آپ چغلی کے متعلق کچھ جانتے ہیں ؟چغل خور کون ہے ؟
اگر جانتے ہیں تو اچھی بات ہے اور اگر نہیں جانتے تو ہم آپ تک پہنچائیں
گےہروہ بات جس میں آپ کا ہوگادنیا وی نفع بھی اور اخروی نفع بھی !!!
آئیے !!ہم چغلی اور چغل خوری کے متعلق جانتے ہیں ۔۔۔!!
قارئین:
ایک شخص سے دوسرے شخص کی طرف، یا ایک جماعت سے دوسری جماعت کی طرف ، یا ایک
قبیلہ سے دوسرے قبیلہ کی طرف فساد اور جھگڑے کی غرض سے کوئی کلام منتقل
کرنا، یعنی ہر اس چیز یا راز کو کھول دینا جس کا کھل جانا نا پدیدہ ہو،
خواہ اس شخص کو ناپد ہو جس سے متعلق نقل کیا گیا یا اس شخص کو جس کی طرف
نقل کیا گيا، یا تیسرا شخص اس کو ناپد کرتا ہو، چاہے یہ برائی قول سے ہو یا
فعل سے ہو یا اشارے سے ہو، اور چاہے منقولہ چیز قول کی شکل میں یا فعل کی
شکل میں، اور چاہے یہ چیز منقول عنہ کے لئے عیب اور نقص کی بات ہو یا نہ ہو
؛ لہذا انسان کو لوگوں کے احوال کے تعلق سے خاموش رہنا چاہیے ۔
ہاں اگر اس کو بیان کرنے سے مسلمانوں کا فائدہ ہو، یا کسی برائی کا ازالہ
ہو تو جائز ہے ۔ چغل خوری کے متعدد اسباب ہوسکتے ہیں:
1-منقول عنہ کے حق میں برائی کی نیت
2- منقول الیہ سے محبت کا اظہار
3- فضول باتوں میں مشغول ہو کر لطف اندوز ہونا، یہ تینوں طریقے اسلام میں
حرام ہیں، چنانچہ اگر کسی شخص سے کوئی کسی قسم کی چغلی کرتا ہے تو اس شخص
کو چاہیے کہ اس چغل خور کی تصدیق نہ کرے، کیونکہ چغل خور فاسق اور گواہی
میں غیر معتبر ہوتا ہے۔
علامہ نووی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : لوگوں میں فساد ڈالنے کیلئے ایک کی
بات دوسرے کو بتاناچغلی ہے۔کسی ضرورتِ شرعی کے بغیر چغلی کرناحرام ہے مثلاً
جسے بات پہنچا رہا ہے نہ پہنچانے میں اسے نقصان ہوگاتو بات بتانا واجب ہے
کیونکہ اب یہ چغلی نہیں خیر خواہی ہوگی۔(حدیقہ ندیہ ،ج۲،ص ۴۲۷)
افسوس ! آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض بھی عام ہے۔بدقسمتی سے بعض لوگوں میں
یہ مرض اتنی ترقی پا چکا ہوتا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں
ہوپاتا۔ اس قسم کے لوگ جب تک اپنی لگائی ہوئی آگ سے کسی کا نشیمن جلتے
ہوئے نہ دیکھ لیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں آتا اورنہ ہی یہ ایک معرکہ سر
کرنے کے بعد دوسرے میدان کی طرف بڑھ جانے میں تاخیر کرتے ہیں۔
ایسوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں رحمن عزوجل اوراس کے
حبیب صلي اللہ عليہ وسلم کے فرامین ملاحظہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں
ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے اپنی آنکھیں بند ہونے سے پہلے کامل توبہ
کی سعادت حاصل کر لیں ۔
قارئین :
چغل خور ی کی مذمت بیان کرتے ہوئے رب تعالیٰ فرماتاہے :
وَلَا تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾ہَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ
بِنَمِیۡمٍ ﴿ۙ﴾
ترجمۂ کنزالایمان : اورہرایسے کی بات نہ نا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل
بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھر نے والا ۔
(پ ۲۹،القلم:۱۰،۱۱ )
ایک اور حدیث مباکہ یے !!اس میں سراسر عبرت ہی عبرت ہے ۔
حضرتِ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رحمتِ عالم صلي
اللہ عليہ وسلم نے فرمایا: غیبت اورچغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہیں
جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔
(الترغیب والترہیب ، کتاب الادب ، رقم الحدیث ۲۸،ج۳،ص۳۳۲)
حضرتِ سیدتنا اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم
صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے وہ ہیں جو
لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں(مد
احمد، رقم۲۷۶۷۰،ج۱۰،ص۴۴۲)
حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ
وسلم نے فرمایاکہ :میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو تم میں
بہترین اخلاق والے نرم دل ،لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے لوگ محبت
کرتے ہونگے اور تم میں میرے نزدیک سب سے ناپسند یدہ لوگ وہ چغل خور ہیں جو
دوستو ں کے درمیان تفرقہ ڈالتے اور پاک دامن لوگو ں میں عیب ڈھونڈتے ہونگے۔
(مجمع الزوائد ،کتاب الادب،باب ماجاء فی حسن الخلق، رقم ۱۲۶۶۸، ج۸، ص ۴۷)
حضرتِ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے سرورِ کونین صلي اللہ
عليہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔
(صحیح البخاری ، کتاب الادب ، باب مایکرہ من النمیمۃ ، رقم الحدیث
۶۰۵۶،ج۴،ص۱۱۵)
اللہ کے محبوب، دانائے غیوب، منزّہٌ عنِ العُیُوب عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ ذیشان ہے: ''جو دو بندو ں کے درمیان چغل خوری
کریگا اللہ عزوجل اس کی قبر میں ایک آگ مسلط کردے گا جوا سے قیامت تک
جلاتی رہے گی اور اس پر ایک اژدھا مسلط فرمادے گا جو اس کے جہنم میں داخل
ہونے تک اسے ڈستا رہے گا ۔
(رواہ الکنانی فی تنزیہ الشریعۃ بلفظٍ:من مشی بالنمیمۃ...الخ ،رقم
۱۰۱،ج۲،ص۳۱۳)
قارئین:ہم آپ کو ایک حکایت بتاتے ہیں ۔ذراغور کیجئے گا کہ چغل خور کا
انجام کیاہے ؟
ایک شخص بازار میں غلام خریدنے گیا۔ اسے غلام پسند آگیا، بیچنے والے نے
کہا کہ اس غلام میں کوئی عیب نہیں ہے بس یہ ہے کہ اس میں چغلی کی عادت ہے۔
خریدار راضی ہو گیا اور غلام خرید کر گھر لے آیا۔ ابھی کچھ ہی دن ہوئے تھے
کہ غلام کی چغل خوری کی عادت نے یہ گل کھلایا کہ اس نے اس شخص کی بیوی سے
تنہائی میں جا کر کہا کہ تمہارا شوہر تمہیں پسند نہیں کرتااور اب اس کا
ارادہ باندی رکھنے کا ہے۔
لہٰذا رات کو جب وہ سونے آئے تو استرے سے اس کے کچھ بال کاٹ کر مجھے دے دو
تاکہ میں اس پر عملِ سحر کرا کر تم دونوں میں دوبارہ محبت کا انتظام کر
سکوں۔ بیوی اس پر تیار ہو گئی اور اس نے استرے کا انتظام کر دیا۔
ادھر غلام نے کچھ اپنے آقا سے جا کر یوں بات بنائی کہ تمہاری بیوی نے کسی
غیر مرد سے تعلقات قائم کر لیے ہیں اور اب وہ تمہیں راستہ سے ہٹا دینا
چاہتی ہے۔ اس لیے ہوشیار رہنا .... رات کو جب وہ بیوی کے پاس گیا تو دیکھا
کہ بیوی استرا لا رہی ہے۔ وہ سمجھ گیا کہ غلام نے جو خبر دی تھی وہ سچی
تھی۔ اس لیے قبل اس کے کہ بیوی کچھ کہتی اس نے اسی استرے سے بیوی کا کام
تمام کر دیا۔ جب بیوی کے گھر والوں کو اس واقعہ کا علم ہوا تو انہوں نے آ
کر شوہر کو قتل کر دیا۔ اس طرح اچھے خاصے خاندانوں میں خونریزی کی نوبت آ
گئی۔
دیکھا آپ نے کہ چغل خوری کا کیا انجام ہے ۔
کسی دانا کا قول ہے : چغل خوری دلوں میں دشمنی پیدا کرتی ہے اور جس نے
تمہاری چغلی کی بے شک اس نے تمہیں گالی دی اور جو تمہارے سامنے کسی کی چغلی
کرتاہے وہ تمہاری بھی چغلی کر تا ہوگا چغل خورجس کے سامنے چغلی کر تا ہے اس
کے لئے جھوٹ بولتاہے اور جس کی چغلی کرتاہے اس سے بد دیا نتی کرتا ہے ۔
اِحْفَظْ لِسَانَکَ لَاتُؤْذِیْ بِہِ اَحَدً ا مَنْ قَالَ فِیْ النَّاسِ
عَیْبًا قِیْلَ فِیْہِ بِمِثلِہِ
ترجمہ:اپنی زبان کی حفاظت کر،اس کے ذریعے کسی کوبھی تکلیف نہ دے ، کہ جوشخص
لوگوں پرعیب لگاتاہے ،اس پربھی عیب لگائے جاتے ہیں ۔
(آنسوکا دریا)
جی قارئین :پتاچلا!!!!!کہ چغل خوری کس قدر بری عادت ہے ۔اور اس کا کس قدر
برا انجام ہوتاہے ۔
چغل خور !!یادرکھ لیں!!ان کا انجام کچھ اچھانہیں !!!!!!!چغلی خورمحبتوں کا
چور ہوتاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔مت اپنے معاشرے کو نفرتوں کا جہاں بنائیں !!! !!!!
۔۔خدارا!!ایسا نہ کریں ایسانہ کریں !!!!!!!!!!!فسادی اب تیری بربادی
|