کیا لوگوں کے ہجوم اور جلسوں میں ہزاروں لوگوں کے درمیان،
جھوٹ یا سچ بول کر لوگوں کا نام لے کر انکی غیبت کرنا کیسا عمل ہے؟
غیبت کے بارے میں قرآن مجید میں ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ
بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم
بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ
ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ (١٢)﴾
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ
ہوتے ہیں تجسس نہ کرو اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے
اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟
دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے
والا اور رحیم ہے۔‘‘
(سورة الحجرات: 49 آيت: 12)
حدیث میں ہے:
سيدنا ابوہریرۃ رضى الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم
نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ کرام نے کہا اللہ اور
اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
قَالَ " ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ
اپنے بھائی کے اس عیب کو ذکر کرے ، کہ جس کے ذکر کو وہ ناپسند کرتا ہو، آپ
صلى الله عليه وسلم سے عرض کیا گیا کہ اگر وہ عیب واقعی اس بھائی میں ہو جو
میں بیان کر رہا ہوں ، تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
" إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ
فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ " .
’’ اگر وہ عیب اس میں ہے جو تم کہہ رہے ہو تو وہ تبھی تو غیبت ہے اگر اس
میں نہ ہو تو وہ بہتان ہے۔‘‘
( صحیح مسلم، ترقیم فوادعبدالباقی: 2589)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس موذی مرض سے بچائے۔ آمین
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ آج پارٹی بازی اور جلسوں میں پڑے لوگ اور دن رات
انکی تعریفوں میں پل باندھنے والے لوگ یہ جانتے ہی نہیں کہ وہ غیبتوں کے
پہاڑ اپنے سر لیے ہوئے ہیں.
اللہ ہمیں اور ہمارے حکام کو عقل و فہم دے اور عام لوگوں اور سیاسی لوگوں
اور حکام کو ایک دوسرے کے خلاف غیبت اور بہتان بازی جیسے گناہوں سے بچائے،
اللھم آمین
|