انڈیا اور جنوبی افریقہ کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز
کا آخری میچ رانچی میں جاری ہے لیکن کرکٹ ٹیموں کے قیام پر سوالات اٹھ رہے
ہیں کیونکہ جنوبی افریقہ اور انڈیا کی ٹیموں کو مختلف ہوٹلوں میں ٹھہرایا
گيا ہے۔
|
|
جہاں انڈین کرکٹ ٹیم کو فائیو سٹار ہوٹل ریڈیسن بلیو میں ٹھہرایا گیا ہے
وہیں جنوبی افریقہ کی ٹیم کو نسبتاً چھوٹے ہوٹل لی لاک سروور پورٹیکو میں
ٹھہرایا گيا ہے۔
جس ہوٹل میں مہمان ٹیم کا قیام ہے وہ سٹار ہوٹل نہیں ہے۔ ہوٹل میں کچھ
ضروری سہولیات بھی نہیں ہیں جنھیں بین الاقوامی کرکٹرز کے لیے ضروری سمجھا
جاتا ہے اور اسی لیے یہ مسئلہ زیر بحث ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب رانچی پہنچنے والی دو بین الاقوامی ٹیموں کو علیحدہ
علیحدہ ہوٹل میں ٹھہرایا گيا ہے۔
اس سے قبل رانچی کھیلنے آنے والی تمام ٹیموں کو ایک ہی ہوٹل ریڈیسن بلیو
میں ٹھہرایا جاتا تھا۔ یہ رانچی کا واحد فائیو سٹار ہوٹل ہے۔
اس سے پہلے بہت سے کھلاڑی آئی پی ایل، ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں کے لیے رانچی
میں قیام کر چکے ہیں۔
|
|
مختلف ہوٹلوں میں ٹیمیں کیوں ہیں؟
جھار کھنڈ سٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (جے ایس سی اے) کے نائب صدر اجے ناتھ شاہ
دیو نے بی بی سی کو بتایا کہ کرکٹ ٹیموں کے لیے ہوٹلوں کی بکنگ انڈین کرکٹ
بورڈ بی سی سی آئی کے ذریعہ کی جاتی ہے اور اس میں جے ایس سی اے کا کوئی
کردار نہیں ہے۔
تاہم انھوں نے مہمان ٹیم کے ساتھ امتیازی سلوک جیسی کسی بھی چیز کی تردید
کی ہے۔
اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ’دونوں ٹیموں کے علیحدہ قیام کی اصل وجہ
رانچی میں جاری ڈاکٹروں کی کانفرنس ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹروں کے میزبان نے ایک
سال پہلے ہی بکنگ کروا رکھی تھی۔‘
’اسی لیے ریڈیسن بلیو میں اتنے کمرے خالی نہیں تھے کہ دونوں کرکٹ ٹیموں کو
ایک ساتھ ٹھہرایا جا سکے لہذا بی سی سی آئی کو جنوبی افریقہ کی ٹیم کے لیے
ہوٹل لی لاک بک کروانا پڑا۔‘
|
|
پہلی بکنگ ایک ساتھ تھی
ہوٹل ریڈیسن بلیو کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر (سیلز) دیویش کمار نے بھی کہا کہ
اب تک ان کے ہوٹل میں دونوں ٹیموں کی میزبانی کی جاتی رہی ہے۔ یہ پہلا موقع
ہے جب وہ صرف ایک ہی ٹیم کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’جب بی سی سی آئی نے پہلی بار بکنگ کرائی تھی
تو ہمارے پاس کمرے موجود تھے۔ پھر میرا ہوٹل دونوں کرکٹ ٹیموں کے لیے بک
کیا گیا تھا۔‘
’اسی دوران ٹیسٹ میچ کی تاریخیں بدل گئیں اب جن تاریخوں میں بی سی سی آئی
کو کمرے مطلوب تھے ان میں ہمارے لیے کمرے فراہم کرانا مشکل تھا کیونکہ
ڈاکٹروں کی کانفرنس کے لیے بہت پہلے ہی کمرے بک کرائے گئے تھے۔ اگر میچ
پہلے والی تاریخوں پر ہوتے تو ہم دونوں ٹیموں کے کرکٹرز کی میزبانی کرتے
تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔‘
|
|
جنوبی افریقہ کی ٹیم کے مسائل
بیرسا منڈا ایئرپورٹ سے ہوٹل لی لاک سروور پورٹیکو پہنچنے والی جنوبی
افریقہ کی جدید ترین بس ہوٹل کے مرکزی دروازے کی چوڑائی کم ہونے کے باعث
پھنس گئی۔
اس کے بعد کرکٹرز کو بس سے اتر کر ریسپشن تک چلنا پڑا۔ ہوٹل میں سوئمنگ پول
نہ ہونے کی وجہ سے مہمان کرکٹرز کو جے ایس سی اے سٹیڈیم کے تالاب میں تیرنا
پڑا۔
کرکٹرز نے سٹیڈیم میں ہی اپنا لنچ کیا۔ اس کے بعد ایک زوردار بحث ہوئی کہ
انھیں ہوٹل کا کھانا پسند نہیں ہے تاہم ان کا رات کا کھانا اور ناشتہ ہوٹل
میں ہی ہوا تھا۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم نے اس کی باضابطہ شکایت نہیں کی ہے۔
|
|
ہوٹل لی لاک سرورو پورٹیکو کے جنرل مینیجر راہل بھٹ نے بی بی سی کو بتایا
کہ یہ افواہ ہے کہ کرکٹرز کو ان کا ہوٹل کا کھانا پسند نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ ٹیم کے کھلاڑیوں اور عملے نے ہوٹل کے کھانے
اور میزبانی کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے صرف سٹیڈیم میں لنچ کیا کیونکہ وہ
وہاں پریکٹس کے لیے گئے تھے۔
راہل بھٹ نے کہا ’یہ سچ ہے کہ ان کی بس ہمارے گیٹ پر پھنس گئی تھی لیکن وہ
ڈرائیور کی غلطی تھی۔ تب وہ بس کو نہیں موڑ سکے تھے۔ اب وہی بس ہمارے کیمپس
میں آ رہی ہے۔‘
’ہمارے ہوٹل میں سوئمنگ پول نہیں ہے لیکن کسی نے بھی اس کی شکایت نہیں کی۔
کرکٹ ٹیم کے رکن ہماری میزبانی سے خوش ہیں۔ ان کی خدمت کرنا ہمارے لیے فخر
کی بات ہے۔‘
|
|
2000 سے بھی کم ٹکٹ فروخت ہوئے
رانچی انڈیا کے مشہور کرکٹر مہندر سنگھ دھونی کا گھر ہے لیکن لوگوں کو ان
کی آبائی ریاست میں ہونے والے اس ٹیسٹ میچ میں زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔
39,000 شائقین کی گنجائش والے جے ایس سی اے سٹیڈیم میں اس میچ کے لیے 2,000
سے بھی کم ٹکٹ فروخت ہوئے جبکہ عام طور پر یہ سٹیڈیم شائقین سے بھرا ہوتا
ہے۔ |