انڈیا کے لیے فضائی حدود کی بندش پھر زیرِغور

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک مرتبہ پھر انڈیا کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کا اشارہ دیا ہے۔
 

image


منگل کی شام ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فضائی حدود تک انڈین رسائی بند کرنے کے علاوہ انڈیا کی افغانستان سے تجارت کے لیے پاکستانی زمین کے استعمال پر مکمل پابندی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'وزیراعظم، انڈیا کے لیے فضائی حدود مکمل طور پر بند کرنے پر غور کر رہے ہیں اور کابینہ کے اجلاس میں انڈیا کی افغانستان سے تجارت کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنے پر بھی بات ہوئی۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ان فیصلوں کے لیے قانونی معاملات زیرِغور ہیں'۔

انڈیا کی جانب سے کشمیر کو مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ بنائے جانے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی سوشل میڈیا پر یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ انڈیا کی پاکستانی فضائی حدود تک رسائی بند کی جائے۔

حال ہی میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے جی سیون سربراہی اجلاس میں فرانس کے سفر کے لیے بھی پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کے بعد یہ مطالبہ ایک مرتبہ پھر زور پکڑ گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے ساڑھے چار ماہ کی بندش کے بعد اپنی فضائی حدود گذشتہ ماہ ہی تمام کمرشل پروازوں کے لیے کھولی ہے۔

اس دوران کچھ عرصے کے لیے تو پاکستان کی فضائی حدود مکمل طور پر بند رہی تاہم بعد میں اسے جزوی طور پر کھول دیا گیا تھا۔

فروری میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں انڈیا کے نیم فوجی دستے پر خودکش حملے، بالاکوٹ میں انڈین طیاروں کی بمباری اور پھر پاکستان کی جانب سے انڈین جنگی طیارہ گرائے جانے کے واقعات کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی کے باعث پاکستان کی فضائی حدود تمام کمرشل اور نجی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی تھی۔

اس کے کچھ عرصے بعد ملک کی دیگر فضائی حدود تو بحال کر دی گئی تاہم انڈین سرحد کے ساتھ یعنی مشرقی فضائی حدود ایئر ٹریفک کے لیے بند تھی۔
 

image


سول ایویشن کی جانب سے فضائی حدود کو کمرشل پروازوں کے لیے جزوی طور پر کھولتے ہوئے بین الاقوامی پروازوں کو پاکستان آمدورفت کے لیے مشرقی سرحد سے بچ کر مغربی سرحد کے ساتھ ایک راستہ دیا تھا جس میں وہ اڑ سکتے تھے۔

اس پابندی سے سب سے زیادہ متاثر یورپ سے جنوب مشرقی ایشیا کی جانب آنے والی وہ بین الاقوامی پروازیں ہوئی تھیں جو انڈین فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔

اس کے نتیجے میں جہاں فضائی کمپنیوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں وہیں پروازوں کا دورانیہ بھی بڑھا اور کئی پروازیں جو نان سٹاپ تھیں اب انھیں ایندھن کے لیے رکنا پڑتا جس کے مزید اخراجات تھے۔

اس کا سب سے زیادہ نقصان انڈیا کو ہوا تھا کیونکہ مسافت بڑھ جانے کے باعث ایک طرف فضائی کمپنیوں کے اخراجات بڑھ گیے تو دوسری جانب انھیں سفری اخراجات بھی برداشت کرنا پڑے تھے۔

اس بندش کے باعث جہاں انڈین ہوائی کمپینوں کو نقصان اٹھانا پڑا تھا وہی پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو بھی فضائی حدود کے باعث بھاری اخراجات برداشت کرنا پڑے تھے۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE:

The Pakistan government is once again mulling a complete ban on the use of the country's airspace by Indian flights, a senior minister said on Tuesday, weeks after the Indian government revoked Jammu and Kashmir's special status.