بے لگام خواہشات

 وظائف کی دنیامیں آج کل بہت رش ہے ہرطرف وطائف کی برسات ہے۔جسے دیکھوہاتھ میں تسبیح لئے کچھ نہ کچھ وظیفہ کرتانظرآتاہے۔وظائف سے بھری بیشمارکتب اوررسالے بازارمیں باآسانی مل جاتے جبکہ سوشل میڈیااورانٹرنیٹ کی دنیامیں بھی وظائف کی بھرمارہے۔راقم مولوی یاپیرنہیں اورنہ ہی وظائف پرتنقیدکرنامقصدہے۔بیشک اﷲ تعالیٰ کے کلام میں بڑی طاقت ہے پر آئیں پہلے فیصلہ کریں کہ ہم اﷲ سبحان تعالیٰ کو مانتے ہیں یافقط اﷲ تعالیٰ سے مانگتے ہیں؟مانتے ہیں تو کیسے مانتے ہیں مانگتے ہیں توکیامانگتے ہیں۔رزق دینے کاوعدہ تواﷲ رب العزت نے خودہی فرمایاہے جسے وہ پتھر کے اندرکیڑے تک بھی پہنچاکراپناوعدہ پوراکرتاہے۔سوال یہ ہے کہ ہم اپنے مالک سے کیامانگتے ہیں؟ذہن میں جوفوری آئے گااس جواب کے مطابق اکثریت رزق میں کشادگی۔صحت وتندرستی مانگتی ہے جب کہ حقیقت میں ہم اپنے رب سے رزق کی کشادگی نہیں بلکہ اپنی بے لگام خواہشات کی تکمیل کیلئے ایسے وسائل کی طلب کرتے ہیں جوضروری نہیں ہوتے یاہمیں راہ راست سے بھٹکادینے والے ہوتے ہیں یعنی ہم اُن وسائل کے حقدارنہیں ہوتے۔صحت وتندرستی مانگتے وقت بھی ہم عمریاقدرتی اصولوں کے مخالف سدابچپن یاجوانی جیسی جسمانی طاقت وقوت کی جستجوکرتے ہیں۔اسی طرح ہم انبیاء کرام۔اولیااﷲ اور اہل علم سے بھی ایسی ہی تواقعات وابستہ کرتے ہیں کہ ان کی دعایاعمل سے ہمیں زیادہ سے زیادہ دنیاکی دولت مل جائے۔اچھاعہدہ۔بڑاکاروبار۔بڑی جائیداداورعزت مل جائے۔اولادکی خواہش بھی ایسی ہی ہے جیسے بہترین اوروافررزق کی تمناتھمنے کانام نہیں لیتی ٹھیک اسی طرح پہلے صحت منداورخوبصورت اولاد کی طلب اورپھراس کے مستقبل کیلئے مزیدوسائل مانگتے ہیں۔قابل غوربات ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ کی عبادت کس مقصدسے کرتے ہیں؟فوری طورپریہی ذہن میں آئے گاکہ ہم اﷲ تعالیٰ کی عبادت اﷲ تعالیٰ کی رضااور آخرت کے اجرکیلئے کرتے ہیں۔اس سوال کے جواب میں مختلف لوگوں کی اپنی تربیت۔علم اورشعورکے مطابق دلیلیں سامنے آئیں گی جبکہ اکثریت اﷲ تعالیٰ کی عبادت بھی مانگنے کی نیت سے کرتی ہے یعنی عبادت کامقصدبھی یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ راضی ہوکردنیاکی آسانیاں اورآخرت میں اجرعطافرمائے۔اکثرلوگ نماز،روزے،حج، عمرہ اوردیگرعبادات کے ساتھ دعامیں اس قدرلمبی فہرست پیش کردیتے ہیں جس میں شامل زیادہ ترخواہشات کی تکمیل انسان کے اپنے حق میں مناسب نہیں ہوتیں۔ہم قرآن مجید کی آئتیں گن گن کروظیفوں کی صورت میں اس لئے پڑھتے ہیں کہ ہماری خواہش کے راستے میں حائل مشکلیں دورہوجائیں۔بیماری ٹل جائے۔صحت اچھی ہوجائے۔گھرمیں ناچاقی ختم ہوجائے۔بچوں کے رشتے اچھی جگہ ہوجائیں اوراسی قسم کے دیگرمسائل کے حل کیلئے ہم وظیفوں کاسہارالیتے ہیں جبکہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشادفرمایاہے کہ قرآن مجیدکوٹھہرٹھہرکریعنی سمجھ سمجھ کراورترتیب کے ساتھ پڑھاکرو۔بیشک قرآن مجیدمیں انسان کی تمام مشکلات اورپریشانیوں کاحل موجودہے۔قرآن کریم ہمارے مسائل حل کیسے کرتاہے یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے۔جب اﷲ تعالیٰ کافرمان ہے کہ قرآن کریم کوسمجھ کرترتیب کے ساتھ پڑھاجائے تاکہ قرآن مجیدکے احکامات پرعمل کرناآسان ہواورقرآنی تعلیمات ہماری زندگی میں ایسے شامل ہوجائیں کہ ہمارے رہن۔سہن۔لین۔دین۔بول۔چال یہاں تک کہ زندگی گزارنے کے ہرعمل میں قرآن کریم کی تعلیمات کی جھلک نظرآئے۔جب ہم والدین کے ساتھ بدسلوکی کریں۔سود خوری میں ملوث رہیں بہن بھائیوں کاحق کھاجائیں۔دوسروں کے ساتھ انصاف نہ کریں۔ہمسایوں کے ساتھ اخلاق سے پیش نہ آئیں۔ناپ تول میں کمی کریں۔تجارت کے وقت ملاوٹ کریں گے۔منافع حدسے زیادہ وصول کریں گے۔جھوٹ۔فریب اوردھوکہ دہی کے تمام حربے استعمال کریں گے توایسے حالات میں قرآن مجیدکی کسی ایک آیات کاوظیفہ کرنے کاکیامطلب ہوسکتاہے؟مسلمان ہی نہیں بلکہ کوئی بھی قرآن مجید کواﷲ تعالیٰ کے احکامات کی روشنی میں پڑھے اورعمل کرے توکسی قسم کے وظائف کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔دین اسلام اپنے ماننے والوں کوحکم دیتاہے کہ ضرورت سے زیادہ رزق گھرمیں رکھنے کی بجائے غرباء ومساکین میں تقسیم کردیاکروتاکہ تم پررحم کیاجائے اورمزیدرزق عطاکیاجائے۔شکرکیاہے؟شکریہ نہیں کہ اپنے گھر اوربینک میں ڈھیرساری دولت محفوظ کی جائے اوربہت ساری غذائیں کھاکرپیٹ پرہاتھ پھیرکرکہہ دیاجائے کہ اﷲ تیراشکرہے بلکہ شکریہ ہے کہ حدسے زیادہ مال ودولت جمع نہ کی جائے۔اپنے دسترخوان میں غرباء اورمساکین کوشامل کریں یہاں دسترخوان کامطلب بہت وسیع ہے یعنی ضرورت مندوں کااتناخیال رکھاجائے کہ اپنی ضرورت سے زیادہ رزق ذخیرہ نہ کیاجائے بلکہ اسے حقداروں میں فوری تقسیم کردیاجائے۔مال ودولت،جائیداد،کاروباریااولاد کی محبت اس قدرنہ بڑھ جائے کہ اﷲ تعالیٰ اوراُس رسول ﷺ کاحق یاد نہ رہے۔افسوس کہ آج ہم قرآنی تعلیمات پرعمل کرنے کی بجائے وظائف پربھروسہ کرتے ہیں،اضافی رزق کسی غریب کودینے کی بجائے کچرے میں ڈال دیتے ہیں۔اپنے والدین اوربہن بھائیوں،میاں بیوی ایک دوسرے کے حقوق کاخیال نہیں کرتے۔افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء کی اکثریت ایسے موضوعات پردرس ہی نہیں دیتی۔مسلمان سمجھنے کی کوشش کریں کہ وظائف ہی ہرمسئلے کاحل ہوتے تونبی کریم ﷺ محنت،مزدوری کادرس نہ دیتے۔اﷲ عالیٰ کی عبادت کریں،آپ سرکار ﷺ پردرودسلام بڑھیں۔قرآن کریم کی تلاوت ترتیب کے ساتھ سمجھ سمجھ کرکریں اوراﷲ سبحان تعالیٰ سے وہ تمام دعامیں ہروہ چیز مانگیں جس کے حاصل ہونے پر گمراہی کے خدشات کم سے کم ہوں،اﷲ سبحان تعالیٰ کی عطاکردہ نعمتوں میں سے اسی کی خوشنودی کیلئے غرباء اورمساکین پرخرچ کریں اوراپنے مالک ورازق کاشکراداکرتے رہیں
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564396 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.