شہادت حسین ؓ حق وباطل کے درمیان فیصلہ ہے

سرکاردوعالم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی مومن کاسب بڑا سرمایہ ہے و ایمان کاجزہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت امت کیلیئے انکی اپنی زندگی سے بڑھ کرہیں قربانی حق کی بات کی جائے تو امت مسلمہ کوایک ایسی بلندپائہ شخصیت نظرآتی ہے جنکے بار ے میں لکھتے ہو ئے نہ جانے کتنے مورخین کے ہاتھ کانپے ہونگے ایک ایساواقعہ جوامت کووہ زندگی ومقصد دے گیا جسکی بنیادپیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی اورکئی صدیاں گزرجانی کے بعدبھی واقعہ کربلا آج بھی دنیامیں موجودہرروشن قلب میں بلکہ پوری کائنات میں ایک بے مثال قربانی کے طورپرگردش کررہاہے اور تاقیامت اس کااثرایساہی موجودرہے گا واقعہ کربلا کے کس کس پہلو کا ذکر کیا جائے ہر گزرتا پہلو اپنے اندر درد ،ظلم ،ناانصافی ،کو سہتے ہوئے مقصد حیات صرف اور صرف اپنے نانا باعث وجود کائنات سرکاردوعالم حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کادین بچانا تھا
راہ خدا میں سرکو کٹا گئے حسین ابن علیؓ
رب کے واسطے گھر لٹا گئے حسین ابن علیؓ

ہم ایک ایسی ہستی سے متعارف ہونے جارہے ہیں جنکے بارے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ مجھے حسینؓ سے محبت ہے تو بھی اس محبت کر جو حسینؓ سے محبت کرے کہنے میں صرف دو لائن ہیں لیکن کس زبان مبارک سے ادا ہوئے ہمارے ایمان کے لیئے کافی ہیں سرکا ردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کاعالم تو دیکھئے کہ آپ مسجد نبوی میں خطبہ فرمارہے ہیں حضرت امام حسینؓ نیا لباس زیب تن کرکے مسجد میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کا پیر کرتے کے دامن میں الجھ گیا جسکی وجہ آپ گر پڑے ذرا تصور کیجئے کہ کائنات کی سب سے معتبر ہستی فخرکائنات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ روک کرآپ کے پاس آئے اٹھایا اور امام حسینؓ کو اپنی گود میں بٹھا کر فرمایا
(الحسین منی وانا من الحسین)

حسینؓ مجھ سے ہیں اور میں حسینؓ سے ہوں جب سرکا ر صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امام حسینؓ کے بارے میں واضع طور کہہ رہے ہیں تو ہم اور آپ پر واقعہ کربلا حسینؓ کی محبت کا کیا اثرہونا چاہیئے اسکا تعلق قلب کی روشنی سے ہے جو مقصد حسینت کو روح کی گہرائیوں سے سمجھنے کی کوشش کریں اپنی ذرا سی تکلیف پر ہم کس طرح پریشان ہوجاتے ہوجاتے ہیں ذرا میدان کربلا کا تصور کیجئے تو حسینؓ کی قربانی کا مشاہدہ بھی کیجئے
پیارے مبلغ معمولی سی تکلیف مشکلات پر گھبراتا ہے
دیکھ حسینؓ نے دین کی خاطر سارا گھرانہ قربان کیا

میدان کربلا میں حضرت امام حسینؓ کیساتھ 72ساتھیوں نے دین اسلام کو جس طرح بچایا حق وباطل کے درمیان ایک فیصلہ تھا حق پرست ،وفا پرست ان شہدائے کربلا کے بارے تصور کیجئے کہ جب کھبی سنتوں کے سبب تم پر ظلم وستم ہوتو اسوقت کربلا کا تصور کیجئے خاندان نبوت کا آخر قصور کیا تھا وہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو بلند دیکھنا چاہتے تھے ظالم یزید کی ناانصافی سمیت بے شمار برائیوں کے خلاف اعلان بغاوت تھا جس میں حسین ابن علی نواسئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جابر بدکردار امیر کے ہاتھوں پر بعیت کرنے سے انکار کیا تھا یہ انکار پوری کائنات کا انکار تھا ہے اور رہے گا بعیت یزید سے انکاری حضرت امام حسینؓ کے اہل خانہ کی لازوال قربانی میدان کربلا میں جوان بوڑھے سب کو راہ خداوندی میں شہید ہوتے پوری کائنات نے دیکھا لیکن چھ ماہ کے اس معصوم شیرخوار علی اصغر کا کیا قصور تھا (دیکھا جو یہ نظارہ کانپا ہے عرش سارا۔۔۔۔اصغر کے گلے پر ظالم نے جب تیر مارا )جب ہم ان قربانیوں کودل سے محسوس کرینگے تو ہمیں اپنی بڑی سی بڑی تکلیف ،پریشانی انتہائی حقیر معلوم ہونگی اسلام کی پوری تاریخ امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم حسین ابن علی اور خانوادئہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عظیم قربانی کی مرہون منت ہے جہنوں نے دین اسلام کی سربلندی کا وہ راستہ اپنایا جس پر نواسئہ رسول امام حسینؓ کو یقین حق کامل تھا کہ وہ شہادت کو ایک مقصد دینے جارہے ہیں جس پراسلام زندہ ہونے جارہا ہے یہ تاقیامت تک کے لئیے لکھ دیا گیا کہ
اسلام زندہ ہوتا ہے ہرکربلا کے بعد، امام علی مقام سیدنا حضرت امام حسینؓ نے اسلام کی سربلندی کے لیئے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میدان کربلا میں استقامت کا وہ چراغ روش کردیا جس کی کرنیں ہر روشن قلب کو روشن کرتی رہینگی
شہادت حسین اصل میں مرگ یزید ہے ۔۔اسلام زندہ ہوتا ہے ہرکربلا کے بعد

مقصد حسین سے واقفیت ہمارے زندگی کا روشن پہلو ہے میدان کربلا میں جس طرح جانثاران حسین نے ایک ایک کرکے شہادت کو گلے لگایا تاقیامت کے لئیے امر ہوگئے شہادت حسینؓ پرلکھتے ہوئے ہراہل قلم کا ہاتھ ضرور کانپا ہوگا حضرت امام حسینؓ کی شہادت 10محرم الحرام کو ہوئی شہادت حسینؓ نے اسلام کوزندہ کرکے ہم سب کو ایک گوہرنایاب مقصد دے دیا جس پر قائم رہتے ہوئے ہم اپنا دین ودنیا وآخرت کو سبوار سکتے ہیں مقصد حسینت سے وافقیت ضروری ہے

 

Syed Mehboob Ahmed Chishti
About the Author: Syed Mehboob Ahmed Chishti Read More Articles by Syed Mehboob Ahmed Chishti: 34 Articles with 26281 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.