تحریر: ناصر محمود بیگ
اسلام محض ایک مذہب نہیں کیونکہ مذہب صرف مخصوص عقائد اور عبادات کا مجموعہ
ہوتا ہے جبکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے جو انسان کی انفرادی اور
اجتما عی زندگی کے تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔اسلام میں نماز روزہ اور
دوسری عبادات کا تصور عام مذاہب سے بہت مختلف ہے۔ ایک نماز کو ہی لے لیجیے
جو صرف پوجا پاٹ یا دعائیہ تقریب کا نام نہیں۔اس کی ایک مکمل فلاسفی ہے ۔ہم
اﷲ کی عبادت کیوں کرتے ہیں ․․․؟ویسے تو اس سوال کا عام مسلمان کے پاس سیدھا
سادہ جواب یہ ہوتا ہے کہ یہ اﷲ عزو جل کا حکم ہے یا ہم اپنے رب کو راضی
کرنے کے لیے اس کی عبادت کرتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا حکم بجا
لانے کے لیے ہمیں کسی توجیہہ یا دلیل کی ضرورت نہیں ۔مگر اس کے ساتھ ہمیں
یہ بات بھی جاننی ہو گی کہ دین اسلام ایک روشن راستے کا نام ہے جو اپنے
ماننے والوں کوکسی اندھیرے میں نہیں رکھتایہاں تک کہ اﷲ کریم نے قران پاک
میں اپنی ذات اوروجود کو منوانے کے لیے بھی عقلی دلائل بیان فرمائے
ہیں(حوالہ :سورت ق )۔حضرت ابراہیم کا آخرت پر مکمل ایمان تھا مگر پھر بھی
اﷲ پاک نے پرندوں کے گوشت سے دوبارہ پرندے بنا کر دکھائے تاکہ مر کردوبارہ
زندہ ہونے پر یقین اورزیادہ مضبوط ہو جائے․․․․․․․․․․میں نماز کیوں پڑھوں
․․․؟ یہ بھی ایسا ہی ایک سوال ہے جس کے بہت سے منطقی اور عقلی جوابات ہمیں
مل سکتے ہیں ․․․․․․․عقل والوں کے لیے بہت سی نشا نیاں ہمارے ارد گرد موجود
ہوتی ہیں مگر شاید ہم غور نہیں کرتے ․․․․․ان میں سے چند دلائل کا یہاں پر
راقم الحروف احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔اس امید کے ساتھ کہ․․․․․ شاید کہ
تیرے دل میں اتر جائے میری بات․․․․․․․․!
1)انسان زیادہ سمجھدار یا موبائل فون․․․؟
موبائل فون بنانے والے نے اسے ایک خاص مقصد کے تحت بنایا تھا اور وہ مقصد
ہے ایک دوسرے سے بات کرنا ۔پھر اس کے ساتھ مختلف فنکشنز بھی شامل کر دیئے
گئے لیکن جب بھی کال آتی ہے تب سارے فنکشنز بند ہو جاتے ہیں اور کال کنیکٹ
ہوتی ہے۔غور کرنے کی بات ہے کہ یہ بے جان آلہ اپنی تخلیق کے مقصد کو نہیں
بھولا۔اور ایک ہم ہیں کہ ہم نے اپنی تخلیق کے مقصد کو بھلا دیا ہے۔حالانکہ
اﷲ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے:’’ہم نے انسانوں اور جنات کو محض اس لئے
پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔‘‘ہونا تو یہ چاہیئے کہ جب اﷲ کی
جانب سے کال آئے تب ہمیں اپنے تمام دنیاوی فنکشنز کو منقطع کر کے اﷲ کی کال
کنیکٹ کرنی چاہیئے۔مگر ہم ہر روز دن میں پانچ مرتبہ آذان کو سن کے اَن سنا
کر دیتے ہیں۔ہم سے تو موبائل فون زیادہ سمجھدار ہے جو اپنے مقصد کو نہیں
بھولتا ۔
2)تجدید عہد کا ذریعہ
انسان کا مادہ نسیان سے ہے یعنی یہ بہت جلد بھول جاتا ہے یہاں تک کہ اپنے
مالک اور خالق کو بھی بھول جاتا ہے ۔اسی لیے دائرہ اسلام میں داخل ہونے
والے ہر عاقل بالغ انسان پر پانچ وقت کی نماز فرض کی گئی ہے ۔تاکہ وہ بار
بار اپنے رب کے حضور پیش ہو کر اپنی خطاؤں اور لغزشوں کا جائزہ لے کر ان کی
تلافی کی کوشش کرتا ہے۔اسی لیے وہ بار باریہ وعدہ دہراتا ہے کہ وہ صرف اپنے
رب کا غلام ہے ، اسی سے مدد چاہتا ہے اور سیدھے رستے پر چلنے کی اﷲ سے دعا
بھی کرتا ہے۔اصل میں وہ ایک اچھا انسان بننے کااپنے آپ سے وعدہ کرتا ہے
کیونکہ ایک اچھا انسان ہی اچھا مسلمان ہو سکتا ہے۔
3)مراقبہ کی بہترین صورت
جدید دور میں اسٹریس اور ڈپریشن کی بیماری بہت پھیل چکی ہے اس کے علاج کے
لیے ماہرین نفسیات مائنڈ فل نیس کا طریقہ تجویز کرتے ہیں جس میں ایک شخص کو
کچھ دیر کے لیے بلکل ساکت اور پر سکون رہنا ہوتا ہے ۔صوفیا کرام اسی کو
مراقبہ کا نام دیتے ہیں۔لیکن آج سے چودہ صدیاں پہلے ہی جب کہ زندگی اتنی
تیز بھی نہیں تھی،انسان کو اسٹریس بھگانے کا کامیاب نسخہ نماز کی صورت میں
دے دیا گیا۔
4)بہترین ورزش :بہترین یوگا
یورپ کے ایک پارک میں ایک آرتھو پیڈک ڈاکٹر ایک مسلمان کو نماز پڑھتے دیکھ
کر پوچھتا ہے کہ ورزش کا یہ اتنا زبردست طریقہ تم نے کہاں سے سیکھا۔تو
مسلمان جواب دیتا ہے کہ یہ کوئی ورزش نہیں بلکہ یہ ہماری عبادت کا طریقہ
ہے۔اس پر وہ ڈاکٹر انکشاف کرتا ہے کہ اس نماز میں بہت سے ارکان ایسے ہیں جو
ہم اپنے مریضوں کو ورزش کے طور پر تجویز کرتے ہیں۔
5)مشکلوں سے کہ دو، میرا خدا بڑا ہے
جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ دعا کرنے والا انسان کبھی مایوس نہیں
ہوتااس میں اسٹریس کا لیول بھی دعا نہ کرنے والوں سے کم ہی ہوتا ہے ۔کیونکہ
وہ ہمیشہ ممکنات اورخوش فہمی کی دنیا میں رہتا ہے۔نماز بھی دعا کا ایک
طریقہ ہے جس انسان بیسیوں بار یہ بات کہتا ہے کہ میرا اﷲ سب سے بڑا ہے
․․․․اﷲ سب سے بڑا ہے․․․․۔گویاوہ یہ اپنے آپ سے کہتا ہے ․․․․․یہ نہ کہو خدا
سے کہ میری مشکلیں بڑی ہیں․․․․․․مشکلوں سے کہ دو میرا خدا بڑا ہے۔
6)منفی سوچ بھگاؤ :مثبت توانائی لاؤ
اکثر یہ بات راقم الحروف کے مشاہدے میں آئی ہے کہ نماز سے پہلے بہت سی منفی
سوچیں ذہن میں آرہی ہوتی ہیں مگر جونہی نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں ایک مثبت
توانائی کی لہر اٹھتی ہے جو سب منفی سوچوں کو اپنے ساتھ بہا کر لے جاتی
ہے۔مثال کے طور پر اگر کسی شخص کے بارے بد گمانی پیدا ہورہی ہو یا حسد اور
بغض کے خیالات جنم لے رہے ہوں تو نماز کے بعد اس شخص کے لیے ہمارے دل کے
کسی کونے میں نرم سا گوشہ پیدا ہو جاتا ہے۔
7)حرکت میں برکت ہے
جمود چاہے خیالات کا ہو یا جسم کا، اسلام میں یہ پسندیدہ نہیں ہے۔اسلام
حرکت پزیری کا فلسفہ پیش کرتا ہے ۔اسی لیے با جماعت نماز سے لے کر حج کے
مناسک تک ،ہر ایک عبادت مومن کو حرکت کا پیغام دیتی ہے۔فجر کی نماز میں رزق
کی برکت رکھی گئی ہے بلا شبہ اس وقت جاگنا انسان کے اندرونی اعضاء کو مثبت
توانائی اور تحریک دیتا ہے۔
8)ٹائم منیجمنٹ سکھائے نماز
ہر نماز کا ایک وقت مقرر ہے جس پر اسے ادا کرنا ضروری ہے۔یہ انسان کو اپنے
وقت کو تقسیم کرنے اور اسے بہتر طور پر استعمال کرنے کا عادی بناتی ہے۔وقت
کی پابندی سکھاتی ہے۔ہمیں اپنے روز مرہ کے کاموں کو ترتیب دینے کی سہولت
دیتی ہے۔ہمارے ایک ڈاکٹر صاحب ہیں جو دوائی لینے کے اوقات کو نماز کے ساتھ
منسلک کر دیتے ہیں ۔اس سے مریض کی نماز کی عادت بھی پختہ ہو جاتی ہے اور
ساتھ ساتھ اس کی دوا کا وقت بھی مقرر ہو جاتا ہے۔
9)جسم کی پاکیزگی سے دل کی پاکیزگی تک
پانچ وقت نماز پڑھنے والا اپنے جسم اور لباس کی صفائی اور پاکیزگی کا بھی
خیال رکھتا ہے۔لباس کی نفاست سے اس کی شخضیت میں ایک نکھار پیدا ہو جاتا ہے
۔یہ نکھار اسے دوسروں سے منفرد بناتا ہے۔جس طرح وہ جسم کو ماحول کی آلائشوں
سے بچانے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح وہ برائیوں اور نا پسندیدہ کاموں سے بھی
حتی الامکان اجتناب کرتا ہے۔
10)سماجی رابطے کا پلیٹ فارم
باجماعت نماز اسی لیے لازم کی گئی ہے کہ اس سے مسلمان آپس میں مل جل کر ایک
دوسرے کے مسائل حل کریں ۔ایک دوسرے کی خبر گیری کریں۔اسلام میں مسجدوں کو
صرف ایک عبادت گاہ نہیں بلکہ کمیونٹی سنٹر کا درجہ حاصل ہے۔جس میں ہر قسم
کے اجتمائی فیصلے کئے جاتے تھے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ نماز بندے اور اس کے رب کے درمیان رابطہ کا ایک
ذریعہ ہے۔مگرجب تک ہم نماز کا یہ وسیع مفہوم اور فلسفہ نہیں سمجھیں گے ہم
اس کے فیوض وبرکات سے محروم رہیں گے۔ میں نماز کیوں پڑھوں ․․․․․؟ جب ہم
اپنے اندر کے انسان کو اس سوال کے یہ جوابات دیں گے تو اس کی برف ضرور
پگھلے گی۔اگر ہم نماز کے پابند ہیں تو یہ سوال پوچھیں کہ میں نماز کیوں
پڑھتا ہوں ․․․․․؟ تو یہ دلائل ہمیں نماز کے اندر مزید رغبت پیدا کریں
گے۔۔۔ان شاء اﷲ․․․․
|