سعودی عرب کا قومی دن اور پاک سعودی تعلقات

23ستمبر 1932ء کو سعودی عرب کی حکومت کا قیام عمل میں آیا ۔جب سلطان عبد العزیز ابن سعودنے نجد و حجاز کے تمام علاقوں پر فتح ونصرت کا پرچم لہرایا اور عرب کے اس خطے کا نام المملکۃ العربیۃ السعودیۃ رکھا گیا ۔اس دن سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں اہم تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے ۔عالم اسلام میں سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جس کے بارے میں تہذیب وتمدن سے لیکر فرمانرواؤں کے نظام حکومت تک ہر جگہ اسلامی قوانین کو مرکزیت واہمیت حاصل ہے۔

بلاشبہ شاہ فیصل نے اپنے دور حکمرانی میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ان کا بغور مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے عہد میں قرون اولیٰ میں زندہ وجاوید انسانوں کی یادگار تھے۔ عالم اسلام کے جملہ مسلمانوں کی نئی نسل کو سعودی حکمرانوں کے کارناموں اور خدمات اور تعارف کی جتنی آج ضرورت ہے اس سے پہلے نہ تھی ۔خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو جہاں جدید ترقی کا محور قراردیا اور قوم کے سامنے 2030ء کا ویژن دیا وہاں اسلام کی مرکزیت اور عدل کا چہرہ اقوام عالم کے سامنے بھی نمایاں طور پر پیش کیا ۔یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا انقلابی کام ہے۔

سعودی عرب نے امت کے اندر اتحاد واتفاق کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے اندر بھی اسلام کے معتدل چہرے کو پیش کیا جس کیلئے رابطہ عالم اسلامی اور وزارت شوؤن الاسلامیہ دنیا بھر میں اپنا فعال کردار اداکررہی ہے۔سعودی عرب کا موجودہ خطہ اسلامی تاریخ میں سب سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے ۔ اس سرزمین کو جہاں مرکز انوار الٰہیہ ہونے کا شرف حاصل ہے وہاں اس کے ایک حصے کو مرکز وحی اور دیار رسول ﷺ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔دنیائے عالم اسی وجہ سے اسی مملکہ کے ایک شہر مکہ مکرمہ کی طرف منہ کرکے قرب الٰہی کا شرف حاصل کرتے ہیں ۔

پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ روز اول سے خصوصی تعلقات قائم ہیں ۔سعودی عرب ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے مؤقف کی کھل کر تائید کی ۔سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون اورمعاشی معاہدے بھی ہوئے ۔یہی وجہ ہے کہ پاک سعودی تعلقات بہت اعلیٰ سطح پر مقام حاصل کرچکے ہیں ۔

پاکستان کی عوام سعودی عرب کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے چونکہ سعودی عرب کا شمار دنیا کے ان چند گنے چنے ممالک میں ہوتا ہے جن پر پاکستان آنکھیں بند کرکے بھروسہ کرتا ہے ۔اس سال سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو تقویت ملی اور دنیا کو دکھلایا کہ پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے موضوع ترین مقام ہے۔سعودی ولی عہد کے دورہ کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 20ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے 7معاہدوں پر دستخط ہوئے ۔اس موقع پر سعودی ولی عہد کا یہ اعلان کہ میں دنیا بھر میں پاکستان کا سفیر ہوں ،اس اعلان نے پاکستان کی عوام کے دل جیت لئے ۔پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات 70سال پر محیط ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتے جارہے ہیں ۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سامنے سعودی عرب میں کام کرنے والے محنت کشوں اور پاکستانی حجاج کیلئے روڈ ٹو مکہ اور پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے جن خواہشات کا اظہار کیا اس پر سعودی ولی عہد نے مثبت رد عمل دیا ،حتیٰ کہ عمرہ پر ایک سال میں دومرتبہ پر دوہزار ریال فیس جوعائد تھی اس کو بھی ختم کیا گیا۔ اس صورتحال سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات دن بدن مضبوط ہورہے ہیں جوکہ ایک بہت اچھی مثبت پیش رفت ہے۔ بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں اور افغانستان سے امریکی انخلاء اور مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی مشاورت اور تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
 

Zahid Mahmood Qasmi
About the Author: Zahid Mahmood Qasmi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.