لوگ کیا کہیں گے؟

 از قلم ۔۔مریم چودھری
دکھ ہماری ہمت سے زیادہ نہیں ہوتے اور نا ہی تکلیفیں در اصل ہمیں ان سے نکلنے کے لئے کسی خاص رشتے کی ضرورت ہوتی ہے کسی خاص ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے اور ایک۔ اچھی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔افسوس ہم آگے جانے کا تو سوچتے ہیں مگر جا نہیں سکتے صرف اس ڈر سے ہم نہیں جا سکتے اور سب سے بڑی وجہ یہ کے لوگ کیا۔ کہیں گے جب زندگی آپ کی تو لوگو کا کیا دخل ہم خود کو کبھی اس سوچ سے آزاد نہیں کرتے ،لوگ کیاکہیں گے ؟۔اور ہماری نا کامیابی کی وجہ بھی یہی ہے لوگ کیا کہیں گے؟ اس بات کے ڈر سے ہم آگے نہیں جا پاتے اور۔ اپنے آپ کو کوستے رہتنے۔ ہیں۔ اور وقت برباد کر دتے ہیں۔اور ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ ہر کام کا ایک خاص وقت مقرر ہوتا ہے جس طرح ہم نماز وقت پر پڑھتے ہیں ۔

کھانا وقت پر کھاتے ہیں اسکول وقت پر جاتے ہیں ذرا سی بھی دیر نہیں کرتے یونیورسٹی ٹائم سے پہنچتے ہیں۔ اس ہی طرح ایک ڈاکٹر وقت پر مریض کا چیک اپ نا کرے تو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے بلکے زندگی سے موت کی طرف چلا جاتا ہے اور اس کی وجہ صرف ڈاکٹر کے وقت پر نا پہنچنا ہی ہوتا ہے اس ہی طرح وکیل وقت پر عدالت پہنچتا ہے ایک سرکاری ملازم وقت پر نوکری پر پہنچ جاتا ہے۔دکاندار وقت پر اپنی دکان کھولتا ہے۔ہر چیز کا وقت ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے۔ لیکن ہمارا مسلہ یہ ہے ہم صرف اس چیز کو اہمیت دتے ہیں جس کے لیے ہمیں bound کیا جاتا ہے ر اس ہی وجہ سے ہم کبھی آگے نہیں بڑھ پاتے بہت سے قابل لوگ اپنی زندگی میں کچھ کر نہیں پاتے وہ لوگ یہ تک نہیں جان پاتے وہ کیا۔کر سکتے ہیں اور صرف اس ڈر سے آگے نہیں بڑھتے کے لوگ کیا کہیں گے اور اپنی قابلیت کو اس خوف کی وجہ سے دفن کر دیتے ہیں اور اس کی تکلیف میں رہتے ہیں اور یہی تکلیف جب حد سے زیادہ بڑھ جائے تو اذیت بن جاتی ہے اور لوگ جب اس سے نجات نا پا سکے آگے قدم نا رکھ سکے نا امید اور مایوس ہو کر خودکشی کی طرف چلے جاتے ہیں۔

جب کے آگے قدم رکھنے کے لیے صرف ایک ساتھ چاہیے تھوڑا سا حوصلہ چاہیے۔۔۔ اور جن لوگوں کی آپ کو فکر ہوتی ہے وہ صرف لوگ ہیں جو نا تو آپ کی خوشی میں خوش ہوں گے اور نا ہی کامیابی میں لہٰذا اپنے ارد گرد ہر جگہ اپنے عزیز و اقارب میں جیسے آپ کی ضرورت ہے اسکا ساتھ دیں اور اس بات کا خوف نکال دیں کے لوگ کیا کہیں گے کیوں 'کچھ تو لوگ کہیں گے لوگوں کا کام ہے کہنا' لہٰذا آگے بڑھیں اور جو آپ بننا چاھتے ہیں بنیں۔
 

M.M. ALI
About the Author: M.M. ALI Read More Articles by M.M. ALI: 18 Articles with 11625 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.