پتنگے کیوں نہیں آتے

السلام علیکم! عزیز دوستو آج میرا عنوان ہے "پتنگے کیوں نہیں آتے ؟" یہاں پتنگوں سے مراد ملک و قوم اور مذہب پر جان نچھاور کرنے والے ہیں. دوستو اگر غور کیا جاۓ تو اسلام کی درخشاں تاریخ پتنگوں سے بھری پڑی ہے. ہمیں اس میں بہت سے عظیم لوگ نظر آتے ہیں جنھوں نے ملک وقوم کے لیے بڑی بڑی قربانیاں دیں۔ کہیں ہمیں یہ پتنگے جنگ بدر میں نظر آئے تو کہیں حنین کے دن ، کہیں یہ جنگ اُحد میں نظر آئے تو کہیں تبوک کے دن ، کہیں جنگ احزاب میں نظر آئے تو کہیں مکہ کی فتح کے دن ۔ کہیں یہ پتنگے کربلا کے میدان میں نظر آئے تو کہیں اسپین کے پہاڑوں میں ، کہیں یہ کشتیاں جلاتے نظر آئے تو کہیں نیزے پر قرآن پڑھتے ہوئے ۔ کہیں یہ پتنگے طارق بن زیاد بنے تو کہیں قطیبہ بن مسلم ، کہیں یہ صلاح الدین ایوبی بنے تو کہیں موسیٰ بن نصیر ، کہیں یہ نورالدین زنگی بنے تو کہیں ٹیپو سلطان شہید
کہیں یہ محمود غزنوی کی صورت میں نظر آئے تو کہیں حجاج بن یوسف کی صورت میں اور کہیں یہ پتنگے محمد بن قاسم بنے اور کہیں اُسامہ بن لادن۔ یہ پتنگے کہیں تبلیغ دین کے لیے تکالیف سہتے نظر آئے تو کہیں آزادی کی جدوجہد کرتے ۔ لیکن آج سوال یہ اُٹھتا ہے کہ یہ پتنگے کہاں گئے۔ آج جب مسلمان مشکل میں ہیں تو یہ پتنگے کیوں نظر نہیں آتے ۔ آج مسلمان برما میں ظلم و جبر کا شکار ہیں ، فلسطین پر یہودیوں کا قبضہ ہے ، ہندوستانیوں نے کشمیریوں کو تقریباً پچھتر دنوں سے کرفیو میں بند کر رکھا ہے ۔ لیکن اب بھی مسلمان خواب غفلت میں ہیں ، عربی نریندر مودی کو ایوارڈ دے رہے ہیں ۔ کیا آپﷺ نے ہمیں اس چیز کی تعلیم دی ہے۔ جی نہیں! اسلام تو ہمیں غیر مسلموں سے بھی حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے ۔ لیکن آج یہ پتنگے کہاں کھو گئے۔ جناب عالی !یہ پتنگے کہیں نہیں گئے ۔ جس طرح موسم تو بہت ہوتے ہیں مگرپتنگے صرف بہار میں آتے ہیں ، اسی طرح آج مسلمانوں پر مصیبت آئی ہے توپتنگے بھی آتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ایک طرف تویہ پتنگے ترکی کے طیب اردگان کی صورت میں نظر آرہے ہیں تو دوسری طرف یہ پاکستان کے عمران خان کی صورت میں نظر آرہے ہیں۔ جنہوں نے کچھ دن پہلے جنرل اسمبلی میں ایسی تقاریر کیں کہ دشمنوں کے منہ بند ہوگئے ۔ لیکن ہمیں تقاریر کے ساتھ عملی طریقہ کار بھی اختیار کرنا ہوگا ۔ انشاء اللہ مستقبل میں ان جیسے مزید پتنگے اُبھریں گے اور مسلمانوں کو مشکلات سے نکالیں
!اللہ تعالٰی ہمارے جذبوں کو ہمیشہ سلامت رکھے ۔آمین!

Muhammad Umer
About the Author: Muhammad Umer Read More Articles by Muhammad Umer: 2 Articles with 4943 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.