پچھلے ہفتے ایک نیوز دیکھی جس نے سوشل میڈیاپرعوام
کولاہوریوں کے خلاف تحریک کیلئے نکلنے پرمجبورکردیاخبرکچھ اس طرح تھی
لاہورمیں پانچ من مینڈک پکڑے گئے برگرشواموں میں استعمال ہونے کاخدشہ ایک
پولیس آفیسرنے مشکوک رکشہ والے کورکنے کااشارہ کیاجس نے بھاگنے کی کوشش کی
مگرپولیس نیاسے پکڑلیااتنی زیادہ تعدادمیں مینڈک دیکھ کے سب لوگ حیران رہ
گئے اورکچھ اطلاعات یہ بھی ملیں کہ یہ مینڈک بڑے بازاروں اوردکانوں پرفروخت
ہوتے تھے جن کے برگرشوارمے بنائے جاتے تھے حالانکہ اس کی کوئی حقیقت نہیں
کیونکہ ہم لوگ رائی کاپہاڑ بنانے میں ماہرہیں اورسوشل میڈیاپرلاہورکے خلاف
سوشل میڈیا کے مینڈک نکل کے ٹرٹرکرنے لگے حالانکہ جنہوں نے مینڈک پکڑے ہوئے
تھے ان کے پاس ٹوٹل 115مینڈک تھے جووہ بلٹی کرانے جارہے تھے کیونکہ ان بچوں
کی ماں کوپولیس نے تھانے میں ایک ٹانگ پرکھڑاکیے رکھا اوربچوں کوتھپڑوغیرہ
بھی مارے حالانکہ ان کے پاس سرٹیفکیٹ بھی تھاجو اسلام آباد کے ادارے
کاتھاوہ انہیں 50سے 60روپے ایک مینڈک کے دیتے ہیں اب جس جس نے پریکٹیکل کیے
ہیں ان کوتوپتہ ہوگاکہ کس طرح مینڈک کی ڈائی سیکشن کروائی جاتی ہے اب یہ
توہوگئی حقیقت مگرہم انسان اپنی مصروفیات میں اتناالجھ گئے ہیں کہ اب چھوٹی
چھوٹی خوشیاں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اسی لیے سوشل میڈیا کے مزاحیہ پیج
کوفالوکرنے والے بھی زیادہ ہوتے ہیں توآیئے آپ کیلئے مینڈک کے حوالے سے
پوسٹیں حاضر خدمت ہیں وارث علی جوئیہ نے ایک مینڈک کی تصویرلگاکے لکھتے ہیں
تیرے بھائی کے بغیربرگراورشوارمامکمل ہی نہیں ہوسکتا۔ساجدمیوسیاسی
رہنماہونے کے باوجود خودکوایسی پوسٹ سے نہ روک سکے اورلکھاایک مینڈک نے
نجومی سے اپنی قسمت کے بارے میں پوچھاتونجومی نے کہاتمہاری زندگی میں ایک
حسین وجمیل خوبرولڑکی آنے والی ہے تومینڈک نے کہا’’کہاں‘‘ تونجومی نے کہاجب
تولاہورکسی شوارمے میں پڑاہوگا۔کرن نے مینڈک کی تصویرلگاکے لکھا’’ایک بات
کہوں‘‘کھاؤ گے تونہیں۔سمیانے لکھا’’ہم نہ سمجھے اہل لاہورکاتقاضاکیاہے کبھی
کھوتاکبھی ڈاڈو یہ تماشہ کیاہے۔رخسانہ اسدنے لکھا ’’مینڈک رکیے رکیے
ذراٹھہریے ظائرتخیل کودرست سمت میں لے آیئے میں اس مینڈکی کی بات نہیں
کررہاجوبرگرشوارمے کھلائی جاچکی ہے بلکہ میں کرہ ارض کے ایک اہم جاندارکی
بات کررہاہوں جن کی قسمت میں لہوریوں کے پیٹ لکھے تھے۔عدنان فداسعیدی
حالانکہ ایک مولوی اورعظیم نقیب ہونے کے باوجود اس کارخیرمیں کہاں پیچھے
رہنے والے تھے اورانہوں نے دبنگ انداز میں کہہ ڈالا ’’تاریخ گواہ ہے
لہوریوں نے تین چیزیں بڑے شوق سے کھائی ہیں سرائیکیوں کے حقوق،کھوتے
اورمینڈک۔اجمل ملک ایک استادہونے کے باوجود لکھتے ہیں مینڈک چاہے لائبریری
کیلئے لائی گئی لیکن اب دنیانہیں مانے گی کیونکہ لاہوریوں نے کرہ ارض پرجنم
لینے والے جانوروں کاگوشت چکھ لیاہے۔سرائیکی وسیب کے عظیم لکھاری عمران
سرائیکی نے چوہے کی تصویرلگاکے لکھ دیا لاہورسے بھاگ جاؤیہ نہ ہو اگلی
خوراک تم بن جاؤ۔اس طرح کے کئی چٹکلے پوسٹ کرکے عوام نے خودکوخوش کرلیالیکن
وہ یہ نہیں سوچتے کہ کئی ایسی پوسٹیں کرتے ہیں جیسے مینڈک چانپیں وغیرہ جن
کودیکھ کے کھانا نہیں کھایاجاتااورالمیے میں سے خوشی ڈھونڈنے کی کوشش کرتے
ہیں اگرلاہوربدنام ہوگاتوپاکستان کاہی حصہ ہے اب اپنے قارائین کومینڈک کے
کچھ حیران کن باتوں کے بارے میں بتاتاچلوں کہ 2008میں ماہرین رکایات کی ایک
عالمی ٹیم نے7سوسال پہلے کے ایک مینڈک کی کھوج لگائی جومڈغاسکرمیں معدوم
مینڈک پرکی گئی ریسرچ تھی جس میں انہیں پتہ چلا کہ اس کے جبڑے غیریقینی
طورپرمضبوط تھے اوریہ مینڈک عام مینڈکوں سے کئی گنابڑااورطاقتورتھااوراس
وجہ سے اپنے نوکداردانتوں کی وجہ سے بڑے ڈائنوسارکوچیرپھاڑسکتاتھااورشایدیہ
چھوٹے ڈائنوسارکاشکاربھی کرتاتھاایک اورحیرت کی بات یہ تھی کہ یہ
مینڈک15سینٹی میٹرچوڑااور35میٹرلمباتھااور 494پونڈجتنی زبردست قوت
لگاسکتاتھااوراس مینڈک کوعفریت مینڈک یعنی DEVIL FROG کالقب دیاجاچکاہے ۔امیرکہ
نے صرف 7ملی میٹرکاسب سے چھوٹامینڈک دریافت کرلیاہے اس کوپیڈوفرین کانام
دیاگیاہے اوریہ کیڑوں جیسی آواز نکالتاہے مگراس میں زہرسانپ سے بھی زیادہ
ہے سانپ مینڈک کھا کے اپنی زہربناتاہے اب لاہوریوں کی مزاق اڑانے والے خود
سوچیں وہ جس چیز کے بارے میں اتنی باتیں کررہے تھے وہ زہرہے یاخوراک ؟؟
|