�حضرت خواجہ میاں ولایت حسین چشتی صابری کلیامیؒ کا مختصر تعارف

اولیاء کے آستانے …… اُخوت و یگانگت کے مراکز

تحریر: عمران علی ملک
آج کے اس پُر فتن دورمیں ہر سُو تفرقہ و نفرت کا دور دورہ ہے ۔ شیہ سُنی دیوبندی بریلوی کی بات تو شاید بہت ہی دور کہیں رہ گئی ہے۔ اب تو بات اس سے بہت آگے بڑھ چکی ہے ،ہر ہر مسلک میں بھی تفریقات در تفریقات پائی جاتی ہیں۔ ایسے میں کشادہ ذہن و مخلص دلوں میں یہ خیال اُبھرتا ہے، کیا انسان کو ان سب تفریقات سے بالا تر ہو کر فقط اپنے رب کی بندگی اور رب کریم کے محبوب علیہ السلام کا تابع فرمان اُمتی ہو کر زندگی نہیں گزارنی چاہیے ؟ کیا اُسے خلق خدا کو عیال اﷲ کی نگاہ سے دیکھ کر اُس کے لئے قدم قدم آسانیاں فراہم کرنے والا نہیں بننا چاہئے ؟

تو یقینا کوئی بھی شخص اس حقیقت کا انکار نہیں کر سکتا ۔ اس کی سب سے بڑی مثال ربِ کریم کا حرم ِطاہر و مطہر بیت اﷲ ہے ۔ حرمِ پاک تمام نوع انسانی کی یکجہتی کی روشن دلیل ہے۔ یہاں آنے والا کوئی بھی مسلمان کسی مسلک کسی فرقہ کی چھاپ کے ساتھ نہیں آ سکتا یہاں فقط مسلمان کی حیثیت سے آیا جاتا ہے اور اپنے آپ کو رب کے حضور ایک عاجز مسلمان کے طور پیش کیا جاتا ہے۔ بالکل ایسے ہی حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگا ہ عالی بھی وہ عظیم بارگاہ ہے جہاں سب مسلمان اپنے آقا کے اُمتی اور فرمانبردار اُمتی بن کر اپنی عقیدتیں پیش کرتے ہیں سلام عرض کرتے ہیں اور اپنے اپنے ظرف کے مطابق دامن مراد بھرتے ہیں۔ لجپال نبی علیہ السلام سب کو بلا تفریقِ فرقہ و مسلک نوازتے ہیں آج تک کبھی کسی نے نہ سُنا ہو گا کہ فلاں کو فقط اس لئے بھیک نہ ملی کہ وہ فلاں مسلک کا تھا۔ بلا شبہ آقا کریمؐ کا فیضان اُمتیوں کے لئے ہمیشہ سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا۔ اس بحرِ بے کنار سے یہ فیض اُن مقبولانِ بارگاہ ہستیوں کو بھی ملا جنہیں غوث الاعظمؒ اور داتا علی ہجویریؒ کہا جاتا ہے جنہیں دنیا غریب نوازؒ اور گنج شکرؒ کے نام سے یاد کرتی ہے جنہیں خواجہ حافظ کلیامیؒ اور بابا جی کلیامیؒ کہا جاتا ہے ۔گویا آپ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کی اُمت کے اولیاء آپؐ کے اس فیض کو تا قیامت دنیا میں تقسیم کرتے رہیں گے۔ اُن کے در پر آنے والا بھی بلا امتیازِرنگ و نسل اور فرقہ و مسلک خیرات پاتا رہے گا اور دامن مراد بھرتا رہے گا۔آج بھی اگر کوئی شخص ان انفاسِ قدسیہ کے حضور حاضر ہوتا ہے تو اُسے بلا تفریق عزت و تکریم کے ساتھ حسب توفیق خاطر تواضع کی جاتی ہے ۔ اُس کی حاجت روائی اور دلجوئی کی جاتی ہے ۔ گویا کہ آنے والا کبھی نامراد نہیں لوٹایا جاتا ۔

اولیاء اﷲ کے آستانے ہر دور میں اتفاق و اتحاد کا مرکز رہے ہیں۔ خطہء پوٹھوہار کے عظیم صوفی اور درگاہِ عالیہ کلیام شریف کے بانی حضرت خواجہ حافظ محمد شریف خان چشتی صابری کلیامی رحمۃ اﷲ علیہ کے پڑپوتے حضرت خواجہ میاں ولایت حسین چشتی صابری کلیامیؒ اپنے اجداد کے اسی فیضان کو لیکر کلیام شریف سے ہجرت کرتے ہیں اور موضع مورت شریف تحصیل فتح جنگ میں مخلوق خدا کی خدمت کی ڈیوٹی انجام دینے لگتے ہیں۔

آپ نے اپنے مرشدِ گرامی حضرت خواجہ مولوی عبد الستار چشتی صابری کلیامیؒ کے دست حق پرست پر بیعت کی جو کہ حضرت خواجہ فضل الدین چشتی صابری کلیامی کے خلیفہ خاص اور دربار عالیہ کلیام شریف کی سجادگی کے حقیقی وارث تھے۔ مولوی عبد الستار چشتی ؒ نے آپ کو کم سنی میں خلافت عطا کی ، بیعت کی اجازت سے سرفراز فرمایااور آپ کو خواجہ حافظ محمد شریف خان چشتی ؒ اور بابا جی کلیامیؒ کے فیضان کا وارث بنایا ۔

آپ نے جہاں اپنے آبا و اجداد کے سلسلہ ء خدمتِ خلق کو جاری رکھا وہیں اپنے شیوخ کے شوقِ زہد و عبادت کے بھی امین بنے۔ دن بھر مخلوق کی دلجوئی میں گزارتے اور رات اپنے رب کے حضور گریہ و زاری میں بسر کرتے۔ اپنے دادا مرشد کی پیروی میں شغل شمسی (تپتی دھوپ میں پتھر کی سلوں پر لیٹ کر ذکر الٰہی )عمر مبارک کے 40سال تک جاری رکھا ۔

آپ دن بھر اہل علاقہ کی خدمت کرتے ، مسافروں کے لئے کھانا تیار کرواتے ،پانی کا انتظام کرتے،ہر آنے جانے والے کو بُلا بُلا کر کھانے کی دعوت دیتے ، اگر کوئی بیمار ہو جاتا تو اُس کے لئے دوا فراہم کرتے، اگر کسی کو کوئی موذی کاٹ لیتا تو اُسے دم کرتے گویا ہر وہ کام جس سے مخلوق خدا کی خدمت ہو سکے اُس کی انجام دہی کے لئے ذرہ برابر بھی پس و پیش نہ کرتے ۔ چونکہ آپ نے اپنے آباؤ اجداد سے حکمت کی تعلیم بھی حاصل کر رکھی تھی لہذا پورے علاقہ میں آپ کی حکمت کا شہرہ ہو چکا تھا ۔ دور و نزدیک سے لوگ آپ کے پاس علاج کے لیے حاضر ہوتے اور آپ فی سبیل اﷲ ہر کسی کو دوا دیتے اور اُس کی صحت یابی کے لئے دعا بھی کرتے ۔ گرمیوں کی تپتی دوپہر ہو یا سردیوں کی یخ بستہ راتیں کبھی کسی آنے والے کے لئے ماتھے پر شکن نہ لاتے تھے۔

ذرائع آمد و رفت ناپید ہونے کی وجہ سے وہاں تعلیم و تربیت کا بھی کوئی موزوں انتظام نہ تھا تو آپ نے اہل علاقہ کے لئے ایک درسگاہ کا آغاز کیا جہاں سے بچے قرآنِ کریم حفظ کرنے کی سعادت سے فیضیاب ہونے لگے۔ آج اس مدرسہ صابریہ ستاریہ تحفیظ القرآن میں حفاظ کی تعداد 45کے قریب ہے جن کی رہائش ، قیام و طعام اور طبی امداد کی سہولیات ادارہ کے ذمہ ہیں۔ مدرسہ سے فارغ التحصیل ہونے والے حفاظ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ مدرسہ کے ساتھ آپ نے ایک سکول بھی قائم کیا، جو بچوں اور بچیوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کررہا ہے ۔

مشیتِ ایزدی کے تابع ستمبر1998ء میں اپنے مریدین و محبین کو اشکبار چھوڑتے ہوئے آپ نے وصال حق کے لئے کوچ فرمایا ہزاروں کی تعداد میں مریدین اور محبین و متوسلین نے آپ کے جنازہ میں شرکت کی ۔آپ کا مزار پُر انوار صابری آستانہ مورت، تحصیل فتح جنگ، ضلع اٹک میں مرجعء خاص و عام ہے ۔

آپ نے اپنی ذمہ داریوں کے لئے اپنے بڑے صاحبزادے محمد عارف کلیامی کی خصوصی تربیت فرمائی اور اپنے روحانی فیضان کو جاری رکھنے کے لئے اپنی خلافت سے سرفراز فرمایا ۔ حضرت خواجہ میاں محمد عارف چشتی صابری کلیامی مد ظلہ العالی نے آپ کی عطا کردہ ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دیا اور بیماری اور ضعف کے باوجود تا حال خدمت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ جناب میاں محمد عارف چشتی صاحب نے آپ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کبھی بھی اپنی ذات کو مخلوقِ خدا پر فوقیت نہیں دی۔ ہمہ وقت مخلوقِ خدا کی خدمت اور بھلائی کے لئے کوشاں ہیں۔ آپ کی عمر مبارک 85برس ہے مگر کبھی بھی آپ نے اپنے آرام کی پروا نہیں کی بلکہ ہمیشہ مخلوقِ خدا کی خدمت کو اولین ترجیح رکھا۔اﷲ کریم آپ کی عمرِ مبارک میں بیش بہا برکتیں عطا فرمائے اور آپ کا سایہ تا دیر سلامت رکھے۔

حضرت خواجہ میاں ولایت حسین چشتی صابری کلیامیؒ کا سالانہ عرس مبارک ہر سال ستمبر کے آخری جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو منعقد کیا جاتا ہے۔ امسال بھی عرس مبارک 27،28،29ستمبر کو منعقد ہو رہا ہے ۔جس میں محفلِ شبینہ ، محافلِ ذکر و نعت ، ختمِ خواجگان ،بیانات ، محفلِ سماع اور چادر پوشی کی تقریبات پروفیسر صاحبزادہ راشد مسعود کلیامی کی زیر سرپرستی منعقد ہورہی ہیں ۔ تقریبات کا اختتام بروز اتوار بعد از نمازِ ظہر ہوگا جس میں خصوصی دعا سجادہ نشین صابری آستانہ مورت شریف حضرت خواجہ میاں محمد عارف چشتی صابری کلیامی مد ظلہ العالی فرمائیں گے۔
 

Muhammad Amjad
About the Author: Muhammad Amjad Read More Articles by Muhammad Amjad: 17 Articles with 15343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.