پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنا لوجی وقت کے ساتھ ساتھ
بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اس لئے اب موبائل،کمپیوٹر ز اور دیگر
الیکٹرونکس اشیاء بھی جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہوتی جا رہی ہیں مگر اس کے
استعمال کرنا عام انسان کے لئے مشکل ہے اس کی ایک وجہ سے بیسک ٹیکنالوجی کے
متعلق معلومات نہ ہونا ہے اکثر افراد کو اسمارٹ موبائل استعمال کرنا نہیں
آتا اور اکثر لوگ کمپیوٹرموجود ہونے با وجود بھی اس کا استعمال نہیں کر
سکتے اسی طرح نئے دور کی مختلف اشیاء میں ٹیکنا لوجی کو جدید سے جدید بناکر
انسانوں کے لئے سہولیات فراہم کی جارہی ہیں مگر ٹیکنالوجی سے مکمل واقفیت
نہ ہونے کی وجہ سے اکثرافراد جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے آج کل
ٹائم دیکھنے کے لئے بھی ڈیجیٹل واچ،ٹی وی دیکھنے کے لئے اسمارٹ ایل ای ڈی ،میوزیک
سنے کے لئے وائی فائی اور بلو ٹوتھ والا بوفر اور اسٹیریو ،بطور فون
استعمال کرنے کے لئے اسمارٹ فون بھی موجود ہے اس کے علاوہ گھر بیٹھے کسی
دوسرے ملک میں موجود اپنے دوستوں اور رشتے داروں سے بات کرنے کے لئے
انٹرنیٹ اور سوشل ویب سائٹس موجود ہیں جن سے انسان جدید دور میں داخل ہو کر
ترقی کی منازل طے کر رہا ہے چاہئے چاند پر جانا ہو یا مریخ پرسائنس اور
جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی یہ سب کچھ ممکن ہے جس طرح دنیا کی ہر چیزانسان
کے مسخر کرنے کے لئے ہے اورانسان جتنا سائنس اور جدید ٹیکنالوجی پر عبور
حاصل کرے گا وہ اتنی ہی ترقی کی منازل طے کرے گاجدید ٹیکنالوجی کو استعمال
کرنے والوں میں زیادہ تعدادنو جوانوں کی ہے جوجدید ٹیکنالوجی کے حامل اسٹو
منٹ اور ایکپمنٹ استعمال کر نا جانتے ہیں مگرافسوس کی بات یہ ہے کہ ان
نوجوانوں کی رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس جدید ٹیکنالوجی کا مثبت
استعمال کرنے کے بجائے اس کا منفی استعمال زیادہ کررہے ہیں جس سے معاشرے
میں ابتری پھیل رہی ہے اور جو لوگ اس جدید ٹیکنالوجی سے نا قف ہیں وہ اسے
استعمال کرنے والوں کو اچھا نہیں سمجھتے کیونکہ اکثریت جدید ٹیکنالوجی سے
فائدہ اٹھانے کے بجائے اس سے دوسروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں جب کے ضرورت اس
امر کی ہے کہ آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں زیادہ سے زیادہ ترقی کی جائے تا کہ
پاکستان ترقی کر سکے حکومت کو چاہئے کہ وہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر
نوجوانوں میں بیسک ٹیکنالوجی کو سمجھنے اوراس کے مثبت استعمال کی آگاہی کے
لئے زیادہ سے زیادہ سیمینار اورورکشاپ کرے تا کہ آئی ٹی اور دیگر سائنسی
ترقی کے ثمرات سب کو حاصل ہو سکیں اس کے لئے ملک کے بڑے شہروں جن میں کراچی
،اسلام آباد ،لاہور اور پشاور کے تعلیمی اداروں میں وائی فائی مفت فراہم
کیا جائے تا کہ کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء اس سے فائدہ حاصل کر سکیں
کیونکہ پاکستان ڈیجیٹل بنانے کے لئے جب تک نوجوانوں کوآئی ٹی کی ٹرینگ نہیں
دی جائے گی یا انہیں اس پر عبور حاصل نہیں ہوگا پاکستان کی یوتھ آگے نہیں
بڑھ سکے گی پاکستان میں آبادی کا 65فیصد حصہ یوتھ پر مشتمل ہے اور یوتھ کو
ہی مستقبل میں ملک کی باگ ڈور سمبھالنی ہے اس لئے حکومت یوتھ کو پروموٹ کر
نے کے لئے سہولیات فراہم کرے چونکہ پاکستان کی یوتھ نہ صرف انتہائی ذہین ہے
بلکہ اس میں آگے بڑھنے کا جذبہ اور صلاحیتیں بھی موجود ہیں صرف یوتھ کے
ٹیلنٹ کوصحیح رہنمائی اور اس کے آئیڈیاز کو پالش کرنے کی ضرورت ہے ۔
|