شیخ طریقت حضرت مولانا محمد قمر الزماں صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات کے لئے ایک سفر

شیخِ طریقت مولانا محمد قمر الزماں صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات کے لیے ایک سفر

از: خورشید عالم داؤد قاسمی

حضرت شاہ وصی اللہؒ کے روحانی ورثے کے سچے امین:
شیخ طریقت حضرت مولانا محمد قمر الزماں صاحب الہ آبادی حفظہ اللہ معروف شیخِ طریقت، ممتاز عالمِ دین اور سیکڑوں علمی و روحانی کتابوں کے مصنف و مؤلف ہیں۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ برِصغیر کے جلیل القدر بزرگ حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحبؒ کے عظیم خلیفہ ہیں اور داماد ہیں۔ حضرت مولانا محمد قمر الزماں صاحب نےدینی تعلیم حضرت شاہ وصی اللہ صاحبؒ کی زیر نگرانی، اُن ہی کی خانقاہ میں حاصل کی۔ آپ نے قرآن و حدیث، فقہ و تفسیر اور دیگر اسلامی علوم میں کامل مہارت حاصل کی اور ساتھ ہی حضرت شاہ وصی اللہ صاحبؒ سے سلوک و تصوف، طہارتِ باطن اور اصلاحِ نفس کے مراحل طے کیے۔ اسی روحانی تربیت کے نتیجے میں حضرت شاہ وصی اللہ صاحبؒ نے آپ کو خلافت سے نوازا اور یوں آپ اُن کے روحانی ورثے کے سچے امین بنے۔ عصر حاضر میں حضرت مولانا قمر الزماں صاحب کی علمی و روحانی خدمات عوام و خواص میں یکساں مقبول اور قابلِ تقلید ہیں۔ حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحبؒ کی وفات کے بعد، حضرت مولانا قمر الزماں صاحب حفظہ اللہ نے اپنے دور کے مشہور و معروف شیخِ طریقت حضرت مولانا احمد پرتابگڈھیؒ سے روحانی تعلق قائم کیا۔ مولانا پرتابگڈھیؒ نے بھی آپ کو خلافت و اجازت سے نوازا اور یوں آپ کو دو عظیم سلاسلِ طریقت کی نمائندگی کا شرف حاصل ہوا۔

حضرت مولانا کا افریقی ممالک کا حالیہ دورہ:
مولانا محمد قمر الزماں صاحب حفظہ اللہ کی خانقاہ ہندوستان کے شہر الہ آباد میں قائم ہے، جہاں آپ دین و طریقت کی خدمت میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔ آپ کی زیرِ نگرانی کئی دینی و تعلیمی ادارے کامیابی سے چل رہے ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ بیرونِ ملک سے بھی سیکڑوں طالبانِ حق آپ سے بیعت و ارشاد کا تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے مریدین اور خلفا دنیا کے متعدد ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں اورروحانی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ماہ جولائی ۲۰۲۵ کے آخری عشرہ میں آپ افریقی ممالک، بالخصوص زامبیا، ملاوی، زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے دورے پر تھے۔ زامبیا میں آپ کے معروف خلفا میں حضرت مولانا اقبال پانڈور صاحب دامت برکاتہم اور ہمارے ادارے: مون ریز ٹرسٹ کے بانی و چیئرمین محترم حضرت شیخ شاہد متالا حفظہ اللہ شامل ہیں، جو حضرت کے علمی و روحانی فیوض کو پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں۔ افریقی ممالک کے اس حالیہ دورے کے دوران، حضرت مولانا قمر الزماں صاحب کا قیام مولانا اقبال پانڈور صاحب کی دعوت پر زامبیا کے دارالحکومت لوساکا میں پانچ ایام کے لیے رہا۔ آپ 23/جولائی 2025 زامبیا تشریف لائے اور ۲۷ /جولائی کو یہاں سے واپسی ہوئی۔ اس قیام کے دوران آپ نے بیعت و ارشاد، اصلاحی مجالس اور مختلف نشستوں کے ذریعے اہلِ علاقہ کو مستفید فرمایا۔

حضرت مولانا الہ آبادی سے ملاقات کے لیے سفر:
حضرت مولانا قمر الزماں صاحب الہ آبادی حفظہ اللہ کی زامبیا تشریف آوری کے موقع پر، ہمارے ادارے کے چیئرمین محترم شیخ شاہد متالا صاحب حفظہ اللہ نے اپنے صاحبزادے مفتی ابرار احمد متالا کے ہمراہ مپلنگو سے لوساکا تشریف لے گئے۔ اس بابرکت موقع پرمفتی محمد نعمان پٹیل، مفتی محمد آصف اعظمی قاسمی اور راقم الحروف نے آپس میں مشورہ کیا کہ کیوں نہ ہم بھی لوساکا جا کر حضرت سے ملاقات کریں، ان کی نصیحتیں سنیں اور ان سے دعا کی درخواست کریں۔ چناں چہ ۲۴ /جولائی ۲۰۲۵ کی شب، تقریباً تین بجے، مفتی محمد نعمان پٹیل، مفتی محمد آصف اعظمی، حافظ خالد، شیخ یاسین اور دیگر رفقا کی معیت میں، لوساکا کے لیے ہمارا سفر شروع ہوا۔ یہ سفر صرف ایک ملاقات کا نہیں؛ بلکہ ایک اہل اللہ سے ملاقات اور ان سے استفادے کا سفر تھا۔

لوساکا میں قیام:
لوساکا میں ہمارے قیام کا انتظام جناب فاروق متالا صاحب (ٹرسٹی، مون زیز ٹرسٹ) نے کر رکھا تھا۔ تاہم مہمانوں کے ہجوم کے پیشِ نظر ،ہم نے مولانا محمد اکرم صاحب قاسمی کے گھر قیام کا فیصلہ کیا؛ چناں چہ ہمارا قیام وہیں طے پایا۔ ہم لوگ رات تقریباً دس بجے مولانا محمد اکرم صاحب کے گھر پہنچے۔ مولانا خود ان دنوں ہندوستان کے سفر پر تھے؛ اس لیے وہ موجود نہ تھے۔ ہمارے استقبال کے لیے ان کے بڑے بھائی جناب محمد اکبر صاحب، مولانا ابو طلحہ صاحب قاسمی، جناب عبداللہ صاحب اور دیگر احباب موجود تھے، جنھوں نے نہایت محبت و اخلاص سے ہمارا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ ضروریات سے فارغ ہو کر ہم نے کھانا تناول کیا۔ جناب محمد اکبر بھائی نے نہایت محبت، خلوص اور اہتمام کے ساتھ ہمارے کھانے کا عمدہ انتظام کر رکھا تھا۔ پرخلوص میزبانی، خوش ذائقہ اشیاء اور ان کے پرتپاک اندازِ خدمت نے دل کو فرحت بخشی اور طبیعت میں ایک شادابی پیدا کر دی۔ پھر ہم عشا کی نماز پڑھ کر، سو گئے۔

حضرت مولانا الٰہ آبادی کا مسجد نور میں بیان:
۲۵ /جولائی کی صبح ہم بیدار ہوئے اور نمازِ فجر ادا کی۔ ہم نے کچھ دیر بعد ناشتہ کیا۔ پھر ہم حضرت الٰہ آبادی کے پروگرام اور مجلس میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے۔ اسی روز، یعنی ۲۵ /جولائی ۲۰۲۵ کو ان کا بیان لوساکا کے علاقے ایمیسڈیل کی مسجدِ نور میں تھا۔ ہم وقت سے کچھ پہلے وہاں پہنچے، وضو کیا، سنت پڑھی اور تلاوت قرآن کریم میں مشغول ہوگئے۔ حضرت کے بیان سے قبل، محترم مولانا عرفان صاحب آچھودی نے بیان کیا۔ جب حضرت تشریف لائے؛ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: "الدین النصیحۃ" کی روشنی میں چند منٹ اپنے ناصحانہ کلام سے سامعین کو نوازا۔ پھر مولانا عرفان صاحب آچھودی نے ہی جمعہ کا خطبہ پیش کیا۔ پھر ہم نے جمعہ کی نماز ادا کی۔ نماز و سنت سے فراغت کے بعد، لوگوں کی بڑی تعداد حضرت سے مصافحہ کے لیے بیتاب تھی۔ ہم نے بھی مسجد میں ہی حضرت سے ملاقات اور مصافحہ کیا۔

مغرب بعدکی مجلس:
شیخِ طریقت حضرت مولانا الٰہ آبادی دامت برکاتہم کی مجلس مغرب کے بعد حضرت مولانا اقبال صاحب پانڈور حفظہ اللہ کے گھر پر منعقد ہوئی۔ اس مجلس میں عوام و خواص کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ مجلس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد جناب مولانا عرفان صاحب آچھودی حفظہ اللہ نے ایک پُراثر نظم پیش کی۔ پھر حضرت نے حمد و صلاۃ کے بعد مجلس شروع کی۔

مجلس کا مرکزی مضمون قرآنِ کریم کی آیتِ کریمہ "قد أفلح من زکّاها" (الشمس: 9) سے متعلق تھا۔ حضرت نے فلاح کی تشریح حضرت شاہ وصی اللہ صاحبؒ کے حوالے سے یوں فرمائی کہ "فلاح یہ ہے کہ آدمی کو رزق بغیر مشقت کے حاصل ہو اور وہ اخلاص کے ساتھ عمل کی توفیق پائے"۔ آپ نے ذکر کی برکت سے نفس کے تزکیے کی اہمیت کو بھی واضح کیا۔ ایک حدیث شریف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے سوا جتنے بھی معبود پوجے جا رہے ہیں، ان میں سب سے بدترین معبود، اللہ کے نزدیک انسان کی خواہشِ نفس ہے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ خواہشِ نفس کے ہوتے ہوئے اللہ کا قرب حاصل کرنا دشوار ہے۔

بیعت کی مجلس:
مجلس و دعا کے بعد، اعلان کیا گیا کہ جو حضرات بیعت کے خواہش مند ہوں، وہ آگے آجائیں۔ جنھیں بیعت ہونا تھا، وہ حضرت کے قریب جا بیٹھے۔ حضرت نے ارشاد فرمایا کہ بیعت ہونا لازمی نہیں ہے؛ لیکن دین کی بات اہل علم سے سننا ضروری ہے۔ اگر طبیعت کا میلان ہو تو بیعت کریں ورنہ کوئی بات نہیں۔ پھر حضرت نے بیعت کے وقت بیعت ہونے والوں کو کچھ کلمات کہلوائے۔ ان کلمات میں شرک و کفر سے توبہ، نماز و روزہ کی پابندی، زکوٰۃ و حج کی ادائیگی، گناہوں سے بچنے اور سرزد ہو جانے پر توبہ کی تاکید شامل تھی۔ اس کے بعد حضرت کی مختصر دعا پر یہ روحانی مجلس اختتام کو پہنچی۔

عشائیہ و قیام:
اس مجلس کے بعد ہم اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسجدِ نور پہنچے اور عشاء کی نماز ادا کی۔ حضرت مولانا حافظ محمد جسات اور انکل ثناء اللہ پٹیل صاحبان کی جانب سے عشائیہ کی دعوت تھی۔ وہ حضرات ہمیں مولانا قاری محمد افضل صاحب، ہیڈ شعبہ اسلامیات، مدرسہ رحمانیہ، گریٹ ایسٹ روڈ، لوساکا کی معیت میں کھانے کی ایک مخصوص جگہ پر لے گئے، جہاں ہمارے ذوق کے مطابق انواع و اقسام کے کھانوں سے پُرتکلف ضیافت کی گئی۔ عشائیہ کے بعد وہ حضرات ہمیں رات تقریباً دس بجے مولانا محمد اکرم صاحب کے گھر پر چھوڑ گئے، جہاں ہمارے قیام کا انتظام تھا۔ جزاہم اللہ احسن الجزا۔

اس سفر میں ہمارے رفقاء سفر کا پہلے سے ارادہ تھا کہ حضرت شیخ کی مجلس اور بیان سے مستفید ہوکر، ہم چپاتا میں منعقد ہونے والے قومی تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے چلیں۔ چناں چہ ہم لوگ آئندہ کل، یعنی بروز: سنیچر 26/ جولائی 2025 کو چپاتا کے لیے روانہ ہوگئے۔ ••••

 

Khursheed Alam Dawood Qasmi
About the Author: Khursheed Alam Dawood Qasmi Read More Articles by Khursheed Alam Dawood Qasmi: 219 Articles with 273911 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.