اس علاقے میں اب نمکین پانیوں کا غلبہ ہے لیکن ماضی میں یہ ایک بڑی جھیل
تھی جو شاید دو لاکھ سال قبل آج زندہ سب انسانوں کا آبائی علاقہ تھا۔
محققین کے مطابق ہمارے آباؤ اجداد یہاں 70 ہزار سال تک آباد رہے، اس وقت تک
جب تک کہ یہاں کی آب و ہوا نہیں بدلی۔
انھوں نے یہاں سے ہجرت اس وقت شروع کی جب افریقہ سے باہر سرسبز اور زرخیز
خطے معرض وجود میں آئے۔
تاہم سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق پر ایک محقق نے یہ
کہتے ہوئے اعتراض کیا ہے کہ آپ انسان کی کہانی کی ابتدا کو صرف ڈی این اے
کے علم سے تشکیل نہیں دے سکتے۔
آسٹریلیا میں گاروان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ میں جینیات کی پروفیسر
وینیسا ہیس کا کہنا ہے کہ 'یہ واضح ہے کہ جسمانی طور پر جدید انسان دو لاکھ
سال قبل افریقہ میں موجود تھے۔'
'جس مسئلے پر طویل بحث جاری ہے وہ یہ ہے کہ انسان کے ظہور کا صحیح مقام اور
اس کے بعد ہمارے قدیمی آباؤ اجداد کی زمین کے دوسرے حصوں کو منتقلی ہے۔'
پروفیسر وینیسا کے ان نتائج نے دیگر محققین کے شکوک و شبہات کو اپنی جانب
متوجہ کیا ہے۔
لیک لینڈ کی جنت
یہاں جس علاقے کی بات ہو رہی ہے وہ شمالی بوٹسوانا میں زمبسی طاس کے جنوب
میں ہے۔
محققین کا گمان ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد افریقہ میں واقع جھیلوں کے وسیع
نظام کے آس پاس آباد رہے ہیں۔ جھیلوں کا یہ علاقہ اب نمکین پانیوں کا مسکن
ہے۔
پروفیسر وینیسا کہتی ہیں کہ 'یہ بہت وسیع علاقہ ہے۔ کسی زمانے میں بہت گیلا
اور سرسبز ہوتا ہو گا۔ اور یہ یقیناً جدید انسانوں اور جنگلی حیات کو رہنے
کے لیے ایک مناسب مسکن فراہم کرتا ہو گا۔'
|