یوں تو انسان زندگی میں بہت اہم اور قابل ستائش ہمت کے پہاڑوں کو سر کرتا
ہے لیکن آج بھی جس اعزاز کو اس کی زندگی کا سب سے قیمتی اعزاز مانا جاتا ہے
وہ ہے کسی کاکروچ کو موت کے گھاٹ اتار دینا۔۔
|
|
جی ہاں! نام لیتے ہی جس کا جھرجھری اور سر سراہٹ کا ملا جلا عجیب سا احساس
۔۔۔تو سوچیں کیوں نا اس ننھے سے وجود کے بارے میں اتنا جان لیا جائے کہ
دوسروں کی پریشانی کی آخر وجہ کیا ہے!
کاکروچ جنہیں لال بیگ بھی کہا جاتا ہے کا وجود ڈائنوسارز سے بھی پرانا ہے
۔۔۔قریب تین سو ساٹھ ملین سال پہلے سے انہوں نے دنیا میں اپنی دھاک بٹھا دی
تھی۔۔۔یعنی ڈائنوسار بھی اپنی بیگمات کو ڈرانے کے لئے یہی کہتے ہوں گے۔۔۔وہ
دیکھو کاکروچ!
پوری دنیا میں کاکروچ کی کل چار ہزار چھے سو کے قریب اقسام ہیں لیکن گھروں
میں پائی جانے والی صرف تیس اقسام ہیں۔۔۔اور باقی زمین کے اندر، جنگلات میں،
غاروں میں یا ویران علاقوں میں ہی پنپتی ہیں۔
|
|
اگر آپ نے یہ سوچا ہے کہ گھر میں پائے جانے والے کاکروچ کو بھوکا رکھ کر
موت کے گھاٹ اتار دیں گے تو بہت بڑی بے وقوفی ہے۔۔۔کیونکہ یہ جاندار اگر
کھانے پر آئے تو کیڑے، کپڑا، لکڑی، بال، کاغذ، فضلہ یعنی سب کچھ ہی کھا
سکتا ہے اور اگر اس کے ضبط کو آزمانے پر آئیں تو یہ ہفتوں بھوکے پیٹ زندگی
کی جنگ لڑ سکتا ہے۔۔۔لیکن ان سے پیاس بہت زیادہ عرصے برداشت نہیں ہوتی۔
اس ننھے سے کیڑے کی طاقت کو اگر آزمانا چاہیں گے تو یہ آپ کو اتنا ہی حیران
کرتا چلا جائے گا۔۔۔چالیس منٹ تک سانس روکنے کی صلاحیت کی وجہ سے کاکروچ کو
پانی میں بہا دینا یا اس کا بالکل حرکت نا کرنا آپ کو دھوکہ بھی دے سکتا
ہے۔۔۔یہ تو وہ جاندار ہے جو اپنی کٹی ہوئی گردن کے ساتھ بھی ایک ہفتہ تک
زندہ رہ سکتا ہے۔
ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ہونے والے نیوکلیئر بن دھماکوں کے بعد بھی اگر
وہاں کسی چیز کا وجود بچا تھا تو وہ یہی تھے ۔۔۔یعنی کاکروچ۔۔
|
|
ان کی بھاگنے کی رفتار بھی کافی تیز ہوتی ہے۔۔۔تین میل فی گھنٹہ چلنے کی
خوبی اتنے چھوٹے پیروں کے ساتھ حیران کر دیتی ہے اور ساتھ ہی اگر یہی رفتار
دیوار پر چڑھتے ہوئے بھی برقرار رہے۔۔۔
کچھ جرمن کاکروچز میں تو یہ صلاحیت بھی ہوتی ہے کہ وہ صرف ایک سو بیس دن کے
اندر پیدا بھی ہوتے ہیں اور بڑے بھی ہوجاتے ہیں۔۔۔ان کا اتحاد تو اکثر ملکی
اتحاد پر بھی بھاری لگتا ہے، کیونکہ یہ روپ کی شکل میں رہتے ہیں اور اگر
انہیں اپنے کسی ساتھی کو راستہ بتانا ہو تو یہ جگہ جگہ اپنا فضلہ چھوڑ دیتے
ہیں-
دنیا انہیں کچھ بھی کہے لیکن شوہر حضرات اسے قابل فخر نظروں سے دیکھتے
ہیں۔۔۔آخر کسی سے تو ان کی بیگم بھی ڈرتی ہیں!!
|