سچ تو یہ ہے (تیرھواں حصہ)

 عبدالحق گھرکی چاردیواری کے ساتھ کرسی پرخاموشی سے بیٹھاہے۔کبھی وہ ایک انگلی سے سرکے دائین طرف کھجاتا ہے توکبھی بائیں طرف کبھی دونوں ہاتھوں کودھونے کے ہاتھوں گھمارہاہے بشریٰ دورسے اسے یہ سب کرتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔
بشریٰ۔۔۔عبدالحق کے قریب آکر۔۔۔تونے کہیں جاناتونہیں
عبدالحق۔۔۔۔نہیں امی جان
بشریٰ۔۔۔۔۔ میراایک کام کرآئے گا؟
عبدالحق۔۔۔امی جان اس میں پوچھنے کی کیابات ہے آپ حکم کریں
بشریٰ۔۔۔۔دکان سے گھی،صابن اورچینی لے آؤ
عبدالحق۔۔۔۔میں ابھی جاتاہوں یہ ساراسامان لے آتاہوں
بشریٰ اسے پیسے دے رہی ہوتی ہے اسی دوران عارف رکشہ لے کرآجاتاہے دونوں بھائی ایک دوسرے کی طرف خاموشی سے دیکھتے ہیں عبدالحق گھرسے باہرچلاجاتا ہے ۔عارف رکشہ بندکرکے ماں کے پاس آتا ہے ۔
عارف ۔۔۔السلام علیکم
بشریٰ۔۔۔وعلیکم السلام
عارف۔۔۔۔امی عبدالحق مجھے دیکھ کر گھرسے باہرکیوں چلاگیاہے یہ مجھ سے ناراض ہے کیا
بشریٰ۔۔۔۔نہیں وہ تجھ سے ناراض نہیں ہے تویہ کیسی باتیں کررہاہے۔
عارف۔۔۔۔میرے آتے ہی وہ چلاگیا میں تویہی سمجھا
بشریٰ۔۔۔۔وہ گھرکاسامان لینے گیا ہے توتھکاہواتوہوگا ایک بات بھی کرنی تھی
عارف۔۔۔۔آپ بات کریں میں سن رہاہوں
بشریٰ۔۔۔۔میں اس وقت یہ بات نہ کرتی لیکن تنہائی میں کرناضروری ہے
عارف۔۔۔۔آپ بات کریں میں سن رہاہوں
بشریٰ۔۔۔۔میں نے تیرے ابو کو تیرے بھائی کی شکایت لگائی تھی
عارف۔۔۔۔کون سی شکایت
بشریٰ۔۔۔۔وہی جو کہہ رہاتھا میں نے رکشے کی سیرکرنی ہے
عارف۔۔۔۔ابونے کیاکہا
بشریٰ۔۔۔۔تیرے ابو نے کہا کہ عارف سے کہنا عبدالحق کورکشے پرلے جائے
عارف۔۔۔۔میراتوخیال تھا ابومنع کردیں گے
بشریٰ۔۔۔۔میں نے بھی اسی لیے شکایت لگائی تھی کہ وہ عبدالحق سے کہیں گے یہ کیابچوں کی طرح فرمائشیں کرنے لگے ہو
عارف۔۔۔۔جب کہیں دورجاناہوگا اسے لے جاؤں گا
منظر۱۰۷
کریم بخش ۔۔۔۔اپنی پگڑی درست کرتے ہوئے۔۔۔ نورالعین سے۔۔۔۔طارق کے سرمیں اچھی طرح تیل ڈال دو سراس کاخشک ہوچکاہوگا
طارق چارپائی پربیٹھا ہے
نورالعین۔۔۔۔طارق سے۔۔۔۔دواینٹیں رکھ کرنیچے بیٹھ جا
طارق بیٹھ جاتاہے
نورالعین۔۔۔۔طارق کے سرمیں تیل ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔رک کر۔۔۔۔۔جس دکان میں توکام کرتا ہے وہ دکاندارکیسے لوگ ہیں
طارق۔۔۔۔وہ بہت اچھے لوگ ہیں آرام سے اورپیارسے بات کرتے ہیں
نورالعین۔۔۔۔طارق سے سرمیں تیل ڈال کر۔۔۔۔رگڑتے ہوئے۔۔۔۔کام کتنا ہے زیادہ ہے کم ہے
طارق۔۔۔۔کام تو بہت زیادہ ہے سانس لینے کاوقت بھی مشکل سے ملتاہے
نورالعین۔۔۔۔پھرتوتوتھک جاتاہوگا
طارق۔۔۔۔تھکاوٹ ہوتی ہے اتنی نہیں جتنی ہونی چاہیے
نورالعین۔۔۔۔وہ کیسے
طارق۔۔۔۔دکاندارکہتے ہیں کام تسلی سے اوردیکھ بھال کرکرو وہ یہ نہیں کہتے جلدی کرو
نورالعین۔۔۔نقصان ہوجائے تو
طارق۔۔۔۔شاپرمیں دال ڈالتے ہوئے شاپرمیرے ہاتھ سے چھوٹ کرپھٹ گیا دال فرش پرگرگئی
نورالعین۔۔۔۔پھرکیاہوا
طارق۔۔۔۔میں پریشان ہوگیا اوردال اکٹھی کرنے لگا پہلے سے کام کرنے والے ایک لڑکے نے کہا کہ جونقصان ہوناتھا ہوگیا سیٹھ صاحب کوجاکربتادو کہ مجھ سے یہ نقصان ہوگیا ہے میں نے کہا وہ تومجھے ڈانٹیں گے وہ لڑکا کہنے لگا توخودجاکربتائے گا توکچھ نہیں کہیں گے بعدمیں انہیں پتہ چلاتوسخت ناراض ہوں گے میں سیٹھ صاحب کے سامنے کھڑاہوگیا خوف کی وجہ سے بات کرنے کی ہمت نہیں ہورہی تھی ایک اورلڑکا آیا اوراس نے ساری بات بتادی دکاندارنے کہا جونقصان ہوناتھا ہوگیا اب دال کودکان کی چھت پرڈال دو پرندے کھاجائیں گے
نورالعین۔۔۔۔کھانادیتے ہیں؟
طارق۔۔۔۔جی امی تین وقت
منظر۱۰۸
عبدالمجید اورعبدالرحیم مکان کی چھت پرکھڑے ہیں احمدبخش مکان کے ساتھ کھڑی ہوئی سیڑھی پرکھڑا ہے راشدہ گارے کی تغاری احمدبخش کودیتی ہے احمدبخش وہی تغاری عبدالرحیم کوپکڑا دیتا ہے دوسرے ہی لمحے خالی تغاری عبدالرحیم احمدبخش کواوراحمدبخش راشدہ کودے دیتا ہے راشدہ گارے کومکس کرنے لگ جاتی ہے
عبدالمجید۔۔۔آوازدے کر۔۔۔۔گارا لے آؤ کیاکررہے ہو
احمدبخش۔۔۔۔لارہے ہیں
عبدالمجید۔۔۔اتنی دیرلگادیتے ہو جلدی کیاکرو
راشدہ گارالے آتی ہے احمدبخش ماں سے لے کرگارا بھائی کوپکڑا دیتا ہے راشدہ گارے کی ایک اورتغاری لے آتی ہے عبدالرحیم بھائی سے گارے کی تغاری لے کرخالی تغاری دے دیتا ہے
عبدالمجید۔۔۔۔یہ گارالے آئے ہو کئی بارکہا ہے مکس کرلیاکرو
احمدبخش۔۔۔۔امی جب گارامکس کرنے لگتی ہیں تو آپ کہتے ہیں جلدی کرو دیرکیوں لگارہے ہو اب ہم کیاکریں
عبدالمجید۔۔۔۔گارے کی تغاری صحن میں پھینک کر۔۔۔۔اس میں بھی میرا قصورہے
عبدالمجیدگاراہاتھ میں لے کراحمدبخش پھینکنے لگتا ہے توعبدالرحیم ہاتھ پکڑکرکہتا ہے ابو یہ آپ کیاکررہے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔اسے کس نے کہاتھا میرے سامنے زبان کھولے
راشدہ۔۔۔اس نے زبان نہیں کھولی
عبدالمجید۔۔۔ابھی تویہ کہہ رہاتھا
راشدہ۔۔۔۔یہ ٹھیک ہی کہتا ہے
عبدالرحیم ۔۔۔ابو آپ غصہ نہ کریں
عبدالمجید۔۔۔عبدالرحیم کوڈانٹتے ہوئے۔۔۔اب تومجھے بتائے گا کہ غصہ نہ کروں
راشدہ۔۔۔۔ہروقت غصہ ہروقت ڈانٹ کبھی توآرام سے بات کرلیاکرو
عبدالمجید۔۔۔۔یہ دن بھی مجھے دیکھنا تھا کبھی بیٹا کہتا ہے غصہ نہ کروں بیوی کہتی ہے ہروقت غصہ کرتاہوں اب میں کیاکروں کہاں جاؤں
راشدہ۔۔۔صرف ایک کام کرو
عبدالمجید۔۔۔۔اب کون ساکام کروں
راشدہ۔۔۔۔اپنے غصہ پرقابوکرو غصہ کھانابہادری نہیں غصہ پینابہادری ہے
عبدالمجید۔۔۔چلاکر۔۔۔اچھا میں بزدل ہوں
راشدہ۔۔۔اورزورسے چلاکر کہو کوئی سنے توسہی
منظر۱۰۹
احمدبخش،محمدعرفان ،محمداشرف ایک ہوٹل کے سامنے اپنی سائیکلیں کھڑی کرکے ہوٹل میں بیٹھ جاتے ہیں
اشرف۔۔۔چائے کابول دیتے ہیں آنے تک ہم نے جوباتیں کرنی ہیں کرلیں گے
عرفان۔۔۔احمدبخش صبح ناشتہ کرکے گھرسے آتاہے سکول میں بھی کچھ نہیں کھاتا خالی پیٹ اس کے لیے چائے پینااچھانہیں ہے
اشرف۔۔۔کہہ توتم ٹھیک رہے ہو
عرفان۔۔۔۔بسکٹ یاکیک رس بھی منگوالیتے ہیں
اشرف۔۔۔احمدبخش سے۔۔۔۔بسکٹ کھاؤ گے یاکیک
احمدبخش۔۔۔اس کی ضرورت تونہیں مگرتمہارے خلوص کوٹھکرابھی نہیں سکتا جوچاہو منگوالو
عرفان ۔۔۔۔ہوٹل والے سے۔۔۔۔تین چائے اورپچا س روپے کے کیک رس بھی دے دو
اشرف۔۔۔احمدبخش سے۔۔۔۔تم ہمارے ساتھ سیرپرچلوگے یانہیں
احمدبخش۔۔۔۔میں کیسے جاسکتاہوں
عرفان۔۔۔احمدبخش ٹھیک ہی کہہ رہاہے
اشرف۔۔۔اس سے پوچھنا اوراس کی رائے لینے کاکوئی فائدہ نہیں
عرفان۔۔۔اس کے والدصاحب اسے ہمارے ساتھ چندمنٹ کے لیے کھیلنے نہیں دیتے وہ اسے دودن کے لیے سیرکرنے کیسے جانے دیں گے
اشرف۔۔۔احمدبخش سے ۔۔۔تم بتاؤ تم کیاچاہتے ہو
احمدبخش۔۔۔۔میرے چاہنے یانہ چاہنے سے کیاہوجائے گا ابواجازت ہی نہیں دیں گے
عرفان۔۔۔۔ہم بھی جانتے ہیں چچاعبدالمجید کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔
اشرف ۔۔۔۔تم کہوتوہم تیرے ابوسے بات کرتے ہیں ویسے بھی استادصاحب نے تیرے ابوکے نام ایک پیغام دیاہے دونوں کام ایک ساتھ ہوجائیں گے
احمدبخش۔۔۔۔میں تمہیں روکناتونہیں چاہتا نتیجہ کیانکل سکتا ہے یہ تم ابھی بتاچکے ہو
عرفان۔۔۔۔کوشش کرنے میں توکوئی مسئلہ نہیں
اشرف۔۔۔۔ہم چچاعبدالمجیدسے بات کرلیتے ہیں یہ ارمان تونہیں رہے گا کہ ہم نے بات ہی نہیں کی
منظر۱۱۰
بشیراحمداوراریبہ لکڑی کے بینچ پر کمرے کی دیوارکے ساتھ بیٹھے ہیں ۔دونوں کے درمیان میں فروٹ رکھے ہوئے ہیں۔
بشیراحمد۔۔۔۔۔پھل کاٹو اورکھاؤ
اریبہ۔۔۔۔میں دونوں کام نہیں کروں گی ایک کام آپ کوبھی کرناپڑے گا
بشیراحمدچھری اورپھل ہاتھ میں پکڑلیتا ہے
اریبہ۔۔۔۔یہ آپ کیاکررہے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔ابھی توتونے کہا ہے کہ ایک کام مجھے بھی کرناپڑے گا ایک کام میں کردیتاہوں دوسراکام تم کرلو
اریبہ۔۔۔۔میں نے یہ تونہیں کہا کہ آپ پھل کاٹیں
بشیراحمد۔۔۔۔تم نے یہ بھی تونہیں کہا میں نے کون ساکام کرناہے
اریبہ۔۔۔۔چھری اورپھل بشیراحمدسے لیتے ہوئے۔۔۔۔یہ کام میں کرلیتی ہوں دوسراکام آپ کرلینا
بشیراحمد۔۔۔۔یہ کام ہم دونوں کرلیتے ہیں جوکام میں نے کرنا ہے وہ بچے کرلیں گے
اریبہ۔۔۔۔یہ ٹھیک رہے گا
اسی دوران فیاض اورسمیرا پانی کاایک ایک گلا س لے کرآجاتے ہیں ۔احمدبخش بشیراحمدکواورسمیرااریبہ کوپانی کاگلاس دیتی ہے۔اس کے بعددونوں بہن بھائی جانے لگتے ہیں اریبہ کہتی ہے رکو کہاں جارہے ہو
سمیرا۔۔۔۔آپ باتیں کریں
بشیراحمد۔۔۔۔بات سنو
دونوں بہن بھائی والدین کے پاس واپس آجاتے ہیں
اریبہ۔۔۔۔پھل اٹھاکر دیتے ہوئے۔۔۔۔دونوں بہن بھائی مل کرکھالو
فیاض۔۔۔۔آپ کھائیں
بشیراحمد۔۔۔۔نہیں بیٹا یہ تم کھالو
سمیرا۔۔۔۔ابومیں چاہتی ہوں ہمیں کسی مزارپرجاناچاہیے
اریبہ۔۔۔ابھی تم جاؤ اس بارے بعدمیں بات کرتے ہیں

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351037 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.