کرے اور ثواب بھی لے جائے
ہمارے ملک میں یہ رواج ہے کہ سستا جانورخریدیں کیونکہ ہرکوئی کروڑپتی
تونہیں کہ بنا سوچے خریدکرے اسی وجہ سے سستا جانورخریدتے ہیں تاکہ سنت
ابراہیمی پرعمل کرلیں اگرسستاجانورنہ ملے تو کسی بڑے جانورمیں حصہ ڈال لیتے
ہیں بیوپاری عیدسے پہلے عیدکرلیتے ہیں ان دنوں بیوپاری
بکرے،وچھے،بھینس،گائے،اونٹ اور بیل وغیرہ فروخت کرنے کیلئے منڈیوں کا رخ
کرتے ہیں لوگوں میں پیسے کی لالچ اتنی بڑھ گئی ہے کہ انکو اب یہ یاد ہی
نہیں رہتا کہ لوگوں نے حضرت ابراہیم کی یاد تازہ کرنی ہے اور انکی سنت پوری
کرنے کیلئے جانورخریدرہے ہیں مگرنہیں انکو اپنے پیسوں کی پڑی ہے اور وہ
سستے دام خریدکرمہنگے ترین ریٹ میں فروخت کردیتے ہیں مثال کے طورپرکوئی بیل
اگر70000کاخریدکیا ہے تو کم سے کم اسے2,00000لاکھ کا بیچ کردم لیں گے دام
اس سے اوپرجائیں گے کم نہیں آئیں گے ان جانوروں میں بیماریاں بھی پائی جاتی
ہیں جن کی احتیاط ضروری ہے۔کچھ بیوپاری میرے کلاس فیلوز اورکچھ دوست ہیں
میں نے ان سے رابطہ کیا کہ یار میں کالم لکھ رہا ہوں تو مجھے تھوڑ ی مدد
چاہیے تو اس نے وہ باتیں بتائیں جوشاید جانوروں کا ڈاکٹربھی نہ بتاپاتا اس
نے کہا کہ اگرکوئی جانورموٹا نظرآرہاہوتواس کے پچھلے حصے کی طرف حلقہ سا
زوردیں اگرجانورکمرنیچے کرلے توسمجھ لیں کہ اسے انجیکشن دے کرموٹا کیا گیا
ہے تاکہ ریٹ زیادہ لگے کمرپرہاتھ لگانے سے جانورآگے کوجائے تواس کامطلب اسے
انجیکشن نہیں دیا گیا۔زیادہ موٹے جانوروں کی جسامت فطری نہیں ہوتی بلکہ
انکو مصنوعی خوراک کے ذریعے موٹا کیا جاتا ہے تاکہ ان بیوپاریوں کی چاندی
ہوسکے ان کی خوراک میں کھاد،گھی،ملٹی وٹامن کی ادویات،انجکشن،آٹاوغیرہ شامل
ہیں ان جانوروں کے گوشت کا ذائقہ بھی بدمزہ ہوتا ہے کچھ بیلوں کو بڑاثابت
کرنے کیلے اس کے زبردستی دانت توڑے جاتے ہیں مگراس کا پتا ایسے لگا
یاجاسکتا ہے کہ اس جگہ سے پانی نکل رہاہوگااور اس دانت والی جگہ پرہاتھ
رکھیں تو اسکی آنکھوں سے آنسونکلنا شروع ہوجائیگا اگرکوئی جانورایک جگہ
پراکیلاکھڑاہے حرکت نہیں کررہا تواس کا مطلب اسے کہیں چوٹ لگی ہے ایسے
جانور سے بھی پرہیز کرنی چاہیے کچھ جانوروں کے سینگ ٹوٹ جاتے ہیں تو
بیوپاری سمجھدارہوتے ہیں کہ انکا دوسراسینگ بھی اسی حد میں توڑ کررگڑدیتے
ہیں تاکہ کسی کی پتا نہ چلے کہ سینگ ٹوٹے تھے بہترتویہی حل ہے کسی قصائی
کوخریدکیلئے ساتھ لے جائیں تاکہ ہرحوالے سے تسلی رہے۔دھوکہ اسلام میں
ناپسندیدہ عمل ہے ویسے تودھوکہ زندگی کے کسی معاملے میں جائز نہیں لیکن
خریدوفرخت میں اس خصوصیت کے ساتھ اسکی ممانعت کی گئی ہے ۔
اﷲ پاک نے آپ کو خلیل اﷲ کا لقب اسی وجہ سے دیا کیونکہ آپ کڑے سے کڑے
امتحان میں ثابت قدم رہے اسی وجہ سے اﷲ پاک نے آپکواپنا(خلیل اﷲ)گہرادوست
بنا لیا۔قربانی سے قبل تین رات متواترآپ ایک ہی خواب دیکھتے رہے کہ اﷲ
تعالیٰ فرماتا ہے اے ابراہیم تواپنے اکلوتے بیٹے کو ہمارے لیے قربان کردے
اﷲ کا حکم بجا لاتے ہوئے آپ نے اپنے بیٹے کو اپنا خواب بیان فرمایاکہ اے
میرے بیٹے میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تجھے قربان کررہاہوں تیری کیامرضی
ہے؟باپ خلیل اﷲ تھا تو توبیٹا کیسے پیچھے ہٹتا تب جب سر اﷲ کے حضور تحفہ
جانے والا ہو کیونکہ آپ کے صلب اطہرسے آقائے دوجہاں تاجدارانبیاء حضرت
محمدﷺ اس جہاں سے دائمی روشنی سے منورکرنے والے تھے اسی وجہ سے آپ ؑ نے باپ
کے آگے سرجھا دیا مگرآپ نے فرمایا’’اے ابا جان آپ وہی کریں جو آپکو حکم ملا
ہے اور اﷲ کے حکم سے آپ مجھے صبرکرنے والوں میں پائیں گے‘‘۔حضرت زید بن
ارقم سے روایت ہے کہ آپ نے حضورنبی کریم ﷺ سے عرض کی کہ اے اﷲ کے پیارے
حضور قربانی کا ہمیں کتنا اجرملتا ہے توآپ ﷺ نے فرمایا قربانی کے جانورکے
ایک ایک بال کے برابرثواب(ابن ماجہ)اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ
سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اﷲ کے نزدیک قربانی سے زیادہ کوئی عمل
زیادہ پیار نہیں ہے قربانی کا جانورآخرت کے روز اپنے سینگ بال اور کھروں کے
ساتھ آئے۔ قربانی کرتے ہوئے جانور کا خون زمین پرگرنے سے پہلے اﷲ پاک قبول
کرلیتے ہیں اسی وجہ سے قربانی خوش دلی سے کرو(ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ)حضرت
عمرفاروق فرماتے ہیں آپ ﷺ مدینے میں دس سال مقیم رہے اور ہرسال قربانی کی
(ترمذی)۔
قربانی ،عاقل،بالغ مقیم صاحب نصاب (مالدار)پرواجب ہے۔عاقل بالغ سے مراد
سمجھدارہوپاگل نہ ہواور صاحب نصاب کی وضاحت کے متعلق قربانی اور زکوۃ کے
مسئلہ میں تھوڑاسافرق ہے زکوۃ کیلئے صاحب نصاب کے مال پرایک سال کاگزرنا
ضروری ہے اورقربانی مقررہ تاریخوں10,11,12ذوالحجہ کو ہوتی ہے اور ان
تاریخوں سے پہلے انسان کے پاس پیسے آجائیں تو قربانی واجب ہوجاتی ہے
عورت پر قربانی اسی طرح واجب ہے جس طرح کہ مردوں پرواجب ہے۔اگرعورت کے پاس
اتنی جائیدادہوکہ
اس پرزکوۃ واجب ہوتو اس پرقربانی بھی واجب ہوگی اگرعورت قربانی نہ کرے تواﷲ
کے ہاں جواب دہ ہوگی۔ہمارے معاشرے میں لوگ سوچتے ہیں اگرایک نے گھرمیں
قربانی کردی توسب کی ہوگئی مگرنہیں مردنے اپنی قربانی میں حصہ دینا ہے اور
عورت یاپنی ورنہ اﷲ پاک کو اس کا جواب دیناہوگا اگرمردیا عورت ایک دوسرے کی
قربانی دیں تو ہاجائے گی مگراجازت لے کریہ شرط نہیں کہ بکرے کی ہی قربانی
دیں بلکہ کسی بڑے جانور میں بھی حصہ ڈال سکتے ہیں ۔
حضورپاکﷺ ہرسال دودنبوں کی قربانی کیا کرتے تھے ایک اپنی طرف سے ایک اپنی
امت کی طرف سے ۔حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضورپاک ﷺ نے سینگ والے
بکرے لانے کا حکم دیا جس کے پیٹ سراورپیرکالے ہوں تاکہ آپ ان کوقربان
کرسکیں حضرت انس ؓسے روایت ہے دوخوش سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی ان
کی گردن پرپاؤں رکھے اور تکبیرکہی ’’بسم اﷲ اﷲ اکبر‘‘اور اپنے دست مبارک سے
ذبح کیا۔(مسلم)
قربانی دینے والے کے متعلق حضرت ام سلمہ سے روایت کہ حضورنبی کریم ﷺ نے
فرمایا جو قربانی کرنا چاہیے وہ ذولحج کی پہلی تاریخ کے بعد اپنے ناخن اور
بال نہ کاٹے(مسلم)۔قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں بکرا،گائے اوراونٹ اور
ان پالتوجانوروں کے نرمادہ کی قربانی ہوسکتی ہے گائے میں بیل ،بھینس،بھینسا
شامل ہیں اسی طرح بکرے میں مینڈھا،دنبہ شامل ہیں ۔اس بات کا خاص خیال رکھنا
چاہیے کہ قربانی پالتوں جانوروں کی جائز ہے نہ کہ جنگلی گائے ،ہرن،بھینس
اگرچہ یہ جانورحلال ہیں مگرقربانی ادانہ ہوگی۔
جانوروں کی عمر:
بکرے بکری کی عمرکم از کم ایک سال ہواس سے اگرکم ہوئی تو قربانی ادا نہ گی
اگردنبہ ایک سال کا نہ ہواور دیکھنے میں بکریوں کے برابرہوتواس کی قربانی
جائز ہے(کتاب فقہ)۔اگرقربانی کے جانورکی عمرکا پتا نہ ہو تو معتبراسلامی
بہن بھائیوں سے گواہی دلواکے قربانی ہوسکتی ہے ٭گائے ،بھینس،بیل کی
عمردوسال ہونا ضروری ہے اس سے کم عمرپرقربانی نہ ہوگی جبکہ اونٹ کی عمرپانچ
سال ہواس سے کم عمرکے اونٹ کی قربانی صحیح نہیں (کتاب فقہ)جانوروں کی عمر
متعلق حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشادفرمایا ایک ماہ سے کم عمرکا
بکراذبح نہ کرو ہاں اگرمیسرنہیں تو چھ ماہ کا دنبہ ذبح کرلو۔اﷲ پاک ہم سب
کو سنت نبوی پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے اور سنت ابراہیمی کی ہمیشہ
پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔
|