ایک سعودی شخص کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک خبر
زیرِ گردش ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کو سالگرہ کا تحفہ دینے کے لیے دو ایئر بس
طیارے خرید لیے ہیں۔
|
|
ویب سائٹ 'تِھن ایئر ٹوڈے' نے 15 اگست کو ایک خبر شائع کی کہ سعودی عرب کا
شہری اپنے بیٹے کو اس کی سالگرہ پر تحفہ دینا چاہتا تھا۔ یہ شخص توانائی کے
شعبے کا ایک بڑا سرمایہ کار بتایا گیا ہے، جس کے بیٹے کو ہوا بازی سے بہت
زیادہ دلچسپی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، اس شخص نے ایئر بس کا ماڈل خریدنے کے لیے کمپنی سے رابطہ
کیا تو ایئر بس کمپنی نے اس سے کئی سوالات کیے۔ انگریزی زبان میں پوچھے گئے
ان سوالات پر اسے لگا کہ کمپنی حقیقی جہاز سے مشابہہ ماڈل بنانا چاہ رہی ہے
اسی لیے اس قدر سوالات پوچھے گئے ہیں۔
خبر میں مزید کہا گیا کہ اس ماڈل کی مد میں اس شخص سے 32 کروڑ 90 لاکھ
یوروز کی رقم کا تقاضہ کیا گیا جو اس سرمایہ دار کے لیے بڑی رقم نہ تھی تو
اس نے وہ ادا کر دی۔
اس شخص کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ انہوں نے رقم امریکن ایکسپریس کے
ذریعے کمپنی کو منتقل کی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے چند ماہ بعد اس شخص سے رابطہ
کیا گیا کہ آپ کے جہاز تیار ہیں ساتھ ہی سوال کیا گیا کہ ان کو اُڑا کر کون
لے کر جائے گا۔
|
|
سعودی شخص اس کو مذاق سمجھا تھا۔ تاہم، بعد ازاں اس نے ایک جہاز خود رکھ
لیا، جبکہ دوسرا اپنے کزن کو تحفے میں دے دیا۔
لیکن، اب یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ یہ خبر حقیقت پر مبنی نہیں ہے بلکہ جس
ویب سائٹ پر خبر شائع ہوئی وہ طنز و مزاح پر مبنی خبریں شائع کرتی ہے اور
یہ خبر بھی ایک مذاق ہی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے فیکٹ چیک کے مطابق، یہ خبر سب سے
زیادہ بھارت اور کینیا میں سوشل میڈیا پر زیر گردش رہی۔
'اے ایف پی' کے مطابق، سوشل میڈیا کے اعداد و شمار جاننے کی ویب سائٹ ٹول 'کراؤڈ
ٹینگل' کی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیس بک پر 3000 سے زائد بار مختلف
اکاؤنٹس سے اس خبر کو شیئر کیا گیا۔ اسی طرح انسٹا گرام پر 2000 سے زائد
بار اسے لائیک کیا گیا۔
خیال رہے کہ ویب سائٹ پر خبر کے اختتام پر درج تھا کہ 'شائع شدہ تمام مواد
طنزیہ ہے'۔
اس ویب سائٹ کے مالک نے بھی تصدیق کی ہے کہ تمام مواد ہوا بازی سے متعلق ہے
لیکن وہ تفریح کے لیے صرف طنزیہ مواد کی اشاعت ہی کرتے ہیں۔
ویب سائٹ کے مالک نے اپنی شناخت تو ظاہر نہیں کی، تاہم ان کے مطابق وہ صرف
ایوی ایشن کمیونٹی کے لیے خبریں شائع کرتے ہیں۔ لیکن، ان کا مقصد جھوٹی
خبروں کی ترویج نہیں بلکہ وہ تفریح اور سوچنے کے لیے طنزیہ مواد شائع کرتے
ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کے کئی میڈیا کے اداروں نے اس خبر کو حقیقت جان کر شائع
بھی کیا تھا۔
|
|
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق، بھارت کے بڑے میڈیا ادارے 'ٹائمز ناؤ '
نے بھی خبر شائع کی۔ تاہم، بعد ازاں اس کی تصحیح کی۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ
ایک سعودی شخص نے 26 ارب روپے میں دو جہاز خریدے ہیں۔
اسی طرح مشرق وسطیٰ کی ویب سائٹ 'مڈل ایسٹ مانیٹر' نے بھی خبر کی اشاعت کی۔ اسی
طرح دیگر کئی اداروں نے بھی خبر شائع کی۔
سوشل میڈیا پر بھی اس خبر کا بہت چرچا رہا۔ کئی صارفین نے خبر کے نیچے کمنٹس
میں خواہش کا اظہار کیا کہ کوئی ان کے لیے بھی ایسی غلطی کرے اور انہیں تحفے
میں جہاز مل جائیں۔
خیال رہے کہ ایئر بس کی خریداری اس قدر آسان نہیں ہے۔ کمپنی کے مطابق، ایئر بس
A350-1000 کی قیمت 36 کروڑ 65 لاکھ امریکی ڈالر کے قریب ہے۔
'اے ایف پی' کے مطابق، ایئر بس کی خریداری اس قدر آسان نہیں کہ کوئی بھی کریڈٹ
کارڈ کے ذریعے اسے خرید لے۔
ایئر بس کے ترجمان کے مطابق، ایئر بس ایک طویل عمل کے بعد خریدنا ممکن ہو پاتا
ہے۔ اور اس کی فروخت صرف ایئر لائنز کمپنیوں اور ممالک کو کی جاتی ہے جب کہ
انہوں نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ایئر بس خریدنے کی بھی تردید کی ہے۔
ترجمان کے مطابق، جہاز کی تیاری اور اس کی ادائیگیوں کے لیے ایک طریقہ کار طے
کیا جاتا ہے اس کے بعد جہاز کی تیاری شروع ہوتی ہے۔
|
Partner Content: VOA |