تحریر ۔۔۔شیخ توصیف حسین
آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن میں آج یہاں ایک مسلمہ حقیقت نام نہاد میڈیا
کے نمائندوں بیوروکریٹس سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سر براہوں کے علاوہ ہر وہ
ناسور جو نفسا نفسی کا شکار ہو کر حرام و حلال کی تمیز کھو بیٹھا ہے پر روز
روشن کی طرح یہ بات عیاں کر دینا چاہتا ہوں کہ میرا تعلق یا پھر کوئی واسطہ
ایسی مذہبی و سیاسی جماعت سے نہ ہے اور نہ ہی میں تادم آ خر رکھنا چاہتا
ہوں جو ملک وقوم کی بقا کیلئے نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفاد اور بالخصوص اپنے
کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کیلئے گھناؤنے اقدامات کرنے میں مصروف عمل ہے
جس کے نتیجہ میں میرے ملک جس کے حصول کی خا طر ہمارے بزرگوں نے لاتعداد
قربانیاں دی تھیں کو لاتعداد اندرونی و بیرونی خطرات کا سامنا ہے تو آج میں
یہاں بڑے فخر کے ساتھ کہتا ہوں کہ میرا تعلق یا پھر واسطہ صحافت جیسے مقدس
پیشے سے ہے جو نہ صرف پیغمبری بلکہ حقوق العباد کے زمرے میں آ تا ہے تاریخ
گواہ ہے کہ جس کے بقا کے حصول کی خا طر متعدد عامل صحافی ملک وقوم کو دیمک
کی طرح چاٹ کر ہڑپ کرنے والے قانون شکن عناصر کے کالے کرتوتوں کو بے نقاب
کرتے ہوئے جام شہادت نوش فر ما چکے ہیں جن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج کے
اس پر آ شوب معاشرے جس میں لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی نت نئی
تاریخ رقم کی جا رہی ہے میں حق و باطل کی جنگ لڑ رہے ہیں ہاں البتہ یہ بھی
ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اس صحافت جیسے مقدس پیشے کو بد نام کر نے کیلئے
بااثر قانون شکن افراد حرام کی کمائی گئی دولت کے بل بوتے پر صحافت کا
لبادہ اُوڑھ کر اس مقدس پیشے کو طوائف کا کوٹھا بنانے کی کوشش میں مبتلا ہو
کر رہ گئے ہیں جن کے بارے میں بس یہی کہوں گا
کہ حقیقت چھپ نہیں سکتی کبھی بناوٹ کے اصولوں سے
اور کبھی خو شبو آ نہیں سکتی کاغذ کے پھولوں سے
تو آج میں یہاں اپنے قارئین کی نظر ایک مسلمہ حقیقت جو کہ حقیقت پر مبنی ہے
عیاں کرنا چاہتا ہوں کہ آج میرا ملک آپ کا ملک ہم سب کا ملک جسے اسلامہ
جمہوریہ پاکستان کہتے ہیں کے وزیر اعظم عمران خان نے جس قدر جرات اور
بہادری کے ساتھ اور بالخصوص خداوندکریم کے بھروسے پر ہندوستان کے وزیر اعظم
مودی جو درحقیقت انٹر نیشنل دہشت گرد تنظیم کا سر براہ ہے کہ جس نے نہ صرف
ہندوستان بلکہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم و بر بریت کا بازار گرم کر رکھا ہے
کو آ ئینہ دکھا کر مسلمان قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے یہی کافی نہیں
مسلمان قوم کے سپوت عمران خان نے امریکہ جو اپنے آپ کو انسانیت کا علمبردار
کہلواتا ہے مگر حقیقت سے اس کا کوئی تعلق یا واسطہ نہیں چونکہ اس کے متعلق
ایران کے سابق صدر آیت اﷲ خمینی فر ماتے تھے کہ حج کے دوران جو مسلمان
شیطان کو پتھر مارتے ہیں اُسے مارنے کے بجائے امریکہ کو پتھر ماریں چونکہ
یہ پوری دنیا کا سب سے بڑا شیطان ہے جو اپنی شیطانی سوچ کے مطا بق مسلمان
قوم کو نیست و نابود کر دینا چاہتا ہے جس کا واضح ثبوت عراق شام فلسطین بر
ما کشمیر اور اب ایران کے مسلمان ہیں یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سعودی
حکومت جس کے ہر برے وقت میں پاکستان نے اپنی پاک فوج بھیج کر مدد کی ہے بھی
امریکہ کی شیطانی شطرنج کا ایک مہرہ بن کر پاکستان کے ساتھ ایک گھناؤنی چال
چل رہا ہے شاید سعودی حکومت قرآن پاک میں موجود خداوندکریم کے اُس فرمان کو
بھول چکی ہے کہ یہودی قوم ہمیشہ مسلمان قوم کے خون کے پیاسے ہیں اور ہمیشہ
رہے گے یہ کبھی مسلمان قوم کے دوست نہیں بن سکتے تاہم امریکہ کے صدر ٹرمپ
کو مسلمان قوم کے سپوت عمران خان نے آ ئینہ دکھاتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے
یہ باور کروا دیا کہ تم وہ لوگ ہو جو کبھی اسامہ بن لادن کو اپنے مفاد
کیلئے ہیرو اور مفاد نکل جانے پر اُسے دہشت گرد کہتے ہو قصہ مختصر مسلمان
قوم کے سپوت عمران خان نے ان بیرونی طاقتوں کو آ ئینہ دکھا کر یہ ثابت کر
دیا کہ مسلمان قوم خداوند کریم کے علاوہ کسی سپر طاقت سے نہیں ڈرتے بہر حال
مجھے ایک تاریخی طالب علم ہو نے کی حیثیت سے یہ خدشہ ہے کہ امریکہ اور
ہندوستان مل کر حسب عادت سعودی حکومت کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے امن
و امان کو تباہ و بر باد کر نے کی پھر پور کوشش کرے گے اور یہ بھی ممکن ہے
کہ یہ بیرونی طاقتیں اپنے پالتو غنڈوں کی معاونت سے جو مختلف روپ دھار کر
پاکستان میں آ باد ہیں کو اپنا آ لہ کار بنا کر جلسے اور جلوسوں میں تباہی
پھیلانے کی بھر پور کوشش کرے گے لہذا ان کے ناپاک عزائم کو کچلنے کیلئے ہمہ
وقت پاکستانی مسلمان قوم کو تیار رہنا چاہیے رہا مسئلہ ہمارے ملک کو
اندرونی خطرات کا جس میں رشوت خوری لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی نت
نئی تاریخ راقم کرنے والے بااثر افراد جو دیمک کی طرح چاٹ کر ملک و قوم کے
بنیادی حقوق ہڑپ کر رہے ہیں کیلئے بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں یہاں مجھے ان
خطر ناک کھلاڑیوں کے ایک معمولی پیادہ محمد رفیق وٹو جو کہ بلدیہ جھنگ میں
فنانس آ فیسر کے عہدے پر فائز ہے اپنے فرائض و منصبی دہاڑی لگاؤ اور مال
کماؤ کی سکیم پر عمل پیرا ہو کر ادا کرنے میں مصروف عمل ہے جس کے اس گھناؤ
نے اقدام کی وجہ سے بلدیہ جھنگ کا نظام تباہ و بر باد جبکہ کروڑوں روپے
مالیت کی چھوٹی بڑی گاڑیاں و دیگر مشینری جو مذکورہ آ فیسر کی جانب سے بر
وقت بلوں کی ادائیگی کے نہ ہونے کے سبب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر کباڑ خانے
کی شکل اختیار کر چکی ہیں جس کے نتیجہ میں عملہ صفائی جس کی تعداد روز بروز
بڑھتی ہوئی آ بادی کے پیش نظر نہ ہو نے کے برابر ہو کر رہ گئی ہے مذید براں
یہ ہے کہ مذکورہ عملہ صفائی گاڑیاں و دیگر مشینری کے نہ ہونے کے سبب صحت و
صفائی کے نظام کو بہتر بنانے میں تاحال قاصر ہے جس کے نتیجہ میں جھنگ کے
متعدد شہری غلاظت کے انباروں اور گٹر وں سے ابلتے ہوئے گندے پانی کی وجہ سے
مختلف موذی امراض میں مبتلا ہو کر بے بسی اور لا چارگی کی تصویر بن کر رہ
گئے ہیں یہاں مجھے اُس شخص کے یہ لفظ یاد آ گئے کہ ایک معمولی مچھر انسان
کو ہیجڑا بنا دیتا ہے بالکل اسی طرح مذکورہ آ فیسر جیسے معمولی پیادے جو
ہمارے ملک کے ہر ادارے میں لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ راقم
کر کے ہمارے ملک و قوم کیلئے بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں جن کا محاسبہ صرف
وزیر اعظم عمران خان پر عائد نہیں ہوتا بلکہ ہم سب غیور پاکستانیوں پر بھی
یہ عائد ہوتا ہے کہ ہم ان ناسوروں کا محا سبہ اپنا فرض عین سمجھ کر ادا
کریں تو آ خر میں بس یہی کہوں گا
کہ خداوندکریم نے کبھی اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
کہ نہ ہو خیال جس کو خود حالت کے بدلنے کا
|