پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو قائم ہوئے ایک برس سے
زائد کا عرصہ گزر چکا ہے عوام ریلیف کی توقع لگائے ہوئے ہیں لیکن حکومت کی
طرف سے فی الحال عوام کو کوئی بھی خاصی ریلیف حاصل نہیں ہو سکی ہے اور
بلخصوص ترقیاتی کاموں کے حوالے سے حکومت نے بلکل خاموشی اختیار کر رکھی ہے
بلکہ یہاں پر یہ بات واضح کرتا چلوں کہ موجودہ حکومت کا اقتدار میں آنے سے
قبل ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کوئی دعوی ہی نہیں تھا بلکہ اس حکومت کا
دعوی صرف احتساب کا تھا جو وہ بخوبی کررہی ہے ایم این اے حلقہ این اے57جن
کو اس حلقہ سے بہت زیادہ اکثریت مل ہے وہ بھی حکومت پالیسیوں کی وجہ سے کاف
عرصہ خاموش رہے ہیں ترقیاتی کام کروانا ہر منتخب لیڈر کی درینہ خواہش ہوتی
ہے مگر اس کو اپنی حکومتی پالیسیاں بھی فالو کرنا ہوتی ہیں جس وجہ سے انہیں
بہت سی مجبوریوں کا بھی سامنا کرنا ہوتا ہے اور خاموشی میں ہی بہتری سمجھی
جاتی ہے بہر حال صداقت علی عباسی نے اب اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں کا
باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جو کہ ایک بہت ہی خوش آئند ہے اور اس حوالے سے
انہوں نے اپنے پورے انتخابی حلقے میں کچھ ترقیاتی کام شروع بھی کروا دیئے
ہیں جس سے عوام حلقہ نے ان کا خیر مقدم کیا ہے اور عوام حلقہ میں کافی لمبے
انتظار کے بعد تھوڑی سی خوشی کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے اور سیاسی حالات نے
ایک بار پھر پلٹا کھاتے ہوئے اپنا رخ ان کی طرف کر لیا ہے صداقت علی عباسی
کو یہ بات ہر قدم پر مدنظر رکھنا ہو گی کہ ان کے حلقے میں ایک حصہ ایسا بھی
موجود ہے جو پچھلے ایک لمبے عرصے سے چوھدری نثار علی خان کے انتخابی حلقے
کا حصہ رہا ہے اور وہاں پر ترقیاتی کام لا تعداد اور بے حساب ہوا کرتے تھے
اور اس حصے کے عوام کو تھوڑا بہت ترقیاتی کام بلکل بھاتا ہی نہیں ہے کیوں
کے جس حلقے کے عوام کو ترقیاتی کام ڈھیروں کے حساب سے ملے ہوں اس عوام کو
کوئی چھوٹا موٹا کام نظر میں نہیں آتا ہے اور عوام کی نگاہوں میں اب بھی
وہی خواب گردش کر رہے ہیں کہ ترقیاتی کام تو ویسے ہوا کرتے تھے اس لیئے
صداقت عباسی کو یہ بات پل پل سامنے رکھنا ہو گی کہ ان کے حلقے کا کلرسیداں
والے کچھ حصے کو جن میں ایم سی کلرسیداں یو سی گف ، غزن آبادبشندوٹ ساگری ،مغل
لوہدرہ شامل ہیں ان کو خاص اہمیت دینا ہو گی تب جا کر عوام ان کی کارکردگی
سے مطمئن ہوں گئے جس طرح انہوں نے پورے حلقے میں ترقیاتی کام شروع کر دیئے
ہیں اس سلسلے کو جاری رکھنا ہو گا اور عوام کو مایوسیوں کی صورتحال سے باہر
نکالنا ہو گا اور عوام کو یہ باور کروانا ہو گا کہ وہ بھی چوھدری نثار علی
خان بنیں گئے اور ان سے بڑھ کر ترقیاتی کام کروائیں گئے اور عوام حلقہ کی
پسماندگی دور کریں گئے وہ نوجوان ایم این اے ہیں جس وجہ سے وہ عوام حلقہ کے
مسائل کے حل کیلیئے مزید زیادہ دوڑ دھوپ کر سکتے ہیں بلدیاتی الیکشن کے
اشارے بھی موصول ہو رہے ہیں اور موجودہ ترقیاتی کام آمدہ بلدیاتی انتخابات
پر بھر پور طریقے سے اثر اندز ہوں گئے اور حکومتی پارٹی کے امیدواروں کی
کامیابی میں کاریگر ثابت ہوں گئے یونین کونسل غزن آباد میں بنیادی ہیلتھ
مرکز بنانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کیلیئے 20کنال زمین بھی دے دی گئی ہے
اور اس کا پی سی ون بھی تیار کر لیا گیا تھا لیکن نا معلوم وجوہات کی بنا
پر وہ منصوبہ بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اس پر بھی توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے
شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ جو تین برس قبل دو کروڑ روپے کی لاگت سے توتعمیر کیا
گیا تھا اب اس کی حالت انتہائی خراب ہے اور بہت تھوڑی لاگت سے اس کو مرمت
کیا جا سکتا ہے اگر صرف محکمہ ہائی وے راولپنڈی کو ہی اس حوالے سے ہدایات
کی جائیں تو یہ کام با آسانی انجام پا سکتا ہے اس وقت یو سی غزن آباد میں
جو بھی کام ہو رہے ہیں سب کا مٹیریل اس روڈ سے جاتا ہے اگر مین روڈ ہی ٹھیک
نہیں ہو گی تو میرے خیال میں لنک روڈ ز کی تعمیر کا کوئی خاص مقصد نہیں ہے
دوسرا پاکستان تحریک انصاف کلرسیداں کے حوالے سے ایک بہت سے مسائل سے دوچار
ہے پارٹی کارکنان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچے پر لگے ہوئے ہیں جس سے پارٹی
کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے کوئی بھی کسی دوسرے کو اہمیت دینے کیلیئے تیار
نہیں ہے ہر کوئی خود کو لیڈر سمجھ رہا ہے اور اپنی تمام تر طاقت ایک دوسرے
کو نیچا دکھانے پر سرف کر رہے ہیں اس کھینچا تانی کی سیاست میں کوئی بھی
سیاسی جماعت ترقی نہیں کر سکتی ہے بلکہ وہ مزید نقصان سے ہی دوچار ہوتی ہے
بلکہ میں یہاں یہ بات بلکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس وقت سب سے زیادہ
کھینچا تانی یو سی غزن آباد میں جاری ہے جس کے سد باب کیلیئے صداقت عباسی
کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور تمام کارکنان اور رہنماؤں کو برابری کی
سطح پر ایک پلیٹ فارم پر بٹھانا ہو گا اور ان کو ہدایت کرنا ہو گی کہ تمام
معاملات مشاورت سے چلائے جائیں ایک دوسرے کو زیر کرنے والی پالیسیوں پر عمل
پیرا کارکنوں کو اپنے معاملات مل بیٹھ کر چلانے کی تلقین کرنا ہو گی پارٹی
کو جان بوجھ کر پستی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے موجودہ صورتحال کے پیش نظر پی
ٹی آئی یو سی غزن آباد کے صدر بھی تنگ آ چکے ہیں جس وجہ سے انہوں نے تمام
معاملات سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے صداقت علی عباسی کو ان حالات کا نوٹس
لینا ہو گا بصورت دیگر پارٹی کی پوزیشن کمزور پڑتی جائے گی
|