کتے”مار“ مکتوب

آزادکشمیر دارالحکومت مظفر آباد عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ہسپتال) کے سربراہ کی جانب سے بلدیہ اعلیٰ مظفر آباد کو مکتوب تحریر کیا گیا ہے کہ ہسپتال میں کتوں کے کاٹے مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ مریضوں کے علاج کیلئے درکار ویکسین مہنگی ہے جس کی دستیابی نہیں ہو رہی ہے‘ اس لیے بلدیہ تمام آوارہ کتوں کو مارے نیز پالتو کتوں کے مالکان کو پابند کیا جائے وہ اپنے کتے گھروں میں باندھ کر رکھیں بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے‘ مکتوب کی کاپیاں وزارت صحت‘ وزارت بلدیات و دیہی ترقی‘ سیکرٹریز حکومت کو بھی ارسال کی گئی ہیں جو سب کو احساس ذمہ داری دلانے کا بہترین انداز ہے‘ برصغیر پاک وہند خصوصاً ہمارے ملک کے سیاسی‘ سماجی‘ معاشرتی‘ سرکاری غیر سرکاری تمام شعبہ جات خاص عام کا چہرہ ومزاج پہچان کے لحاظ سے مختلف نہیں ہے وہ سب تو بہت ہی اعلیٰ عادات‘خیالات کے شاہکار ہیں جن کو عام مخلوق کی طرح پریشانی مسائل نہیں ہیں سرکار کے خزانے یا اس سے جڑے ذرائع آمدن سے منسلک ہونے کے باعث کرسی پر بیٹھ کر معاش کا تقاضہ پورا ہو جاتا ہے تو یہ ملک و ملت کے بحرانوں مسائل مشکلات پر بڑے بڑے فلسفے اپنے جوش جذبے‘ خیالات کا پرزور اظہار کر کے سب سے بڑے مجاہد ہیرو ہونے کا احساس دلاتے نظر آتے ہیں مگر اس کے حل کا نتیجہ پوچھا جائے یا آپ نے خود کتنی اس ضمن میں زحمت گوارہ کی ہے‘ کچھ لمحے نکال کر فی سبیل اللہ کام کے لیے عمل دکھایا ہے تو سوال گم جواب گم ہو جاتا ہے‘ غم و غصہ کا مظاہرہ کر دیا جاتا ہے‘ خاص کر سوشل میڈیا پر یہ فرشتوں پر بھی نیک سیرت اور غم مخلوق کا دیوتا ہونے میں بازی لے جاتے ہیں یہ حال ہمارے ملک خاص کر ہمارے آزادکشمیر کی سب سے فخریہ پیش کش ہے جس کے تناظر میں ایمز انتظامیہ خراج تحسین کی حقدار ہے کہ اس نے کم از کم حل تو تجویز کیا ہے‘ آزادکشمیر کے بجٹ میں محکمہ تعلیم کے بعد دوسرا بڑا انتظامی بجٹ محکمہ صحت عامہ کا ہے‘ محکمہ تعلیم کے گریڈ ایک سے گریڈ 20 تک کے 41 ہزار 675ملازمین کی صرف تنخواہوں‘ مراعات‘ الاؤنسز کیلئے 28 ارب جبکہ محکمہ صحت عامہ کے 13 ہزار 993 ملازمین کے لیے دس ارب کا بجٹ فراہم ہوتا ہے باقی بجٹ الگ ہے مگر میرپور میں زلزلہ سے صرف سات سو مریضوں کے علاج میں یہ ناکام ہو گیا‘ ڈینگی کے صرف 13سو مریضوں میں سے چند درجن کو ہسپتال میں داخل رکھ سکتا ہے تو کتوں کے مریضوں کو کیسے سنبھالے گا یہ حال تمام محکموں‘ اداروں کا اصل چہرہ ہے ان کا بہترین مشغلہ گریڈ اپ گریڈیشن‘ مراعات‘ الاؤنسز کیلئے دِن رات دوڑتے جسم ہیں‘ 40لاکھ آبادی والے خطہ کے 25کروڑ عوام والے ملک کے سب سے بڑے بارہ کروڑ آبادی والے صوبے پنجاب کے انتظام و انصرام کے جیسے گریڈ مراعات برابری کا اعزاز ہے یہی حال کابینہ اسمبلی کا ہے یہ اسمبلی اور سارا نظام پاکستان میں بطور کشمیری مہاجرین 35لاکھ اور اندرون آزادکشمیر 40لاکھ آبادی کا نمائندہ ہے اس آبادی کا سرکاری اکاؤنٹ اور اس سے جڑے تاجر‘ شعبہ جات وغیرہ کے علاوہ باقی سب کا معاش صوبہ سندھ‘ پنجاب‘ کے پی کے کے بڑے شہروں میں تجارت مزدوری وغیرہ سے منسلک ہیں یا پھر بیرون ملک محنت مزدوری کرتے ہیں ان کی زندگی کا سال میں گیارہ ماہ وہاں ایک ماہ یہاں کے گزر بسر ہوتا ہے‘ اللہ کرے کشمیر آزاد ہو جائے مٹی کی محبت میں جب یہ 35لاکھ مہاجرین اور خطہ کی نصف وہاں روزگار سے منسلک آبادی واپس ہو گی تو ان کے تمام امراض تکالیف کا حل قبل از وقت تجویز کرنے والے ریاست کے سب سے بڑے اعزاز ایوارڈ کے حقدار ہوں گے کہ امراض کے علاج سے بہتر اس کے اسباب کو ختم کرنے کا روڈ میپ دیکر شاندار مستقبل کو یقینی بنا دیا ہے یو اے ای کی طرح خدمت خلق کا ٹھیکہ بیرونی پرائیویٹ کمپنیوں کو دیدیا جائے تو عالمی سطح پر کردار کا معقول جواز بھی مہیا ہو جائے گا۔

 

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 3 Articles with 2020 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.