***عالمی لنگر خانے **

مسٹر خان بھی عوامی مسائل سے غافل نہیں ہیں انہوں نے بہت سوچ وبچار کہ بعد انسان کی پریشانی کا اصل مسئلہ ROOT CAUSE تلاش کرلیا ہے ۔
بھ

ہر کوئی ملکی معیشت کا رونا روتا یے۔
وسائل کی عدم دستیابی اور کرپشن کسی کونظر نہیں آتی۔

ورلڈ اکنامک رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپشن میں 101 نمر پر آگیا ہے۔جوکہ خوش آئند یے۔

مسٹر خان پہلے حکمران ہیں جوکہ ایک درد مند دل رکھتے ہیں مگر بدقسمتی سے ان کے حواری عقل سے پیدل پیں۔
وہ قوم کیلئے بہت کچھ کرنا چایتے ہیں مگر کچھ بن نہیں پارہا۔
وہ اپنی قوم کو صبر کی تلقین کرر ہے ہیں مگر وہ اس قوم کی بے صبری اور ندیدے پن سے واقف نہیں ہیں ۔
اس قوم کی بے صبری دیکھنے کیلئے انھیں شادی بیاہ کی دعوتوں میں عوام کو کھانے پر ٹوٹ پڑتے دیکھنے بنفس نفیس جانا پڑے گا۔
ہمارے لوگ ندیدے اتنے ہیں کہ گائے بکروں کے گوشت کے ساتھ ساتھ انکی سری پایے زبان اور آنتیں تک کھا جاتے ہیں ۔
یہ قوم اس لائق ہی نہیں کہ مسٹر خان اس پر حکمرانی کریں ۔
عظیم لیڈر ونسٹن چرچل نے بھی تو یہی کہا تھا کہ یہ قوم اس قابل نہیں کہ اسے سو سال تک آزادی دی جائے ۔
انکی دیرینہ خواہش یے کہ کرپش کے مرتکب پانچ سو 500 افرد کو الٹا لٹکا دیا جائے ۔

مگر صرف پانچ سو کیوں۔
5 کروڑ کیوں نہ ہوں لٹکا دیں ۔

ہر بدعنوان آدمی کو الٹا لٹکا دینا چاہیے۔
سبزی والے،پھل والے، مکینک، دکاندار جس کا جہاں داو لگتا ہے وہ چوری ملاوٹ اور فراڈ کا مرتکب ہے ۔

ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت رشوت خور ی کی مرتکب ہے۔
مسٹر خان کی خواہش کی تکمیل پر درختوں پر پتوں کے بجائے لاشیں جھولتی نظر آئینگی ۔

ملک میں بھرپور کوشش کےباوجود ٹیکس کلچر پنپ نہیں پارہا ۔
کیونکہ
تمام تاجر چور ہیں ۔
سیاستدان بلاشبہ ڈکیت ہیں ۔
یہ ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتے اور حکومت پر تنقید ایسے کرتے ہیں جیسے سارے ملک کے اخراجات انکی جیب سے ادا ہورہے ہوں۔

چور بازاری کےراستے مسدود پاکر متمول تاجر اپنا بوریا بستر سمیٹ چکے ہیں ۔
اور ملک سے بھاگنے کی سوچ رہے ہیں۔
ایسی جگہ جہاں لوٹی ہوئے دولت دکھا کر وہاں کی نیشنیلٹی لے سکیں۔
کینیڈا ان ممالک میں سرفہرست ہے۔

جو تاجر مارکیٹ میں دستیاب ہیں وہ سب معمولی جیب کترے ہیں۔
پہلے بیرونی سرمایہ کار اس لالچ میں پاکستان آئے تھے کہ اپنے پیسے ڈبل ٹرپل کریں گے مگر اب ایسے لالچی ،مکار بیرونی تاجر اور کمپنیاں ہمارے راجہ کی چابک دستیاں دیکھ کر دم دبا کر بھاگنے میں ہی عافیت جان رہے ہیں ۔
کیونکہ انکو ڈر ہے کہ انکی نیت کا فتور بھانپنےکے بعد مسٹر خان انکو مزید مال بٹورنے کی اجازت نہیں دینگے۔
پیسہ تو ڈوبے گا ہی ساتھ میں انکی موٹی گردن بھی کسی پھندے میں فٹ نہ ہوجائے ۔
چالاک افیونی چینی بھی ہماری سوہنی دھرتی کو مفت کا مال سمجھ کر ہڑپ کرنے کے چکر میں تھے ۔
سی پیک کے نام پر ہمارے ملک پر قبضہ کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے ۔
مسٹر خان نے جب انکی حرکتوں کو نوٹ کرنا شروع کیا تو انہوں نے پھر سے افیون پینی شروع کردی ہے۔
انکا سفیر ہر وقت روتا رہتا ہے۔
بہانے بہانے سے اپنی حکومت کو ہماری شکایات لگاتا یے۔

یہی وجہ ہے کہ مسٹر خان چین کے دورے پر انکے کان کھینچنے جا پہنچے ہیں ۔

مسٹر خان نے بادل ناخواستہ عوام کے گرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے۔
خان کو ملک چلانے کیلئے یر حال میں پیسہ چاہیے ۔
خالی جیب اتنا بڑا ملک چلانا کوئی خالہ جی کا کام نہیں ہے۔
اسکے لیئے بڑا دل گردہ چاہیے ۔

بے صبری عوام خوامخواہ مہنگائی سے ہلکان اور بیروزگاری سے پریشان ہورہی تھی ۔
مسٹر خان بھی غافل نہیں ہیں انہوں نے بہت سوچ وبچار کہ بعد انسان کی پریشانی کا اصل مسئلہ ROOT CAUSE تلاش کرلیا ہے ۔
بھوک ۔
جی ہاں بھوک ہی بنیادی فتنہ ہے۔
اگر بھوک کو ختم کردیا جائے تو عوام مست رہے گی۔
ویسے بھی ہماری عوام سست کاہل اور نکمی ہے۔
ہماری صبح دوپہر میں ہوتی ہے۔
دو وقت کی روٹی مفت میں ملے گی تو انکو اور کیا چاہیے ۔

اگلی ٹرم مسٹر خان کی پکی تصور ہوگی۔

اس کیلئے خان نے فلاحی تنظیم کے تعاون سے لنگر خانیں
شروع کردیئے ہیں ۔

ٹیکس چور تاجروں بڑی خوشی سے ثواب سمجھکر اپنی BLACK MONEY غریب عوام پر ثواب سمجھکر خرچ کرینگے ۔
اسطرح انکے ضمیر کا بوجھ بھی کم ہوگا اور عوام بھی خوش رہے گی اور حکومت کی بھی روز روز کے جھگڑوں سے جان چھوٹے گی۔
جب مفت میں قورمہ متنجن ملیں گے تو روزگار کی خواری کوئی احمق ہی کرے گا۔

ملک و قوم کی خاطر سب لنگر سے فیضیاب ہوتے رہیں گے۔

"مچھلی کھلانے سے بہتر ہے کہ مچھلی پکڑنا سکھائی جائے"

کسی ہم جیسے ناقص العقل نے ڈرتے ڈرتے خان کے کان میں سرگوشی کی۔
مسٹر خان دیر تک اس بیوقوفی کی بات پر ہنستا رہا ۔

ملک میں بھوک و افلاس کے خاتمے کے بعد خود مسٹر خان اطمینان سے عالمی لنگر خانوں جیسے IMF WORLD BANK,,امریکہ اور شیخوں سے مانگنے نکل پڑیں گے۔
یہی ایک کام تو ہے جو انکو بخوبی آتا ہے۔
یہ سب لنگر خانے ہیں جہاں ہم جیسے ترقی پذیرممالک کے سربراہ قطار لگائے اپنی باری کے منتظر رہتے ہیں ۔

ملک و قوم کی خاطر یہ لنگر خانے ہمیشہ جاری رہیں گے۔۔

بھوک فرماتی ہے پھیلا ہاتھ لنگر کیلئے
پیاس کا اصرار چل ان آستانوں سے پرے
 

M Munnawar Saeed
About the Author: M Munnawar Saeed Read More Articles by M Munnawar Saeed: 37 Articles with 50634 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.