ہالینڈ میں ایک خاندان منظرِ عام پر آیا ہے جس نے گذشتہ
نو برس اپنے فارم ہاؤس کے تہہ خانے میں چھپ کر ’آخرت کا انتظار‘ کرتے گزارے۔
|
|
چھ رکنی خاندان اس وقت منظرِ عام پر آیا جب ان کے ایک بچے نے مقامی شراب
خانے آ کر ایک مشروب آرڈر کیا اور پھر وہاں موجود لوگوں سے مدد مانگی۔
خاندان کے 58 سالہ سربراہ پانچ نوجوانوں (جن کی عمریں 18 سے 25 تک تھیں) کے
ہمراہ ہالینڈ کے ساتھ صوبے درنتھے میں ایک فارم ہاؤس میں رہ رہے تھے۔
پولیس کی جانب سے منگل کے روز جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ انھوں نے
ایک گھر سے چھ افراد کو برآمد کیا جو کہ گھر کے ایک چھوٹے سے حصے میں بند
تھے، لیکن وہاں تالا نہیں لگا ہوا تھا۔
پولیس نے خاندان کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے اور خاندان کے افراد کے
مطابق وہ ان پانچوں بچوں کے والد ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک یہ واضح
نہیں ہے کہ آیا ان بچوں کو یہاں جبراً رکھا گیا تھا یا وہ اپنی مرضی سے
وہاں رہ رہے تھے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق خاندان کے سربراہ کا نام جوزف ہے اور وہ بطور ہینڈی
مین کام کرتے تھے۔ ان کا آبائی ملک آسٹریا تھا۔
|
|
مقامی میئر راجر ڈی گروٹ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ایسا
کبھی نہیں دیکھا۔‘
انھوں نے کہا کہ خاندان کے کچھ افراد کا مقامی سطح پر اندراج نہیں ہوا تھا
اور 58 سالہ شخص ان بچوں کا والد نہیں تھا۔
ہالینڈ کے پبلک براڈ کاسٹر کا کہنا ہے کہ یہ فیملی دنیا سے الگ ہو کر
تنہائی میں آخرت کا انتظار کر رہی تھی۔
مقامی شراب خانے کے مالک کرس ویسٹربیک نے اپنے بیان میں بتایا کہ کیسے ایک
شخص ان کے شراب خانے میں آیا اور اس نے پانچ بیئر آرڈر کیں۔
’پھر میں اس سے باتیں کرنے لگا اور اس نے بتایا کہ کیسے وہ فرار ہو کر آیا
ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔۔۔ پھر ہم نے پولیس سے رابطہ کیا۔‘
’اس کے لمبے بال تھے، گندی سی داڑھی تھی، پرانے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور وہ
پریشان معلوم ہو رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ کبھی سکول نہیں گیا اور وہ نو
سال سے کسی حجام کے پاس بھی نہیں گیا تھا۔‘
اس نے بتایا کہ اس کے بہن بھائی ایک فارم پر رہتے ہیں اور وہ عمر میں اپنے
بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اور جس طرح وہ رہتے تھے اسے وہ روکنا چاہتا
تھا۔
|
|
پولیس کو اس دور دراز فارم ہاؤس سے ایک خفیہ کیمرہ بھی ملا ہے۔
اس فارم ہاؤس کے قریبی گاؤں کا نام روئنرولڈ ہے جس کی اپنی آبادی صرف تین
ہزار ہے۔ فارم ہاؤس گاؤں سے باہر ہے اور اس تک رسائی قریبی نہر پر ایک پل
کے ذریعے ہے۔
یہ فارم بہت سے درختوں کے پیچھے چھپا ہوا ہے اور اس پر ایک بہت بڑا سبزیوں
کا پلاٹ ہے اور ایک بکری ہے۔
ایک پڑوسی نے کہا کہ اس نے آج تک فارم پر صرف ایک شخص کو دیکھا تھا اور
یہاں دیگر جانور جیسے کہ بطخیں اور ایک کتا موجود تھا۔
مقامی ڈاکیے کا کہنا ہے کہ اس نے آج تک اس گھر میں کوئی ڈاک نہیں پہنچائی۔
اس کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ اس بارے میں سوچیں تو یہ بہت حیران کن بات ہے۔‘
کم از کم ایک رپورٹر کا کہنا ہے کہ اسے حکام کی جانب سے فارم ہاؤس کے قریب
جانے سے منع کیا گیا تھا۔
|
|
پولیس نے بتایا کہ 58 سالہ شخص نے گرفتاری کے بعد حکام سے تعاون سے انکار
کیا اور اب وہ زیرِ تفتیش ہے۔
اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فیملی کتنا عرصہ تہہ خانے میں رہی ہے کیونکہ
نو سال کا دورانیہ سب سے بڑے بیٹے کا دعویٰ ہے۔ اور نہ یہ اب تک یہ پتا چل
سکا ہے کہ بچوں کی والدہ کہاں ہے اگرچہ میئر کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصہ
پہلے مر گئیں تھیں۔
کچھ رپورٹس کے مطابق 58 سالہ شخص کو سٹروک ہوا تھا اور وہ اپنے بستر تک
محدود تھا۔
|