للن دیشمکھ نے کلن کلکرنی سے کہا ، دیکھا تم نے ٹرمپ نے
جس مودی پر تنقیدکرنے کی جسارت نہیں کی اس سے ہمارے بھڑے گروجی نے پنگا لے
لیا ۔
کلن کلکرنی نے حیرت سے پوچھا ہمارے پردھان سیوک سے بھڑ جانے والا آخر یہ
بھڑے کونہے ؟ اس کو امیت شاہ سے ڈر نہیں لگتا ؟
ارے بھائی گرہ جی کسی سے نہیں ڈرتے بلکہ اچھے اچھے ان سے خوف کھاتے ہیں ۔
کلن بولا میں نہیں سمجھا ۔ ایسا کیا ہےاس آدمی میں جو سب اس سے ڈرتے ہیں ؟
للن نے جواب دیا وہ اپنے مودی جی کا ایسا پاور فل گرو ہے کہ جب اس نے بھیما
کورے گاوں میں فساد کیا تو سارا انتظامیہ اس کو بچانے پر تلُ گیا ۔
ارے بھائی وہ اقدامات تو شہری نکسلوادیوں پر قابو پانے کے لیے ضروری تھے ۔
جی نہیں وہ سارا تماشہ ہمارے گروجی کو بچانے کے لیے کیا گیا تھا ورنہ ان کو
گرفتار کرنا پڑتا اور پرلیہ آجاتا ۔
اچھا خیر یہ بتاو کہ تمہارے گروجی نے مودی جی کے بارے میں کیا کہہ دیا ؟
یہی کہ اقوام متحدہ میں مودی کا بیان ’ ہم نے دنیا کویدھ نہیں بدھ دیئے ہیں‘
غلط ہے،عصرِ حاضر میں گوتم بدھ کا پیغام امن وروادای بے سود ہے۔
حد ہوگئی ۔ کیا تمہارے گرو کونہیں معلوم کہ امریکہ میں سفارتکاری کیسے کی
جاتی ہے؟ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اورکھانے کے اور ہوتے ہیں۔
گروجی کو سب معلوم ہےان کے مطابق امریکہ نے ۳۹ ناکامیوں کے بعدایکا دشی کے
شبھ مہورت پر راکٹ بھیجا تو چاند پر پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
اچھا تب تو اِ سرو والوں کو بھی چندرا یان بھیجنے سے قبل تمہارے گروجی سے
مہورت نکلوانا چاہیے تھا ۔
جی ہاں یہی تو میں کہتا ہوں کہ ہمارے جس پراچین گیان کا لوہا ساری دنیا
مانتی ہے خود ہم لوگ اس کی قدر دانی نہیں کرتے ۔
اچھا یہ بتاو کہ گیان دھیان کی یہ باتیں تمہارے گروجی نے کہاں سے سیکھیں ؟
بھئی ایسا ہے کہ کسی زمانے میں وہ آر ایس ایس میں تھےلیکن سنگھ کی سرد
مہری سے بیزار ہوکر انہوں نے شیوپرتشٹھان کے نام سے اپنا گرم دل بنالیا۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن تمہارا یہ دھارکری سمودائے کرتا کیا ہے؟
دنگا فساد اور کیا؟ 2008 میں ہم نے جودھا اکبر فلم کے بہانے فساد کیا 2009
میں پونےکے اندر بھڑ گئے ۔ 2015 میں جیتندر اوہاڑ کو سبق سکھایا۔
کلن نے گھبرا کر کہا ارے بھائی بس کرو اب تو مجھے بھی ڈر لگنے لگا ہے لیکن
یہ بتاو کہ لوگ تمہارے گروجی سے اتنا کیوں ڈرتے ہیں ؟
کیوں نہیں ڈریں گے ؟ وہ ۸۰ سال کی عمر میں بھی ہر روز ۱۵۰ بار ڈنڈ اور اتنی
ہی مرتبہ سوریہ نمسکار جوکرتے ہیں ۔
کلن نے قہقہہ لگا کر کہا یار پہلے تو یہ ناقابلِ یقین ہے لیکن اگر درست بھی
ہوتب بھی پولس کا دستہ بڑے سے بڑے پہلوان کو گرفتار کرسکتا ہے۔
ان کے خلاف گواہی دینے کی ہمت کوئی نہیں کرتا اس لیے وہ چھوٹ جاتے ہیں نیز
وزیراعلیٰ ایوان کے اندر ان کو کلین چٹ دینے پر مجبورہیں ۔
اچھا تو کیا تمہارے گروجی ریاست میں اتنے مقبول ہیں کہ ان کی آواز پر بی
جے پی الیکشن ہار سکتی ہے؟
جی ہاں ان کی مقبولیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ننگے پر پیدل ، سائیکل پر یا
بس میں سفر کرتے ہیں ۔وہ عیش و طرب کے ازلی دشمن ہیں ۔
آج کل کے زمانے اس طرح کی باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا
للن بولا لیکن ان کے مقبول ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ناسک میں گروجی کے
باغ کا آم کھا کر بانجھ عورتیں بھی نرینہ اولاد کی ماں بن جاتی ہیں ۔
یہ سن کر کلن کو ہنسی آگئی ، وہ مسکرا کر بولا اسی طرح کی باتیں تو
آسارام اور چنمیانند کے بارے میں بھی کہی جاتی تھیں جانتے ہو وہ آج کل
کہاں ہیں؟
یہ سن کر للن کا سر چکرا گیا ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
|