انسان کو بیدار تو ہولینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ؓ
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اسکو محرم اس لیے کہا جاتا ہےکہ
اس مہینے میں جنگ قتال حرام ہے یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اس ماہ کی 10
تاریخ جو کہ یوم عاشور کہلاتی ہے اس دن ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد ﷺ کے
پیارے نواسے حضرت امام حسین ؓ اور انکے رفقہا نے میدان کربلا میں دین اسلام
کی سر بلندی اور بقا کے لئے عظیم شہادت پیش کی جس کی مثال دنیا کی تاریخ آج
تک نہ پیش کر سکی اور نہ ہی تا قیامت کر سکے گی _یہ واقعہ 10محرم الحرام 61
ہجری میں پیش آیا _58 ہجری میں یزید منعب اقتدار پر آیا یہ اسلام کی تاریخ
کا وہ باب تھا جس میں ظلم و ستم عروج پر تھا اسلام اور مسلمانوں کی تقدیر
بہت ہی ظالم اور عیاش حکمرانوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنتی جارہی تھی _
یزید نے محسوس کیا کہ اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لئے اس کوحضرت امام
حسین ؓ سے بیعت لینی ہوگی نہیں تو اس کی حکومت مضبوط نہیں ہوگی لیکن حضرت
امام حسین ؓ نے بیعت لینے سے انکار کردیا خود پسندی اور انسانیت دشمن کے
طور طریقوں کے خلاف اسلام دشمن یزید کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنے
اہل عیال اور رشتےداروں کے ساتھ مکہ مکرمہ روانہ ہوئے_حضرت امام حسین ؓ
عراق کے راستے پہنچے' تو عراق کے راستوں میں ہر لمحہ خطرہ تھا شریک ساتھیوں
نے مشورہ دیا کہ راستہ بدل لیا جائے لیکن حضرت امام حسین ؓ نے اس ہی راستے
جانے کا فیصلہ کیا راستے میں حر سے آمنا سامنا ہوا اور وہ راستہ روکنا
چاہتا تھا جس پر حضرت امام حسین ؓ نے فرمایا کہ میں کوفہ والوں کی دعوت پر
آیا ہوں مگر ان نے ایک نہ سنی اور پھر حضرت امام حسین ؓ نے اپنا روخ کربلا
کی طرف کردیا جیسے ہی حضرت امام حسین ؓ نے کربلا کی سر زمین پر قدم رکھا تو
گھوڑے نے آگے چلنے سے انکار کردیا آپ ؓ نے دوسرا گھوڑا بدلا مگر وہ بھی نہ
چلا اس طرح کئی گھوڑے بدلے گئے آخر میں حضرت امام حسین ؓ نے وہاں کی بستی
کے لوگوں سے پوچھا تو بہت سے نام سامنے آئے پھر جا کر ایک بوڑھے شخص نے کہا
اس کو کربلا بھی کہتے ہیں بس یہ سنتے ہی حضرت امام حسین ؓ نے اپنے ساتھیوں
کو حکم دیا کہ ہم یہاں قیام کریں گے چنانچہ کربلا کی تبتی ریت پر خیمے لگا
دیئے گئے یزید کی فوج نے آہستہ آہستہ خیموں کو گھیرنا شروع کردیا _7محرم
الحرام کو یزید نے آپ ؓ اور انکے ساتھیوں کا پانی بند کردیا 9محرم الحرام
کی شب آپ ؓ اور ان ساتھیوں نے ذکر الہی میں گزاری اور 10 محرم الحرام یعنی
یوم عاشور کی صبح نماز فجر بمشکل سے ادا کی گئی کہ یزید کی فوج نے تیروں کی
بارش شروع کردی اور کربلا میں ہر طرف جنگ کی آگ بھڑک اٹھی _ ایک ایسی آگ جس
میں حق و انصاف'شرافت و کرامت اور عظمت و عزیمت کے ساتھ ساتھ دین اسلام کا
بھی وجود ہمیشہ کیلئے مٹا دینا چاہتے تھے ایک طرف یزید کی ظالم فوج تھی تو
دوسری طرف اسلام کے لئے جان کا نظرانہ پیش کرنے والےحضرت امام حسین ؓ اور
ان ساتھیوں تھے _حضرت امام حسین ؓ کے تمام جانثار ساتھیوں نے باطل کے خلاف
سروں کی بازی لگا کر اپنی جانوں پر کھیلے اور اس عزم کے ساتھ لڑے کہ آج حق
کو پامال نا ہونے دیا جائےاور تمام ساتھیوں نے شہادت نوش کی _ حضرت امام
حسین ؓ نے میدان کربلا میں ایک عظیم الشان تاریخ رقم کی 'بہت ہی بہادری سے
لڑے اور اپنی جان حق پر قربان کرتے ہوئے اپنے نانا حضرت محمّد ﷺ کے دین کو
سربلندی عطا کرتے ہوئے شہادت کے اعلی ترین درجے پر فائز ہوئے_حضرت امام
حسین ؓ نے حق پر ثابت قدم رہتے ہوئے جس طرح ظلم و باطل کا مقابلہ کیا آنے
والی نسلوں کے لئے عزم و ہمت کی ایسی مثال قائم کی ہے جو تا قیامت حق و
انصاف کے علمبرداروں کے حوصلے بلند کرتی رہے گی _اگر ہم واقعی حضرت امام
حسین ؓ سے سچی محبت کرتے ہیں تو ہمیں ان کی پیروی کرنی ہوگی اور حق و صداقت
کے پرچم کو بلند رکھنا ہوگا جس عظیم مقصد کیلئے حضرت امام حسین ؓ نے اتنی
عظیم قربانی دی ہے اسکو اپنا مقصد اولین بنانا ہوگا _ آخر میں بس اتنا ہی
کہوں گی کہ _
کربلا کا خلاصہ بس اتنا سا ہے
یزید تھا اور حضرت امام حسین ؓ ہیں
|