یہ تاریخی حقیقت ہے کہ کمیونسٹ رہنماؤں کو اپنی زندگی میں
اپنے تشخص کے ساتھ خاص لگاؤ رہا ہے۔ شاید اسی تناظر میں اُن کی رحلت کے بعد
بھی اُن کے جسموں کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
چیئرمین ماؤ
ماؤ زے تنگ عوامی جمہوریہ چین کے بانی ہیں۔ انہیں بیسویں صدی کی با اثر
ترین شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ چین کا عالمی طاقت بننا ہے۔
اس کوشش میں سات کروڑ افراد کی جانیں ضرور ضائع ہوئی تھیں۔ سن 1976 میں ماؤ
زے تنگ کی رحلت ہوئی تھی اور اُن کے آخری دیدار کے لیے دس لاکھ افراد پہنچے
تھے۔ ان کی نعش کو محفوظ کر کے بیجنگ میں اُن کے مزار میں رکھا گیا ہے۔ |
|
کِم اِل سُنگ
شمالی کوریا کے پہلے لیڈر کِم اِل سُنگ تھے۔ انہیں کمیونسٹ اسٹیٹ قائم کرنے
کے بعد کوریائی جنگ کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔ شمالی کوریا سابقہ
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد شدید قحط سالی کا شکار ہو گیا تھا۔ وہ بیاسی
برس کی عمر میں سن 1994 میں فوت ہوئے تھے۔ دس روزہ سوگ کے بعد اُن کی نعش
کو بھی محفوظ کر کے ایک مزار میں رکھا گیا ہے جو کُمسُوسان پیلس میں واقع
ہے۔
|
|
کم جونگ اِل
شمالی کوریا میں کِم اِل سُنگ کی رحلت کے بعد اُن کے بیٹے کِم جونگ اِل نے
جابرانہ نظام حکومت برقرار رکھا۔ وہ بھی اپنی ذات کو اپنی عوام میں عقیدت
مندی کی انتہا تک پہنچانے کی کوشش میں رہے۔ سن دو گیارہ میں ہارٹ اٹیک کے
باعث وہ دم توڑ گئے۔ انہیں مرنے کے بعد ابدی رہنما‘ قرار دیا گیا۔ ان کی
نعش کو بھی محفوظ کر کے کُمسُوسان پیلس میں رکھا گیا ہے۔
|
|
ہو چی منہہ
ہو چی منہہ نے ویتنام میں فرانسیسی نوآبادیاتی حکومت کو شکست دی اور شمالی
ویتنام کو جنوبی ویتنام سے ملانے کی جنگ شروع کی لیکن حتمی فتح سے پہلے ہی
وہ فوت ہو گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ مرنے کے بعد ان کی نعش کو جلا کر خاک ملک
کی تین پہاڑیوں پر بکھیری جائے لیکن ان کی نعش کو محفوظ کر کے ہنوئی میں
واقع ایک مزار میں رکھا گیا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ان کی ناک گل سڑ گئی ہے
اور داڑھی بھی چہرے سے علیحدہ ہو چکی ہے۔
|
|
ولادیمیر لینن
سابقہ سوویت یونین کے بانی لیڈروں میں سب سے نمایاں ولادیمیر لینن تھے۔ وہ
اکتوبر سن 1017 کے بالشویک انقلاب کے بھی سرخیل تھے۔ اُن کے دور کو سرخ خوف
کا عہد قرار دیا جاتا ہے اور اس میں انقلاب مخالف ہزاروں انسانوں کو ہلاک
کر دیا گیا تھا وہ بیمار ہو کر سن 1924 میں رحلت پا گئے۔ اُن کا دماغ نکال
کر بقیہ نعش کو محفوظ کر دیا گیا تھا۔ لینن کا مزار روسی دارالحکومت ماسکو
کے ریڈ اسکوائر میں ہے۔
|
|
Partner Content: DW |