فصلوں میں پیسٹ سکاوٹننگ کی اہمیت

تحریر : میاں ظہور احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت پلانٹ پروٹیکشن

فصلوں کی بہتر پیداوار حاصل کرنے میں تین چیزیں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ کیڑے، بیماریاں اور جڑی بوٹیاں۔ فصل میں انکی مناسب وقت پر روک تھام کے لیے مناسب طریقہ کار کا چناؤ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مناسب وقت کے تعین کے لیے پیسٹ سکاؤٹننگ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا- پیسٹ سکاؤٹننگ سے مراد ایک مقررہ وقت پر نقصان دہ عوامل اور ان سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا ہے۔ اس عمل سے ہمیں کیڑوں کے تدارک کے لیے مناسب ترین وقت کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے اور ہم نقصان کی معاشی حد کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ اس سے کیڑوں کی عمر اور حالت کا اندازہ لگا کر انکی کمزور حالت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ پھول آنے سے پہلے ہفتے میں ایک بار اور پھول یا پھل آنے پر ہفتے میں دو بار اور ہر سپرے کے بعد پیسٹ سکاؤٹننگ لازمی کریں۔ رس چوسنے والے کیڑوں مثلا سفید مکھی، سبز تیلا، اور تھرپس کے لیے پیسٹ سکاؤٹننگ کا طریقہ کار الگ ہے۔ اس کے تحت ایک مربع فٹ میں تین پودوں کا انتخاب کریں، پہلے پودے کے اوپر والے دوسرے پودے کے درمیان والے اور تیسرے پودے کے نچلے پتے پر کیڑے کا معائنہ کریں۔ خصوصی طور پر پتوں کے نیچے لیکن اوپر بھی موجود کیڑوں کی گنتی کر لیں۔ بالغ اور بچوں دونوں کی گنتی کریں۔ سست تیلا اور جوؤں کاحملہ پورے کھیت میں یکساں نہیں ہوتا بلکہ مختلف جگہوں پر چند پودوں پر نظر آتا ہے۔ عام طور پر پودوں کے اوپر والے ایک تہائی حصہ پر ہی پتوں کا معائنہ کریں۔ اسی طرح سنڈیوں کے لیے یا پتے کہ چباکر کھانے والے کیڑوں کے لیے پیسٹ سکاؤٹننگ کا طریقہ کار ذرا مختلف ہو گا۔ مثلا امریکن سنڈی کے معاملے میں پودوں کے 1.5 تا 2فٹ اوپر کے حصے میں نرم پتوں، کلیوں، نئے شگوفوں پر انڈیدیکھیں اور لشکری سنڈی کے حملے کی صورت میں پتوں کے نیچے انڈوں کے گچھے یا چھلنی کیے پتوں پر انڈے دیکھیں۔ ان حشرات کو کنٹرول کرنے کے لیے زہروں کا بے دریغ استعمال پیداوار، صحت میں نقصان اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ شامل ہیں۔ ان مسائل کو کم کرنے کے لیے مربوط طریقہ کار استعمال کرنے چاہئے۔ اس سے مراد ایسا جامع اور مربوط نظام ہے جس میں تمام طریقہ انسداد اپناتے ہوئے ماحول پر منفی اثرات مرتب کئے بغیر نقصان دو کیڑوں کا موثر انسداد کر کے انہیں نقصان کی معاشی حد سے ہر صورت نیچے رکھا جائے۔ مربوط طریقہ انسداد میں شامل اہم عوامل میں زرعی طریقہ (فصلوں کا ادل بدل، وقت پر بیج کی بوائی، فصل کی وقت پر برداشت، کھیت میں سے فصل کی باقیات کا اٹھانا)، میکانکی/ مشینی طریقہ ( مناسب ہلوں کا استعمال، نیٹ کا استعمال، رسی کا استعمال وغیرہ)، طبعی طریقہ ( مناسب سٹوریج ، کولڈ سٹوریج یا UHT کے طریقہ کا استعمال) حیاتیاتی طریقہ ( کھیت میں فائدہ مند یعنی شکاری اور طفیلی کیڑوں کی افزائیش )، قانونی طریقہ ( وقت سے پہلے کاشت، یا کمزور بیج کی فراہمی اور استعمال پر قانونی پابندی ہونا اور اس پر عمل درآمد کرانا)، جیناتی طریقہ ( نئے صحت مند اور قوت مدافعت رکھنے والی ورایٹی/بیج کا استعمال)، جنسی پھندے ( روشنی کے پھندے، پھل کی مکھی کے پھندے، پی بی روبز کا استعمال،پیلے کارڈ لگانا وغیرہ) IGRs (Insect Growth Regulators) کا استعمال ، یعنی ایسی حشرات کش ادویات کا استعمال جو ضرر رساں کیڑوں کے لیے نقصان دہ اور فائدہ مند کیڑوں کے لیے محفوظ ہوں۔ اور کیمیائی طریقہ ( کیمیائی زہروں کا منصفانہ استعمال) آخری حل کے طور پر کیا جاتا ہے۔ دراصل مربوط طریقہ انسداد کے استعمال کا مقصد ضرررساں کیڑوں کو مکمل تلف کرنے کی بجائے انکو صرف نقصان کی معاشی حد سے نیچے رکھنا ہے۔ تاکہ حشرات کش ادویات کو صرف اسوقت استعمال کیا جائے جب انکی ضرورت ہو اور اس طرح مفید کیڑوں، انسانوں اور ماحول پر انکے مضراثرات کو کم سے کم کیا جائے۔
 

Sidra Ali Shakir
About the Author: Sidra Ali Shakir Read More Articles by Sidra Ali Shakir: 17 Articles with 16431 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.