مظفر آباد کا سرکاری جلسہ فوجی ترانوں اور آزاد کشمیر کے
ترانے کے ساتھ منفرد بنا لیکن زبان کی پھسلن جاری ہے۔علی آمین گنڈاپور نے
مودی کو تو سخت پیغام دیا مگر یہ جملہ بھی کہہ گئے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے جن " ممالک پر قبضہ کیا" حالانکہ یہ لفظ تو مناسب نہیں ہے۔اپ
نے تو قبضہ نہیں کیا تھا فتوحات کہا جا سکتا ہے۔بہرحال اہل علم اس پر گرفت
کر سکتے ہیں۔شاہ محمود قریشی صاحب جنیوا میں کشمیر کے بارے میں انڈین جموں
وکشمیر کا نام لے چکے۔یہ جوش میں بھولنے کی بھی ایک نشانی ھے۔البتہ درست
بات ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لوگوں کو مکمل آزادی حاصل ہے
جبکہ مقبوضہ کشمیر میں نہ مودی خطاب کر سکتا ھے نہ ایسا جلسہ ھو سکتا
ھے۔شاہ محمود قریشی نے باقاعدہ لوگوں سے پوچھ کر مودی کو پیغام
دیا۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی گرم جوشی دکھائی ۔جاجا انڈیا کشمیر سے جا!
کا نغمہ بھی گونجا۔وزیر اعظم عمران خان نے ھندوستان اور دنیا کو پیغام دیا
کہ میں کشمیر کا سفیر ھوں سب سن لیں اب ظلم کا جواب دیا جائے گا۔اور وہ
اینٹ کا جواب پتھر سے ھوگا۔انہوں نے مودی کے نظریات کو ایک بار پھر ھٹلر سے
تشبیہ دی۔اور خبردار کیا کہ یہ نظریہ پوری دنیا میں انتہا پسندی کو جنم دے
گا۔اج اسی لاکھ کشمیریوں کو جیل میں بند کیا ھوا ھے۔ایسے ظلم کی تاریخ میں
مثال نہیں ملتی۔عمران خان نے اقوام متحدہ میں پوری قوت سے مسئلہ کشمیر
اٹھانے کا وعدہ کیا۔انہوں نے لائن آف کنٹرول کراس کرنے کا جذبہ رکھنے والے
نوجوانوں سے کہا کہ مجھے پوری قوت سے کشمیر کا مقدمہ لڑنے دیں میں آپ کو
خود بتاؤں گا کہ کب اس پار اپنے بھائیوں سے ملنے جانا ھے۔ابھی پچاس سال بعد
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ۔انسانی حقوق کونسل،یورپی یونین،او،ائی۔سی اور
امریکہ نے بھی بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کی اور کرفیو اٹھانے کا مطالبہ
کیا۔جبکہ کشمیر کو عالمی اور متنازع مسئلہ قرار دیا جو بڑی کامیابی
ہے۔عمران خان نے بیس کروڑ مسلمانوں کو بھی جاگنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ
وہ گائے کا گوشت کھانے پر مارے جا سکتے ہیں۔اس لئیے انہیں بیدار ھونا ھو گا۔
بھارت میں روشن خیال طبقہ اقلیتیں اور پڑھے لوگ مودی کے اقدام پر سخت تشویش
میں مبتلا ہیں۔اج کشمیری بھوک بیماری اور سخت کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں
بھارت نو لاکھ فوج کے ذریعے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔مگر
یاد رکھیں دباؤ ان میں مزید قوت کا باعث ھو گا کیونکہ یہ تحریک تیسری نسل
میں منتقل ھو چکی ھے۔مظفراباد کا جلسہ اس پار کشمیریوں کو بھی حوصلہ دے گا
اور وزیراعظم عمران خان کو بھی اقوام متحدہ میں بات کرنے کے لئے طاقت دے
گا۔جلسے میں شاہد آفریدی۔ھمایوں سعید،جاوید شیخ۔ساحر علی بگا فاخر اور دیگر
فنکاروں نے بھی شرکتِ کر کے یکجہتی کشمیر کا پیغام دیا۔کشمیری قیادت بھی
اختلافات بھلا کر ایک تھی اگر عمران خان راولاکوٹ اور میرپور کا دورہ کریں
تو یہ جوش و جذبہ بہت زیادہ ھو سکتا ھے۔کچھ ان کے ساتھیوں کو زبان پر خاص
کر دینی معاملات اور حساس نوعیت کی پالیسیوں پر کنٹرول میں رکھنا ھو گا۔پی
ٹی آئی کی کمزور پارلیمانی پوزیشن نے عمران خان کے دلیرانہ فیصلوں میں
رکاوٹ ڈال رکھی ھے مگر کشمیر کی آزادی اور بدلتی ہوئی صورتحال کا جائزہ
کشمیری قیادت اور عوام نے خود کرنا ھے اور اتحاد کے ساتھ صرف آزادی کے
مطالبے پر ایک ھونا ھو گا ورنہ نقصان کا اندیشہ ہے۔ |