پاکستان مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کا فیصلہ
میاں محمد نواز شریف کو خود کرنا ہے اور اگر انہوں نے اپنے بیرون ملک علاج
کا فیصلہ کیا، تو پارٹی ان کے اس فیصلے کا احترام کرے گی۔ میڈیا سے بات چیت
کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ موجودہ صورتحال
میں ہم نواز شریف کے فیصلے سے اختلاف کر کے ان پر دباؤ میں اضافہ نہیں کرنا
چاہتے۔
پاکستان کے سیاسی حلقے اپوزیشن کے احتجاجی مارچ سے چند دن پہلے سابق وزیر
اعظم میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کی جیلوں سے ہسپتالوں
میں منتقلی کو بھی اہم قرار دے رہے ہیں۔ وہ حکومتی حلقے جو جیل میں نواز
شریف کو ان کے ذاتی معالجین سے رابطوں کی اجازت دینے کے بھی خلاف تھے، اب
ان کے رویے میں اچانک تبدیلی نے کئی سوالات پیدا کر دیے ہیں۔
عمران خان کی عثمان بزدار کو ہدایت
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو فون
کر کے انہیں ہدایت کی ہے کہ نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتوں کی فراہمی
میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنا طیارہ کسی بھی شہر سے
ڈاکٹر لانے کے لیے مختص کر دیا ہے جبکہ نواز شریف کے مقابلے میں الیکشن
لڑنے والی پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے لاہور کے سروسز ہسپتال
جا کر خود نواز شریف کی عیادت کی اور ان سے مزید کسی بھی طرح کی سہولیات کی
ضرورت کے حوالے سے استفسار بھی کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے
رہنماؤں کو نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کسی بھی قسم کے منفی بیانات دینے
سے بھی منع کر دیا ہے۔
بعض حلقوں کا خیال ہے کہ حکومتی صفوں میں پائی جانے والی بے چینی اور
ہنگامی کیفیت ظاہر کر رہی ہے کہ نواز شریف کی حالت کافی تشویش ناک ہے۔ بعض
دیگر حلقوں کی رائے میں یہ ساری فضا نواز شریف کو ملک سے باہر بھیجنے کے
لیے تیار کی جا رہی ہے۔ سینئیر صحافی شاہین صہبائی نے اپنی ایک ٹویٹ میں
لکھا ہے کہ لگتا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے سبھی افراد لندن جانے
والے ہیں۔
لاہور کے سروسز ہسپتال میں علاج
نواز شریف اس وقت لاہور کے سروسز ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور پاکستان کے
سینئیر ڈاکٹروں کا ایک بورڈ یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ ان کے خون میں 'پلیٹ
لَیٹس‘ کی تعداد میں خطرناک حد تک کمی کیوں ہو رہی ہے؟ نواز شریف کے بیٹے
حسین نواز نے دوران اسیری نواز شریف کو ممکنہ طور پر زہر دیے جانے کے خدشے
کا اظہار بھی کیا تھا۔
جمیعت العلمائے اسلام کے سربرا ہ مولانا فضل الرحمان میڈیا سے گفتگو کرتے
ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کی حالت ایسی ہے کہ اللہ کرے کہ وہ صحت
یاب ہو جائیں، لیکن اگر انہیں کچھ ہوا، تو ان کے خلاف نامناسب رویہ اختیار
کرنے والی حکومت اور ادارے ہی قاتل کہلائیں گے۔
بیماری 'طبی سے زیادہ سیاسی مسئلہ‘
تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کہتے ہیں کہ وہ نواز شریف کی بیماری کو ایک
طبی مسئلے سے زیادہ ایک سیاسی پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے
کہا کہ وہ نواز شریف کی بیماری پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے لیکن لگتا ہے
کہ معاملات کو 'ذرا بڑھا چڑھا‘ کر میڈیا میں پیش کیا جا رہا ہے۔
عاصم اللہ بخش نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے خیال میں اصل بات یہ ہے ملک
کے طاقت ور حلقوں نے کسی تصادم سے بچ کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے اور
اسی لیے لگتا ہے کہ نواز شریف بغیر کسی مبینہ رقم کی ادائیگی کے ہی جلد ہی
ملک سے باہر چلے جائیں گے۔
|