بھارت اور بھارتی انتہا پسند جماعتوں نے کبھی بھی قیام پاکستان کو تسلیم
نہیں کیا اور وہ اس کو بھارت ماتا کی تقسیم کا نام دیتے ہیں۔ بھارت اور
بھارتی انتہا پسندوں کا خواب اکھنڈ بھارت (Greater India)ہے اسی لیے بھارت
نے 72 برسوں سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اور 70 کی دہائی میں اس
نے پاکستان کو دو لخت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بھارت میں آسام، ناگالینڈ، منی پور، خالصتان
اور کشمیر سمیت آزادی کی کئی تحریکیں چل رہی ہیں۔ اگرچہ بھارت نے ظلم و
جبر کے ذریعے ان کو دبایا ہوا ہے تاہم یہ تحریکیں ختم نہیں ہوئی ہیں۔ اب
انتہا پسندوں کے اکھنڈ بھارت کے خواب کو ایک اور جھٹکا لگا ہے اور بھارتی
ریاست منی پور نے انڈیا سے باضابطہ علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے جلا وطن
ریاست کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔
|
|
اخباری اطلاعات کے مطابق بھارتی ریاست منی پور سے تعلق رکھنے والے علیحدگی
پسند رہنما ئوں رہنماؤں یامبین بیرن اور نارنگبام سمرجیت نے لندن میں پریس
کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہاراجہ منی پور لیشمبا سناجاؤبا کی جانب سے
جلاوطن مملکت کے قیام کا اعلان کر رہے ہیں، جلاوطن حکومت سینٹرل لندن میں
ہوگی۔ انہوں نے ڈاکومنٹ پیش کیا جس کے تحت مہاراجہ منی پور نے مارچ 2013 کو
حکم نمبر 12 کے تحت ریاست منی پور کے سیاسی مسائل حل کرنے کا اختیار دیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارت سے آزادی اور اپنی جلاوطن حکومت کے قیام کا
اعلان کیا۔ان رہنمائوں نے اپنی نو تشکیل شدہ ریاست کا نام ’’ منی پور اسٹیٹ
کونسل ‘‘ رکھا ہے۔
|
|
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یامبین بیرن نے خود کو منی پور ریاستی
کونسل کا وزیر اعلیٰ کہا جبکہ نارنگبام سمرجیت نے اپنے آپ کو وزیر خارجہ
بتایا۔نرینبم سمرجیت کا کہنا تھا کہ وہ منی پور اسٹیٹ کونسل کو تسلیم کرنے
کے لیے دیگر ممالک سے رابطے کریں گے تاکہ نئی ریاست اقوام متحدہ کی رکن بن
جائے۔
انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک ہماری
آزادی کو تسلیم کر لیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اقوام متحدہ کو ہمیں
سننا چاہیے، ہم اپنی آواز پوری دنیا کے سامنے اٹھائیں گے اور انہیں بتائیں
گے کہ منی پور میں رہنے والے بھی انسان ہیں۔
|
|
منی پور بھارت کی چھوٹی ریاستوں میں سے ایک ہے جس کی آبادی تقریباً 30
لاکھ ہے جو شمال مشرقی بھارت میں واقع ہے۔اس کی سرحدیں ناگا لینڈ سے ملتی
ہیں جب کہ دوسری جانب یہ بنگلہ دیش کے قریب واقع ہے۔یہ بنگلہ دیش سے
تقریباً475 کلو میٹر دور ہے۔
|
|
یہاں کی زبان میٹائی (Meitei)ہے۔یہ ایک تبتی زبان ہے۔یہ ایک ہندو اکثریتی
علاقہ ہے۔اس کے علاوہ یہاں عیسائی ، مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی بڑی
تعداد میں موجود ہیں۔
|
|
اگرچہ انڈیا نے اس اعلان کو تسلیم نہیں کیا ہے تاہم پاکستان کو چاہیے کہ وہ
فوری طور پر اس کو تسلیم کر کے اس کے ہاتھ مضبوط کرے کیوں کہ دشمن کا دشمن
دوست ہوتا ہے۔ جب بھارت نے مشرقی پاکستان کی جلا وطن حکومت کو تسلیم کیا
تھا تو پاکستان کو بھی اس کا بدلہ چلانے کا موقع ملا ہے۔ علاوہ ازیں اگر یہ
ریاست تسلیم کرلی جاتی ہے تو پھر کشمیر ، خالصتان، ناگا لینڈ وغیرہ کی
تحریکوں میں ایک نئی روح آجائے گی۔
|