موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان

دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔

سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے بچنے کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک روکے رکھنا ہو گا۔۔

اگر درجہ حرارت میں اضافے کو محدود نہ رکھا تو ہمیں تباہ کن تبدیلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مثلاً سطح سمندر میں اضافے سےسمندری طوفان اور سائیکلون سے لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے۔قحط، جان لیوا ہیٹ ویو اور شدید بارشوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اقوام متحدہ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے بارےمیں موسمیاتی ایکشن سمٹ 2019 کے اختتام پررپورٹ جاری کی ہے جو ابھی تک عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات کاانتہائی سنگین نظریہ پیش کرتی ہے۔یہ رپورٹ30 ممالک سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد سائنس دانوں کی ایک سال کی تحقیق پر مبنی ہے۔رہورٹ کے مطابق گلوبل وارمنگ زمین کو غیر معمولی رفتار سے نقصان پہنچا رہی ہے۔گلوبل وارمنگ اب تک ترقی یافتہ ہے اسکی وجہ سے کچھ سنگین نتائج سے بچنا ناممکن ہوگا۔ تباہ کن طوفانوں اور سمندری طوفان جیسے انتہائی سطحی واقعات جو ہر 100 سال میں ہوتے تھے 2050 تک سالانہ واقعات معمول بن جائیں گے

رپورٹ کے مطابق اگر گرین ہاؤس گیسوں پر موثراور فوری قابو نہ پایا گیا تو آب و ہوا کی تبدیلی کے نتائج مزید خراب ہوجائیں گے۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے ہر گز محفوظ نہی ۔پچھلی ایک دہائ کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب ،قحط سالی، گلیشیر پگھلنے سے بننے والی جھیلوں سے آنے والے سیلاب ، سائیکلون اور ہیٹ ویو کے باعث نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان ہوا بلکہ املاک اور ملکی معیشیت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

پاکستان میں موسمی واقعات میں انتہائی اضافے کے بعد گزشتہ 30 برسوں کے مقابلے میں سالانہ ہیٹ ویوو دیکھنے میں آیا، سن 2015 میں اس کی وجہ سے صرف کراچی میں ہی 1200 افراد کی ہلاکت کے کیسز سامنے آئے۔

ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ مطابق عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر وسیع اثرات مرتب ہوں گے جس کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار، پانی کی فراہمی اور گرمی کی شدت میں بے پناہ اضافہ سامنے آئے گا۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطراست سے بچنے کے لیے واضح پالیسی اور حکمتِ عملی مرتب کرنی ہوگی۔دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد پاکستان کے موسم خصوصاً درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں درجہ حرارت میں 0.5 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا اور یہ اضافہ گزشتہ 50 سالوں میں سب سے زیادہ ہے ۔(اے ڈی بی) کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پاکستان کا شمار اُن 10 ممالک میں بھی ہونے لگا جہاں موسمیاتی تبدیلیاں پیدا ہوئیں۔

کاربن کے اخراج کے معاملے میں پاکستان کا شمار دنیا کے اُن 135 ممالک میں ہوتا ہے جو اس اہم معاملے میں اپنا کوئی کردار ادا نہیں کررہے لہذا کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو تیزی سے کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصان کو کم کیا جا سکے۔

حکومت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے بچنے کے لیے واضح پالیسی اور حکمتِ عملی مرتب کرنی ہوگی اس کے ساتھ ساتھ اس ملک میں رہنے والوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

 

Zara ansari
About the Author: Zara ansari Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.