کہاں ھیں ھمارے ادارے،کیوں مسلح لوگوں کو آزاد چھوڑ دیا
گیا ہے،وہ دیکھو مارگلہ کی پہاڑیوں سے اتر کر آرہے ہیں ! ان کو روکو ورنہ
ھمارا سب کچھ چھن جائے گا یہ خطاب تھا جناب مولانا فضل الرحمن صاحب کا جو
وہ 2008 والی اسمبلی میں کر رہے تھے۔اج ان کے آزادی مارچ کا تذکرہ عام ہے
تو یہ خطاب یاد آگیا جب وہ سلامی کے چبوترے پر ڈنڈا بردار فورس سے گارڈ آف
آنر لے رہے تھے یہی مسلح دستے کبھی کشتیوں پر اور کبھی اونٹوں پر جنگی
مشقیں کرتے نظر آتے ہیں ایک لمحے کے لیے خیال آتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن
صاحب اپنی کشمیر کمیٹی کی سربراہی کا قرض چکانے کے لئے مودی کے خلاف جنگ
شروع کرنے جا رہے ہیں یا مقبوضہ کشمیر میں ھونے والے مظالم کو اجاگر کرنے
کے لیے مظاہرہ کریں گے تاکہ اک عالمِ سے سارا عالم ہل جائے کبھی توپوں کے
رخ آسمان کی طرف دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ کہیں معرکہ ارض و سما تو نہیں بپا
ھو گا۔ظہیر الدین بابر تیر کر دریا پار کرتا تھا مولانا کے کارکنان کشتیوں
پہ جنگ لڑنے آرہے ھیں سنا ھے محمد بن قاسم کے یہ پیروکار سندھ سے داخل ھوں
گے اور راجہ داہر کو تلاش کرکے ماریں گے۔لیکن اب ملک میں امن بھی ہے حکمران
بھی محمد کا غلام پھر معرکہ حق و باطل کہاں بپا ھو گا کہیں اس کا رخ کوٹ
لکھپت جیل میں قید " بہادر شاہ ظفر" کے آخری تاجدار کی رہائی تو نہیں،چونکہ
وہ مالی امداد کے لیے تیار ہیں.دھرنے کے لیے تیار بھی ھیں۔ فضل الرحمن کے
مذہبی پوسچر سے گھبرانے والے میاں صاحب اور فرزند زرداری بھی بندوق مولانا
کے کندھے پر رکھ رہے ہیں۔عمران خان نے تو 2002 کی اسمبلی میں شدید دباؤ کو
ایک طرف رکھ کر اور امریکہ کی لابی کو ٹھکرا کر مولانا کو وزارت عظمیٰ کا
ووٹ دیا تھا۔فضل الرحمن صاحب اس کا احسان ھی رکھتے تو ایسا نہ کرتے عمران
خان نے چار حلقوں کا کیس پہلے آر آوز کے سامنے لڑا پھر اسمبلی میں لڑا
عدالت گئے آخر پر سڑکوں پر نکلے اور دھاندلی کے خلاف آواز اٹھائی الیکشن
کمیشن کو آزاد اور اصلاحات سے بدلنے کےلئے مذاکرات کیے،قومی ایشوز پر نواز
شریف سے ھاتھ ملایا،نشنل ایکشن پلان پر ساتھ دیا پھر پانامہ تو اللہ کی پکڑ
کی صورت میں نازل ہوا۔اپ تو اسمبلی کے خلاف کیوں کہ آپ موجود نہیں اس کو
حسد کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے۔اگرچہ مہنگائی ایک ایشو ھے جس پر دباؤ ڈالا
جاسکتا ہے۔مگر ناموسِ رسالت کے لیے تو حکومت دنیا بھر میں لڑتی پھر رہی ہے
دوسرا کیا آپ کے دھرنے سے سب سے بڑا فایدہ تو اس وقت مودی،پھر میاں نواز
شریف صاحب اور اس کے بعد محترم جناب آصف علی زرداری صاحب کو شاید ھو جائے
آپ کے حصے میں کچھ نہیں آئے گا رہے مدرسے کے طالب علم تو وہ تو عمران خان
نے کہہ دیا ھے کہ وہ ھمارے بچے ھیں ان کو ھم ھر شعبے میں آگے لائیں گے۔اپ
طالب کو پھر طالبان نہ بنائیں! رہی وزیراعظم کے استعفیٰ اور معیشت کی تو وہ
صورتحال مختلف ھے استعفیٰ ابھی نہیں آئے گا اور معیشت میں اچھی خبریں آ رہی
ہیں۔مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی صرف اپنے فائدے سے جڑے ہیں۔اپ اس کو حق
وباطل کا معرکہ جس طرح ثابت کریں گے۔مارچ کریں مودی کے خلاف پوری قوم آپ کا
ساتھ دے گی۔حکومت کمزور سیاسی وکٹ پر ضرور کھڑی ھے مگر پ کمزور موقف کو
کہاں پیش کریں گے۔اگرچہ دھرنا آپ کا حق لیکن روکنا حکومت اور ریاست کا حق
اور کسی حد تک مکافات عمل بھی ھے مگر حق حق سے کیسے ٹکرائے گا یہ لوگ پہلی
مرتبہ دیکھیں گے۔خدا کرے اس کا رخ مودی کی طرف ھو پھر اس کو سب معرکہ حق و
باطل کی سند عطا کر دیں گے.
|