دنیا ہم پہ اعتبار کیوں نہیں کرتی

مشرف نےکارگل کی چوٹیوں پہ ہمارے فوجی جوانوں کو سول کپڑوں میں مجاہدین کے روپ میں بھیجا یہاں تک ہمارے جوانوں کو سروس کارڈ بھی اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں تھی
آئی ایس پی آر نے یہ موقف اختیار کر رکھا تھا کہ کارگل کی چوٹیوں پہ لڑنے والے لوگوں سے پاک آرمی کا کوئی تعلق نہیں، ایسی صورتِ حال میں بغیر کوئی شناخت رکھنے والے فوجی جوانوں کے پاس ایک ہی راستہ تھا اگر زندہ رہنا ہے تو سامنے والے کو مارنا ہوگا،
لڑائی زوروں پہ تھی، بھارت فوج نے دیکھا کہ سامنےلڑنے والے لوگ ہرگزمجاہدین نہیں ہوسکتے کیوںکہ ان کے لڑنےاورحملےکرنےکا اندازمجاہدین سےانتہائی مختلف تھا۔کارگل کی چوٹیوں سےگنوں اورتوپ خانے کا درست استعمال کیا جارہا تھا
جوکےمجاہدین کےلیئے ناممکن تھا۔ بھارت نے جب دیکھا کہ پاکستان حکومت اپنے فوجی جوانوں تسلیم کرنے سے انکار رہی ہے بھارت نے ہماری اس بیوقوفی کا فائدہ اُٹھانے کی ٹھان لی، بھارت جانتا کہ پاکستان کی موقف کے بعد نہ تو پاکستان اپنی فضاِئیہ استعمال کرسکتا ہے نہ کھل کے
اپنی آرمی بھیج سکتا۔ بھارت کا کافی جانی نقصان ہوچکا تھا، لہذا مزید نقصان سے بچنے کے لیئے بھارت نے اپنی فضائیہ استمعال کرنے کا منصوبہ بنایا بھارت کےسو سےاوپرجنگی جہازوں سے کارگی چوٹیوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔یوں ہمارے جوانوں کی لاشیں گرنے لگیں
اور پاکستان آرمی اپنے فوجی جوانوں کی لاشوں سے انکاری رہی، کارگل کے محاظ پہ تو سب طارق بن زیاد کے سپاہی تھے جنکے سامنے صرف اور صرف موت تھی واپسی کا راستہ کوئی نہیں،ہماری جوانوں کی لاشیں پاکستان ہائی کمیشن دلی میں پڑی رہیں لیکن ہائی کمیشن انکاری رہا

کارگل کی سب سے اہم چوٹی ٹائگر ہل پہ لڑنے والے کیپٹن شیر خان کی بہادری کی وجہ سے بھارت کو اسکے مقابلے میں نئی کمک لانی پڑی
یہاں تک کے کیپٹں کرنل شیر خان لڑتے ہوئے شہید ہوگئے انکی لاش کو بحارتی فوج نے گارڈ آف آنر دیکر

پاکستانی ہائی کمیشن کے حوالے کی لیکن ہائی کمشین شہید کی لاش کووصول کرنے سے انکاری رہا، بھارت کے فضائی حملوں کے بعد جب 65 فیصد چوکیوں پہ بھارت کا قبضہ ہوچکا تو مشرف نے نوازشریف کے پاوں پڑنےکی ٹھان لی کی مشرف نے نواز شریف سے پوچھے اورمشورہ کیئے

بغیرہیرو بننے کی کوشش کی تھی لہذا نواز شریف کو سخت غصہ تھا
مشرف نے امریکن آرمی چیف ذریعے نوازشریف کی بل کلنٹن سےمیٹنگ رکھی،واجپائی نے کہا امریکہ کے سامنے اپنا موقف رکھا کہ اگر پاکستان اپنی کارگل پہ اپنی آرمی کو تسلیم کرلے تو ہم مزید فضائی حملے نہیں کرینگے

اگر پاکستان اب بھی یہ کہتا ہے کارگل پہ مجاہدین ہیں تو بھارت اپنے حملے جاری رکھےگا،واجپائی کی اس چال نے پاکستان کوپھنسا دیااگر پاکستان اپنی آرمی کی موجودگی قبول نہین کرتا تو کارگل کی چوٹیوں سےکوئی بھی زندہ واپس نہ آتااگراپنی آرمی قبول کرتا ہے توبھارت دنیاکویہ تاثردیگا کہ

پاکستان خطےمیں فتنہ پھیلانےولا ملک ہےلہذا نوازشریف کواپنےباقی زندہ رہنےوالے جوانوں کی زندگی عزیز تھی، اور بات جنگ بندی تک لے آئے ۔ کارگل میں اپنی آرمی کی موجودگی تسلیم کی گئی ، اسکے بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے وہاں رکھی لاشیں تسلیم کرکے پاکستان بھیجنی شروع کیں،
پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کہتا کچھ رہا اور کرتا کچھ رہا۔ مشرف کی اس جاہلانا منصوبہ بندی کے ذریعے پاکستان دنیا بھرکے سامنے ایک ناقابلِ اعتبار ملک بنکر سامنے آیا ، مشرف کی اس جاہلانا منصوبہ بندی کا خمیازہ اب تک آنے والا ہر وزیرِآعظم بھگت رہا ہے
مشرف بے اعتباری کا ایک ایسا پودہ لگا گیا ہے جس کا پھل ہمیں نقصان پہ نقصان دے رہا ہے، واجپائی اور مودی ایک ہی جماعت سے ہیں مودی نے کشمیرمیں ہونے والے خود کش حملوں میں پاکستان کا نام استعمال کرتے ہوئے بھر پور فائدہ اٹھایا اور ششما سوراج
کو اسلامی ممالک کو قائل کرنے کا ٹارگٹ دیا یوں ششما سوراج عرب ملکوں کے دورے پہ نکل کھڑی ہوئیں، یہا تک کے جن عرب ملکوں میں ہونیوالی کانفرنس کی وہ ممبر بھی نہیں تھی ان میں مدعو کی گئیں اور پاکستان شور مچاتا رہ گیا،
مودی امریکہ کو اپنے ہاتھ کرنے میں مشغول رہا،ان تمام کاموں سے فارغ ہونیکے بعد مودی نے کشمیر پہ آخری ضرب لگا کر کارگل کا بدلہ لے لیا،
کشمیر جانیکے بعد تمام اسلامی ممالک نے کشمیرکو بھارت اور پاکستان کا اندرونی مسئلہ کہہ کر اپنی جان چھڑائی

 

Zahoor Ali
About the Author: Zahoor Ali Read More Articles by Zahoor Ali: 7 Articles with 4376 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.