بڑھتی عمر کے ساتھ وزن گھٹانا مشکل کیوں ہو جاتا ہے؟

عمر بڑھنے پر یہ سب ہی کے ساتھ ہوتا ہے۔ ہم اپنی خوراک پر قابو رکھتے ہیں، متحرک رہنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب ہم عمر کی ایک خاص سطح پر پہنچ جاتے ہیں تو اپنے وزن پر قابو نہیں پا سکتے اور ہمیں مایوسی ہوتی ہے کہ ہم نے وزن بڑھا لیا ہے۔
 

image


آج کی دنیا میں یہ سمجھنا بہت اہمیت رکھتا ہے کہ وبا کی مانند پھیل رہے موٹاپے سے صحت کے لیے کتنی زیادہ پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔

حال ہی میں ایک نئی ریسرچ کی وجہ سے مختلف افراد کے کئی کئی کلو وزن بڑھا لینے کی وجہ جاننے میں مدد ملی ہے۔ سویڈن کے تحقیقی ادارے کارولِنسکا انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس کا جسمانی چربی (لِپِڈ) میں تبدیلی کے عمل سے کوئی تعلق ہونا چاہیے۔

چربی گھلانا کیا ہوتا ہے؟
یہ عمل انسانی جسم کی وہ صلاحیت ہے جس سے چربی کا ذخیرہ کیا جا سکتا ہے اور ضرورت کے مطابق اس ذخیرے کو گھلایا جاتا ہے تاکہ جسم میں چرب ریشے کی مقدار کے تناسب کو منظم رکھا جا سکے۔

اس طریقہ کار کا ہمارے جسم پر اثر ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے ویسے ویسے ہمارا وزن بڑھنا شروع ہوجاتا ہے، باوجود اس کے کہ ہماری خوراک کی مقدار میں تبدیلی آتی ہے اور ہم جسمانی ورزش بھی کرتے ہیں۔
 

image


کارولِنسکا انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے ایک سو مرد و خواتین کے جسموں میں ہونے والے مالیکیولر مراحل اور وزن کی تبدیلیوں کے 13 برس کے اعداد و شمار اکٹھے کیے۔

اس عرصے کے اعداد و شمار کے مطالعے سے پتہ چلا کہ قطع نظر اس کے کہ ان افراد نے وزن گھٹایا یا بڑھایا، ان سب کے جسموں میں چربی گھلانے کی شرح میں کمی دیکھی گئی۔

انسٹی ٹیوٹ کی سینیئر سائنسدان کِرسٹی سپیلڈنگ کہتی ہیں کہ ’ان 13 سالوں میں ان کی خوراک سے ان کے جسم کے ہم آہنگی پیدا کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ان کے وزن میں 20 فیصد اضافے کی صورت میں نکلا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’موٹاپے والے خلیوں کے سائز میں اضافے کی وجہ سے ہماری صحت متاثر ہوتی ہے۔ لہٰذا جب ہماری عمر بڑھنے لگتی ہے اور ہم جوانی کے زمانے کی مقدار والی خوراک کھاتے رہتے ہیں اور اس بات کا احساس نہیں کرتے کہ اب ہم پہلے کی طرح چربی گھلا نہیں پا رہے، تو آپ کے چربی کے خلیوں کا حجم بڑھنا شروع ہوجاتا ہے جس کے ہمارے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
 

image


چربی گھلانے کی شرح کو بہتر بنائیں
سائنسدانوں نے ایسی 41 خواتین میں لِپِڈ کے تناسب کا بھی جائزہ لیا جنھوں نے ’بیریاٹرک سرجری‘ کروائی تھی، یعنی سرجری کے ذریعے اپنے معدے کے سائز کو کم کروایا تھا۔

انھوں نے اس بات کا مطالعہ کیا کہ ان کی سرجری کے چار سے سات برس بعد کس طرح چربی گھلانے کی شرح نے وزن کو کنٹرول کرنے کی ان کی صلاحیت کو متاثر کیا تھا۔ ان کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد میں چربی گھلانے کی شرح سرجری سے پہلے کم تھی، ان کے جسموں میں چربی گھلانے کی شرح میں اضافہ ہوا تھا اور وہ اپنا کم وزن برقرار رکھ سکی تھیں۔

سائنسدانوں نے اس کی وضاحت یہ دی کہ ان عورتوں کے جسموں میں چربی گھلانے کی شرح کو بہتر بنانے کی بہتر گنجائش تھی بہ نسبت ان خواتین کے جو سرجری سے پہلے ہی بہتر شرح دکھا چکی تھیں۔

یہ نتائج خاص طور پر ان مریضوں کے لیے حوصلہ افزا ہیں جو ابتدائی طور پر کم چربی گھلانے کی شرح ظاہر کرتے ہیں کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ وہ چربی گھلانے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بناسکتے ہیں۔

ورزش کا کوئی متبادل نہیں ہے
 

image


اس سے قبل ورزش کو چربی گھلانے کی شرح سے منسلک کیا جاتا تھا لیکن اس نئی تحقیق نے چربی گھلانے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے نئے امکانات پیش کیے ہیں۔

ورزش کے فوائد کے بارے میں ہمیں پہلے سے ہی کافی علم ہے اور ہم اس پر زور دیتے ہیں مگر اب سائنسدانوں نے نئے طریقے اور علاج کی حکمت عملیاں تلاش کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا جس سے چربی گھلانے کی شرح کو واقعی تیز کیا جاسکتا ہے۔

کارولِنسکا انسٹی ٹیوٹ میں شعبہ طب کے پروفیسر اور اس تحقیق کے روحِ رواں پروفیسر پیٹر آرنر کہتے ہیں کہ ’اس تحقیق کے نتائج سے پہلی مرتبہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے جسم میں چربی کے اندر ہونے والے عوامل عمر بڑھنے کے دوران ہمارے جسم میں وزن بڑھنے کے عمل کو دیگر چیزوں کے اثر کے بغیر آزادانہ طور پر کنٹرول کرتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اس سے موٹاپا کے علاج کے لیے نئے راستے کھل سکتے ہیں۔‘

موٹاپے اور اس سے جنم لینے والی پیچیدگیاں دنیا میں وبا کی سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا کی 13 فیصد آبادی موٹاپے سے متاثر ہے، جو دل اور نظامِ انہظام کے مسائل کی ایک اہم وجہ ہے۔


Partner Content: BBC

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: