بھارت کشمیرپرقبضہ جماناچاہتاہے شاید بھارت 1965کی جنگ
بھول گیا ہے جب وہ اپنی ناک کٹوابیٹھے تھا۔لت فرما گئے تھے
۔6ستمبر1965کوبھارتی فوج بدحواسی اور گھمنڈ میں یہ اعلان کربیٹھی کہ وہ آج
شام لاہور جم خانہ میں بھارتی پرچم لگا کرجشن منائیں گے مگربھارتی جرنیلوں
یہ پتانہیں تھاکہ ہم اپنے ماں دھرتی پرمرمٹنے والے ہیں پھرایساکراراجواب
ملاکہ بھارتی فوجی 17دن تک صرف اپنے فوجیوں کی لاشیں اٹھاتے رہے اب مودی کو
یہ دن یاد رکھنا چاہیے کہ جنہوں نے یہ خواب دیکھا تھا کہ لاہور جم خانہ میں
بھارتی پرچم لہرائیں گے وہ 17دن لاشیں اٹھاتے رہے شاید مودی کو وہ بھی نصیب
نہ ہو مودی کیلئے مشورہ ہے اور وہ بھی مفت کہ ملک پاکستان کو کے خلاف چالیں
چلنا بند کروورنہ.....سمجھ تو گئے ہونگے۔1965کی جنگ سے ہی پاک فوج کا نام
عالمی افواج اور تربیت یافتہ اورپروفیشنل فوج کے نام سے گونجنے لگا۔میں
پاکستان کا ایک عام سا شہری ہوں میں بارڈر پر کفن باندھ کرنہیں جاسکتا اگر
ضرورت پڑی تو دریغ بھی نہیں کروں گا مگر میرے پاس قلم کی طاقت ہے جس کے وار
سے بھارت کا سینہ چھلنی کرتارہوں گا۔6ستمبرجہاں شہداء وطن کو خراج عقیدت
پیش کرنا ہے وہاں یہ دن تجدیدعہدکا دن بھی ہے ۔آج ہم یوم دفاع ایسے منا رہے
ہیں جیسے کوئی عام دن ہو شاید ہمیں اپنے فوجی جوانوں کی قربانیاں یاد نہیں
بھارت فوج روزانہ کئی کشمیربھائیوں کے ساتھ خون کی حولی کھیلتی ہے
اورپاکستان میں آئے روز بم دھماکے اور خود کش دھماکے ہورہے ہیں پاکستان کی
سلامتی کو ختم کیا جارہا ہے اسی لیے پاکستان کا ہرفرد دامے ،سخنے قدمے
پاکستان کی امن سلامتی اور خوشحالی کیلئے اپنا کرداراداکرے۔جولوگ ہمیشہ فوج
پرانگلیاں اٹھاتے ہیں ان کیلئے ذیل میں شہداء پاکستان کاذکرہے جنہوں نے
دفاع وطن کے دوران جرات بہادری کے کارنامے انجام دیے اورپاکستان کے سب سے
بڑے اعزاز’’نشان حیدر‘‘کے بھی حق دارپائے۔
کیپٹن محمدسرورشہید(نشان حیدر)
کیپٹن محمدسرور1910ضلع راولپنڈی موضع سنگھوڑی میں پیداہوئے انہوں نے
1940میں پنجاب رجمنٹ میں کمشن حاصل کیا1948میں کشمیرآپریشن کے دوران ایک
کمپنی کی کمان کررہے تھے 27جولائی کوانہوں نے اوڑی سیکٹرمیں دشمن کے
انتہائی مضبوط مورچوں کی طرف پیش قدمی کی ابھی ان کی کمپنی دشمن سے 50گز کے
فاصلے پرتھی کہ وہ مشن گن دستی بموں اورمارٹروں کی زبردست فائرنگ کی زد میں
آگئے اس موقع پرغیرمعمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیپٹن محمدسروردشمن
بازوسے گزرکراپنی پلاٹون کودشمن کے بنکروں سے بیس گزسے بھی کم فاصلے پرلے
گئے یہاں ان کے سامنے خاردارتاریں تھیں تاہم انہوں نے دستی بموں سے دشمن کی
مشین گنوں کوخاموش کردیاوہ خاردارتاروں کواپنے ساتھیوں کی مددسے کاٹ رہے
تھے اس دوران خودہتھیاروں سے نکلی ہوئی گولیوں کی بوچھاڑ سے ہمکنارکرگئی۔
میجرطفیل محمدشہید(نشان حیدر)
میجرطفیل محمد1914ہشیارپورمیں پیداہوئے انہوں نے 1943میں پنجاب رجمنٹ میں
کمشن حاصل کی 1958میں ایسٹ پاکستان کارائفلز کی ایک کمپنی کی قیادت کررہے
تھے انہوں لکشمی پورمشرقی پاکستان میں موجود دشمن کی فوج سے علاقہ خالی
کرانے کاحکم ملا انہوں نے کمال بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے اپنے
بہادرساتھیوں کے ہمراہ دشمن پردھاوابول دیا۔دشمن کی جوابی فائرنگ کی زد میں
آکرشدیدزخمی ہوگئے مگرپھربھی مشن جاری رکھااوراپنے ساتھیوں کی بے جگری سے
قیادت کرتے رہے وہ دشمن سے علاقہ خالی کرانے پرڈتے رہے اورمشن کوباخوبی
انجام تک پہنچایااورزخموں کی تاپ نہ لاتے ہوئے شہیدہوگئے۔
میجرراجہ عزیزبھٹی شہید(نشان حیدر)
میجرراجہ عزیزبھٹی کاتعلق ضلع گجرات سے تھاوہ 1928میں ہانگ کانگ میں
پیداہوئے 1960میں انہوں نے پنجاپ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیاوہ تربیت کی
تکمیل پرشمشیراورنارمل گولڈمیڈل کے حقداربھی قرارپائے ۔وہ 1966میں لاہورکے
علاقہ برقی میں ایک کمپنی کی کمانڈ کررہے تھے ممیجرراجہ عزیزبھٹی کی کمپنی
دوپلاٹونیں بی آربی نہرکے ایک طرف جبک دوسری نہیر کے دوسری طرف متعین تھیں
جبکہ انہوں نے متعین کمپنی کے ساتھ رہتے ہوئے تذویراتی اہمیت کی حامل بی
آربی نے نہرکادشمن کے توپ خانے اورٹینکوں کی بھرپورگولہ باری کے باوجوددفاع
کیا9اور10ستمبرکی درمیانی شب اس سیکٹرمیں ایک پوری بٹالین کے ساتھ حملہ کیا
میجرراجہ عزیزبھٹی کونہرکے اس طرف آنے کاحکم ملاجب وہ راستہ بناتے ہوئے
وہاں پہنچے تودشمن وہاں پرقبضہ کرچکے تھے اس صورتحال میں انہوں نے کمال
بہادری اورجارحانہ کاروائی کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کوباہرنکال دیا انہوں
نے اپنی کمپنی کادفاع کرتے ہوئے نہ صرف دشمن کوروکا بلکہ ان پرتابڑتوڑحملے
بھی جاری رکھے اسی دوران دشمن کے ٹینک کاایک گولہ انہیں آلگاجس سے وہ موقع
پرہی شہیدہوگئے۔
پائلٹ آفیسرراشدمنہاس(نشان حیدر)
پائلٹ آفیسرراشدمنہاس1961کراچی میں پیداہوئے 1971پاک فضائیہ میں کمشن حاصل
کی اگست 1971میں اپنی تربیت کے دوران معمول کی پرواز کیلئے جہاز کو رن وے
پرلے جارہے تھے کہ ان کا ایک انسٹرکٹران کے جہاز میں گھس آیاجہاز کاکنٹرول
سنبھال کرفضا میں بلندکردیاجونہی راشدمنہاس کواحساس ہواکہ انسٹرکٹرکے ارادے
ٹھیک نہیں اوروہ جہاز کودشمن ملک لے جانے کاارادہ رکھتاہے توانہوں نے جہاز
کے کنٹرول کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تاہم انسٹرکے تجربے کے سامنے
ان کی یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی اس دوران انہوں نے وطن کی آن کی
خاطرہرچیزداؤپرلگانے کافیصلہ کیااورجہاز پراسطرح جھپٹے کہ انسٹرکٹربے بس
ہوگیااورتیارہ سرحد سے 32میل دورگرکرتباہ ہوگیااس طرح انہوں نے پاک فضائی
اورسب سے بڑھ کروطن کی آن اوروقارکواپنی جان کانذرانہ پیش کرکے بچالیا۔
میجرمحمداکرم شہید(نشان حیدر)
میجرمحمداکرم1938میں ڈنگہ ضلع گجرات میں پیداہوئے 1965میں انہوں نے
فرنئیرفورس میں کمشن حاصل کی 1971کی جنگ میں وہ ضلع ہلی (مشرقی پاکستان)میں
ایک کمپنی کی قیادت کررہے تھے دشمنکی فضائیہ توپ خانے اوربکتربنددستوں کی
یلغارکوانہوں نے منہ توڑجواب دیااوران کی پیش قدمی کے سامنے سیسہ پلائی
دیواربن گئے اسی دوران وہ ایک حملے میں شہادت سے ہمکنارہوگئے۔
میجرشبیرشریف شہید(نشان حیدر)
میجرشبیرشریف 1943کوکنجاہ ،ضلع گجرات میں پیداہوئے 1964میں انہوں نے
فرنیئرفورس رجمنٹ میں کمشن حاصل کی 1971میں وہ سلیمانکی سیکٹرمیں کمپنی کی
قیادت کررہے تھے انہیں ایک اونچے بندپرقبضہ کرنے کی مہم سونپی گئی جہاں سے
دودیہات زدمیں آسکتے تھے دشمن نے یہاں بھاری تعدادمیں نفری تعینات کررکھی
تھی جس میں ایک ٹینک سکوارڈ بھی موجود تھامیجرکوپہلے بارودی سرنگوں سے کے
علاقے کوعبورکرکے 30فٹ چوڑی 10فٹ گہری نہرکوبھی عبورکرناتھادشمن کے توپ
خانے کی شدیدفائرنگ کے باوجودوہ شمن پرحملہ آورہوگئے اوراپنے ساتھیوں کے
ہمراہ اپنے مشن کوپایہ تکمیل تک پہنچایااس معرکے میں دشمن کے 42سپاہی مارے
گئے اور28قیدی بنائے گئے دوتین دن گزرنے کے بعددشمنوں نے دوبارہ حملہ کیا
جس پرمیجراوران کے بہادرساتھیوں نے دشمن کوبھرپورجواب دیاوہ اپنی توپچی
مشین گن سے دشمن کے ٹینکوں پرگولہ باری کررہے تھے کہ دشمن ٹینک کاایک گولہ
لگنے سے وہ شہیدہوگئے۔
سوارمحمدحسین شہید(نشان حیدر)
سوارمحمدحسین 1949میں ڈھوک جنجوعہ ضلع راولپنڈی میں پیداہوئے 1966میں انہوں
نے پاک فوج میں شمولیت کی 1971میں وہ 20لانسرز کے ساتھ ظفروال اورشکرگڑھ کے
محاذ پرخدمات انجام دے رہے تھے وہ ٹینکوں کی گولہ باری کے باوجوداپنی یونٹ
کے ایک ایک مورچے میں جاکرانہیں گولہ بارود پہنچاتے رہے ایک بارانہوں نے
دشمن کوکھودتے دیکھاتوفوری طورپرسینکڈان کمانڈکواطلاع دی اوراپنی ایک ٹینک
شکن توپوں کے پاس پہنچے اوردشمن ٹینکوں پرفائرنگ کرواتے رہے جس کے نتیجے
میں دشمن کے 16ٹینک تباہ ہوگئے 10دسمبرکووہ اپنے ایک رکائل لیس رائفل
برادرکودشمن کے ٹینک دکھارہے تھے کہ اچانک دشمن نے آپ پرگولیوں کی
بچھاڑکردی اورآپ کاسینہ چھلنی ہوگیاجس سے آپ موقع پرہی شہادت نوش فرماگئے
لانس نائیک محمدمحفوظ شہید(نشان حیدر)
لانس نائیک محمدمحفوظ 1944میں محفوظ آبادضلع راولپنڈی میں پیداہوئے 1962میں
انہوں نے پنجاپ رجمنٹ میں شمولیت حاصل کی جنگ 1971کے دوران واہگہ اٹاری
سیکٹرپرمتعین ایک کمپنی کاحصہ تھے پل کنجری پرقبضہ کرنے کاحکم ملالانس
نائیک محمدمحفوظ کی پلاٹون ہراول دستہ تھی لحاظہ دشمن کے خودکارہتھیاروں
کاسامناکرناپڑااس دوران دشمن نے توپوں کے دہانے بھی کھول دیے لانس نائیک
محمدمحفوظ بے جگری سے لڑرہے تھے کہ ان کی مشین گن دشمن کے گولے کی ضرب سے
تباہ ہوگئی وہ اپنے ایک شہدساتھی کی ہلکی مشین گن ہاتھوں میں تھام کردشمن
کے اسی مورچے کی طرف دوڑے جہاں سے آنے والے فائرنے ان کی کمپنی کونقصان
پہنچایااس دوران ان کی ٹانگیں شدیدزخمی ہوچکیں تھیں مگروہ مسلسل فائرنگ
کرتے رہے اورخودکوگھسیٹتے ہوئے دشمنوں کے بنکرپرجاگھسے اورجوابی فائرنگ کے
باوجود انہوں نے دشمن سپاہی کی گردن دبوچ لی جس پراس کے ساتھیوں نے ان
پرحملہ کردیا اوروہ شہیدہوگئے۔
کیپٹن کرنل شیرخان شہید(نشان حیدر)
کیپٹن شیرخان 1970میں ماواں کلی ضلع صوابی میں پیداہوئے 1994میں سندھ رجمنٹ
میں کمشن حاصل کیابعدمیں نادرن لائٹ میں تعینات کردیاگیا1999میں معرکہ
کارگل کے دوران لائن آف کنٹرول کے ساتھ گلٹری اورمشکوہ سیکٹرمیں اگلی دفاعی
لائن پرعسکری قائد کی حیثیت سے بہادری اورجرات کی نئی داستان رقم کی انہوں
نے گلٹری میں 15سے 17ہزارفٹ بلنداوربرف پوش پہاڑوں پرپانچ فوجی چوکیاں قائم
کیں 7اور8جون کی درمیانی رات دشمن نے ان کی پوسٹ کے پیچھے نفوز کرنے کی
کوشش کی جسے بھانپتے ہوئے نہوں نے دشمن کے چھاپہ مارکاروائیوں سے ان کے کئی
سپاہیوں کوجہنم واصل کی 5جولائی کودشمن نے حملہ کرکے آپ کی پوسٹ کیکچھ حصہ
پرد قبضہ جمالیا۔تمام تربے سروسامانی اورسپاہیوں کی شدیدقلت کے باوجوددشمن
پرحملے کرتے رہے اوران پراپنی طاقت کی ہیبت طاری کردی اوراپنے علاقے
پردوبارہ قبضہ جمالیااس حملے کے دوران آپ شدیدزخمی ہوگئے اورزخموں کی تاب
نہ لاتے ہوئے اپنے وطن پرجان قربان کردی۔
|