ایک مرغی اپنے پچوں کے ساتھ کسی گاؤں میں رہتی تھی ۔سب
بچوں میں سب سے زیادہ شریر چنو تھا ۔اپنی ماں سے نظر بچا کر کہیں دور جا کے
کھیلنا اسکا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔ایک دن جب باقی سارے بچے اپنی ماں کے ساتھ
دانا چگنے میں مصروف تھے ۔چنو کے شریر دماغ میں یہ بات آی کہ بھلا یہ بھی
کوئی جینا ہے مجھے کہیں گھومنے جانا چاہیے ۔یہ خیال دماغ میں اتے ہی اس نے
پورا پلان بنا لیا ۔اس نے سوچا جیسے ہی ماں کا دہان اس پر سے ہٹے گا وہ
چپکے سے نکل جائے گا اور تھوڑی دیر تک گھوم پھر کے واپس آ جائے گا ۔
موقع پا کر وہ نکلنے میں کامیاب ہو گیا اور بہت خوش تھا کہ آج آزادی سے
گھوم پھر کر آؤں گا ۔تھوڑی دیر میں کافی دور آ گیا تھا وہ دیکھا تو وہاں
کچھ بطخ کے بچے کھیل رہے تھے یہ بھی انکے ساتھ کھل میں مصروف ہو گیا اور
ٹائم کا پتا ہی نہ چلا اور شام ہو گئی دوسری طرف اسکی ماں بہت پریشان تھی
اسکو نہ پا کر ۔خیر اب چنو میاں کی حالت خراب ہوئی کہ گھر واپس کیسے جایں
اب تو اندھیرا ہونے والا ہے ۔جب بطخ کو پتا چلا کہ یہ کہانی ہے تو اسنے چنو
میاں کو خوب ڈانٹا کہ بھلا ماں کو بتاۓ بغیر بھی کوئی بچہ اتنی دور آتا ہے
۔ماں کا کیا حال ہو رہا ہوگا رو رو کے ۔اب چنو میاں کو بھی احساس ہوا کہ
انسے غلطی ہو گئی ہے ۔
؛ بطخ انکو چھوڑننے گھر تک گئی تو دیکھا سب پریشان بیٹھنے ہیں ۔ماں نے جیسے
ہی بچے کو دیکھا اسکی جان میں جان آیی ۔پہلے تو پیار کیا مگر بعد میں خوب
ڈانٹا ۔ساتھ ہی بطخ کا شکریہ ادا کیا اگر آج وہ ساتھ نہ ہوتی تو پتا نہیں
چنو کا کیا بنتا ۔آیندہ کے لیے چنو میاں نے بھی توبہ کر لی تھی ایسی کوئی
بھی حرکت کرنے سےکیونکہ انکو بھی احساس ہو گیا تھا کہ تھوڑی دیر کی تفریح
کی خاطر وہ کسی مصیبت میں بھی پھنس سکتے تھے ۔اس لیۓ انہوں نے فیصلہ کیا کہ
آیندہ کبھی ایسی حرکت نہیں کریں گے بلکہ صرف ماں کے ساتھ رہیں گے ۔
|