پرندوں کو دانا ڈال کر وہ وہیں بیٹھ کر انکو دیکھنے لگا ۔صبح
کی ٹھنڈی ہوا ، گھانس پے پڑی شبنم اور اور پارک میں بیٹھے کچھ لوگ جو تسبیح
کر رہے ہوتے ۔یہ سب اسکا روز کا معمول تھا ۔ماسٹرز کرنے کے بعد بھی اسکو
نوکری نہیں ملی تھی ۔گھر کی ذمداری اٹھانی تھی اسے مگر کیا کرتا بےبس تھا ۔آج
پریندو کو دانا کھاتا دیکھ کر اسکو خیال آیا کہ اللّه انکو بھوکا نہیں
رکھتا ۔روز رزق دیتا ہے ۔میں تو اسکا بندہ ہوں میں کیوں محروم رہوں گا ۔اسی
وقت اس نے اپنا معاملہ اللّه کے سپرد کیا اور سکون سے گھر کی طرف روانہ ہو
گیا ۔اب وہ معآملے اور اللّه کے بیچ سے ہٹ چکا تھا ۔اور پھر کچھ ہی دن بعد
اسکی نوکری جو لگی تو اسکی امید سے کہیں زیادہ اچھی ۔ترقی کی سیڑھیاں چڑھتا
ہی گیا پھر وہ اور پھر جب اللّه نے اسکو کروڑ پتی بنا دیا تو پھر اسنے اپنے
سے نیچے والوں کو لکھ پتی بنا دیا کونکہ اسکو شکر کا یہی طریقہ پسند تھا کہ
اللّه کی jمخلوق کی مدد میں لگا رہے. |