سری لنکن کرکٹ ٹیم دورہ پاکستان سے خوفزدہ کیوں ہے؟

سری لنکن کرکٹ ٹیم کو رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔ تاہم ٹیم کے اعلان کے بعد سری لنکن بورڈ کو وزیرِ اعظم آفس نے پاکستان میں سکیورٹی خدشات سے متعلق متنبہ کیا ہے۔ جس کے بعد معاملہ شش و پنج کا شکار ہے۔
 

image


سری لنکن بورڈ کا کہنا ہے کہ اُنہیں وزیرِ اعظم کے دفتر نے ہدایت جاری کی ہے کہ دورہ پاکستان کے لیے ممکنہ دہشت گرد خطرے کے حوالے سے باوثوق معلومات ہیں۔ اس لیے ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے متعلق صورت حال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

سری لنکن کرکٹ بورڈ کے مطابق ٹیم کی پاکستان روانگی سے قبل تمام معاملات کا انتہائی ذمہ داری سے جائزہ لیا جائے گا اور بورڈ نے حکومتی معاونت بھی طلب کر لی ہے۔

یاد رہے کہ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے بدھ کو دورہ پاکستان کے لیے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں کا اعلان کیا تھا۔
 

image


سری لنکا کے دورہ پاکستان سے متعلق اس حالیہ پیشرفت پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ لنکن بورڈ نے پی سی بی کے ساتھ کوئی انٹیلی جنس رپورٹ شیئر نہیں کی۔

پی سی بی کا سری لنکن ٹیم کی سکیورٹی کو یقینی بناتے ہوئے کہنا ہے کہ وہ سری لنکن کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

سری لنکا کے وزیرِ اعظم آفس کو موصول ہونے والے اس وارننگ سے متعلق پاکستان میں ای ایس پی این کے نمائندے عمر فاروق کالسن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے پچھلے تین برسوں میں کی جانے والی کوششوں کو یہ ایک بڑا دھچکا ہے۔

عمر فاروق کے مطابق سری لنکن ٹیم کے دورہ پاکستان کا دار و مدار پاکستانی حکومت پر ہے۔ کیونکہ پی سی بی کو اب اس معاملے میں حکومت کو شامل کرنا ہوگا اور جو خدشات سری لنکن وزیرِ اعظم آفس کی طرف سے اٹھائے گئے ہیں۔ انہیں پاکستان کی حکومت ہی دور کرسکتی ہے۔
 

image


پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز 27 ستمبر سے شروع ہونا ہے۔ تاہم اس سے قبل ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز، ٹیسٹ سیریز کے بعد اکتوبر میں کھیلی جانا تھیں۔

گزشتہ ماہ 23 اگست کو پی سی بی نے پریس ریلیز میں طے شدہ پروگرام کو تبدیل کرتے ہوئے مطلع کیا تھا کہ سری لنکا کے ساتھ طے شدہ پروگرام تبدیل کردیا گیا ہے۔ اور اب 27 ستمبر سے 9 اکتوبر تک ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے جبکہ ٹیسٹ میچوں کا انعقاد دسمبر میں کیا جائے گا۔

عمر فاروق کالسن سمجھتے ہیں کہ طے شدہ پروگرام میں تبدیلی سری لنکن کھلاڑیوں کی پاکستان دورے کے لیے عدم دستیابی کی وجہ سے کی گئی ہے۔

عمر کا کہنا ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پوائنٹس سسٹم ہونے کی وجہ سے سری لنکن ٹیم پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز اس وقت کھیلے گی جب تمام سینئر کھلاڑی دورہ پاکستان کے لیے دستیاب ہوں گے۔
 

image


سری لنکن کرکٹ ٹیم پر 2009 میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کررہی ہے۔

اکتوبر 2017 میں بھی پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کا انعقاد لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوا تھا۔

اس دورے میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کپتان تھسارا پریرا بھی شامل تھے۔ جنھوں نے اب پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ای ایس پی این کے پاکستان میں نمائندے عمر فاروق کے مطابق تھسارا کے انکار کی وجہ ان کی کیربیئن پریمیئر لیگ میں شمولیت ہے۔ جبکہ نروشان ڈک ویلا بھی کیربیئن پریمیئر لیگ کھیل رہے ہیں۔

عمر فاروق کے مطابق ان دونوں کھلاڑیوں کو سری لنکن بورڈ کی طرف سے کیربیئن پریمیئر لیگ کے لیے این او سی بھی جاری نہیں کیا گیا۔
 

image


یاد رہے کہ تھسارا سری لنکا کے حالیہ دو ایک روزہ میچز کے علاوہ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا بھی حصّہ نہیں تھے۔

سری لنکا کے جن دس کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کیا ہے۔ ان میں سورنگا لکمل واحد کھلاڑی ہیں جو کہ 2009 میں پاکستان کا دورہ کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔

یاد رہے کہ رواں سال آئر لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ سری لنکا کے دوران ایسٹر کے موقع پر گرجہ گھروں میں ہونے والے حملوں کے بعد پی سی بی نے اپنی انڈر 19 کی ٹیم پانچ ایک روزہ میچوں کے لیے سری لنکا بھیجی تھی۔ جس کے بعد بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیمیں سری لنکا کا دورہ کرچکی ہیں۔

عمر فاروق کا مزید کہنا ہے کہ اب سری لنکن کرکٹ بورڈ کا بھی فرض بنتا تھا کہ کہ وہ جوابی طور پر اپنی ٹیم پاکستان بھیجے۔

پاکستان کا دورہ کرنے سے دس سری لنکن کھلاڑیوں کے انکار کے بعد وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ 'کرکٹ کے میدان کی خبر رکھنے والے لوگ بتا رہے ہیں کہ انڈین کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں نے سری لنکن کرکٹرز کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ پاکستان کے دورے پر گئے تو آئی پی ایل سے خود کو فارغ سمجھیں۔'
 


فواد چوہدری کی اس ٹوئٹ پر عمر فاروق کا کہنا ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم میں لیستھ ملنگا وہ واحد کھلاڑی ہیں۔ جو کہ انڈین پریمیئر لیگ کھیلتے ہیں اور ملنگا کے علاوہ کوئی بھی سری لنکن کھلاڑی آئی پی ایل کے ڈرافٹ میں بھی شامل نہیں۔

فواد چوہدری کی اس ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سری لنکا کے وزیر برائے کھیل ہرین فرنیننڈو نے ٹوئٹ کیا کہ ان رپورٹس میں صداقت نہیں ہے کہ بھارت نے سری لنکن کھلاڑیوں کو پاکستان میں کھیلنے سے منع کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض کھلاڑیوں نے 2009 کے سانحے کی وجہ سے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کیا ہے۔
 

Partner Content: VOA
YOU MAY ALSO LIKE:

Sri Lanka tour to Pakistan has been embroiled in controversies since day one and now the decision of top Lankan players to opt out of it has given it a new twist.